• صارفین کی تعداد :
  • 3817
  • 5/30/2013
  • تاريخ :

کيا عورت تيسرے درجہ کي مخلوق ہے ؟

مسلمان خاتون

خواتين کي قرباني، شفقت، صبر و تحمل، وفا شعاري، صحبت و يگانگت، فرض شناسي کے ذريعے خاندان و معاشرہ کو خوشحال و پرمسرت بنانے پر سلام پيش کيا جانا چاہيۓ  - عورت کا اصل مقام اور معاشرے ميں اس کي اہميت بہت زيادہ ہے - اسلام نے بھي عورت کو بہت اعلي مقام بخشا ہے  مگر بڑے افسوس کي بات ہے کہ اسلامي تعليمات سے دوري اور  اصل حقائق سے غير آگاہ ہونے کي وجہ سے آج کي عورت معاشرے ميں  مختلف طرح کے مسائل کا شکار ہو کر رہ گئي ہے - عورت جسے خدا نے ماں ، بہن ، بيٹي اور بيوي جيسے  مقدس رشتوں سے نوازا ہے معاشرے ميں ا ستحصال کا شکار ہے، صنف نازک کي تاريخ کا عہد بہ عہد جائزہ لينے کے بعد يہ بات واضح طور پر سامنے آتي ہے کہ ہر دور ميں ان کا استحصال ہوا ہے يہ الگ بات ہے کہ استحصال کے طريقے تبديل ہوتے رہتے ہيں- دور حاضر ميں جب کہ انسان اپنے آپ کو روشن خيال اور مساوات کا علمبردار کہنے کا دعويٰ کر رہا ہے خواتين کے ساتھ نا انصافي، زيادتي اور استحصال کا مکروہ سلسلہ جاري ہے- مرد کي بالادستي کے معاشرے ميں مرد کو يہ اختيار حاصل ہے کہ وہ جسے چاہے تقديس و پاکيزگي کے ساتويں آسمان پر بٹھا دے  اور جسے چاہے غلاظتوں کے گٹر ميں ڈال دے- آج بھي خواتين کي قرآن کے ساتھ شادياں ہوتي ہيں . آج بھي  ہمارے ارد گرد ايسے قبيلے موجود  ہيں جہاں خواتين کو ”‌گرم اشيا“ کا استعمال نہيں کرنے ديا جاتا- انہيں انڈا، گوشت اور مچھلي کھانے کي ممانعت ہے- يہ سب کچھ ان علاقوں ميں ہوتا ہے جہاں کے لوگ معاشرتي اور مذھبي لحاظ سے پسماندہ ہوتے ہيں - عورت کو اس کا اصل مقام دينے کے ليۓ ضروري ہے کہ ايسے علاقوں کي عوام کو اسلامي تعليمات کي اصل روح سے متعارف کروايا جاۓ تاکہ وہ  عورت کو اسلام کي طرف سے عطا کيۓ جانے والے حقوق کا خيال رکھيں اور اسے معاشرے ميں ايک مہذب  روپ ميں پہچانيں - زمانہ جاہليت ميں بھي عورت کو بہت بھيانک وقت کا سامنا کرنا پڑا  تھا مگر اسلام کي آمد سے اسے ان تمام  سختيوں سے نجات مل گئي‏ - ( جاري ہے )

 

متعلقہ تحریریں:

يورپ کي تاريخ ميں عورتوں کے حقوق کي خلاف ورزي

اسلام اور عورت کي حقيقي پہچان