• صارفین کی تعداد :
  • 1778
  • 8/13/2012
  • تاريخ :

اردو ميں الف کو کس طرح لکهنا ہے؟  

الف

(1) اعليٰ، ادنيٰ، عيسيٰ، موسيٰ

عربي کے کچھ لفظوں کے آخر ميں جہاں الف کي آواز ہے، وہاں بجائے الف کے ي لکھي جاتي ہے اور اس پر چھوٹا الف (الف مقصورہ) نشان کے طور پر بنا ديا جاتا ہے- جيسے ادنيٰ، اعليٰ، عيسيٰ، دعويٰ، فتويٰ- اس قبيل کے کئي الفاظ اردو ميں پہلے ہي پورے الف سے لکھے جاتے ہيں، مثلاً تماشا، تمنا، تقاضا، مدعا، مولا، ليکن کئي لفظ دونوں طرح سے لکھے جاتے ہيں اور ان کے بارے ميں ٹھيک سے معلوم نہيں کہ انھيں پورے الف سے لکھنا چاہيے يا چھوٹے الف سے- ڈاکٹر عبد السّتار صديقي نے املا کے اس انتشار کو دور کرنے کے ليے تجويز کيا تھا کہ اردو ميں ايسے تمام الفاظ کو پورے الف سے لکھا جائے، ليکن يہ چلن ميں نہيں آ سکا- چنانچہ سرِ دست يہ اصول ہونا چاہيے کہ اس قبيل کے جو الفاظ اردو ميں پورے الف سے لکھے جاتے ہيں اور ان کا يہ املا رائج ہو چکا ہے، ايسے الفاظ کو پورے الف سے لکھا جائے- باقي تمام الفاظ کے قديم املا ميں کسي تبديلي کي ضرورت نہيں، اور يہ بدستور چھوٹے الف سے لکھے جا سکتے ہيں-

پورے الف سے لکھے جانے والے الفاظ:

مولا مُصفّا تَوَلّا مُدّعا تقاضا مُتفا تماشا

مُدّعا عليہ تمنّا ہيولا نصارا مقتدا مقتضا ماوا

باقي تمام الفاظ چھوٹے الف سے لکھے جا سکتے ہيں:

ادنيٰ اعليٰ عيسيٰ موسيٰ يحييٰ مجتبيٰ مصطفيٰ مرتضيٰ

دعويٰ فتويٰ ليليٰ تعاليٰ معليٰ صغريٰ کبريٰ کسريٰ

اوليٰ مناديٰ مثنيٰ مقفيٰ طوبيٰ ہديٰ معريٰ عقبيٰ

تقويٰ متبنّيٰ حسنيٰ قويٰ مستثنيٰ حتيٰ کہ عہدِ وسطيٰ مجلسِ شوريٰ

يدِ طوليٰ اردوئے معلّيٰ من و سلويٰ عيد الضّحيٰ مسجد اقصيٰ سدرۃ المنتہيٰ شمس الہديٰ

ذيل کے الفاظ کے رائج املا ميں بھي کسي تبديلي کي ضرورت نہيں:

اللہ الہ الٰہي

(2) دعوائے پارسائي، ليلائے شب

اضافت کي صورت ميں ايسے تمام الفاظ الف سے لکھے جاتے ہيں اور يہي صحيح ہے، جيسے:

ليلائے شب دعوائے پارسائي فتوائے جہاں داري

(3) عربي مرکبات

 يہ بات اصول کے طور پر تسليم کر ليني چاہيے کہ عربي کے مرکّبات، جملے، عبارتيں يا اجزا جب اردو ميں منقول ہوں تو ان کو عربي طريقے کے مطابق لکھا جائے، مثلاً

عَلَي الصّباح عَلَي الرَّغم عَلَي العُموم عَلَي الحساب عَلَي الخُصوص حتّي الاِمکان حتّي الوَسع حتّي المقدور

بالخُصوص عَليٰ ہٰذا لقَياس

(4) رحمٰن، اسمٰعيل

 بعض عربي الفاظ ميں چھوٹا الف درمياني حالت ميں لکھا جاتا ہے، جيسے رحمٰن، اسمٰعيل، ان ميں سے کئي لفظ اردو ميں پہلے ہي پورے الف سے لکھے جاتے ہيں- ڈاکٹر عبد السّتار صديقي کي يہ تجويز مناسب ہے کہ اردو ميں ايسے سب الفاظ کو الف کے ساتھ لکھا جائے-

رحمان ابراہيم سليمان مولانا ياسين اسحاق لقمان اسماعيل

البتہ جب ايسا کوئي لفظ قرآن پاک کي سورتوں کے نام يا اللہ کے اسمائے صفات کے طور پر استعمال ہو گا تو اس کا اصلي املا برقرار رہے گا- عربي ترکيب ميں بھي اصلي املا برقرار رہنا چاہيے-

(5) علٰحدہ

علٰحدہ يا عليحدہ کو علاحدہ لکھنا چاہيے، اسي طرح علاحدگي (ڈاکٹر عبد السّتار صديقي)

(6) لہٰذا

لفظ لہٰذا کي بھي رائج صورت ميں تبديلي کي ضرورت نہيں، کيونکہ يہ لفظ اسي املا کے ساتھ پوري چلن ميں آ چکا ہے-

(7) معمّہ، تمغہ، معمّا، تمغا

 عربي اور ترکي کے کچھ لفظوں کے آخر ميں الف ہے، ليکن ان ميں سے بعض لفظ ہ سے لکھے جاتے ہيں- اس بارے ميں اصول يہ ہونا چاہيے کہ جو لفظ ہ سے رائج ہو چکے ہيں، ان کا املا ہ سے مان لينا چاہيے، باقي الفاظ کو الف سے لکھنا چاہيے- ذيل کے الفاظ ہ سے صحيح ہيں:

شوربہ چغہ سقہ عاشورہ قورمہ ناشتہ ملغوبہ الغوزہ

ذيل کے الفاظ الف سے لکھنے چاہييں:

معمّا تماشا تقاضا حلوا مربّا مچلکا بقايا تمغا

ڈاکٹر عبد السّتار صديقي نے بھي ان ميں سے بيشتر الفاظ کو الف سے لکھنے کي سفارش کي ہے-

(8) بالکل، بالتّرتيب

 ايسے مرکب لفظ اردو ميں اچھي خاصي تعداد ميں ہيں جو عربي قاعدے کے مطابق الف لام کے ساتھ لکھے جاتے ہيں- ايسے مرکّبات کي دو صورتيں ہيں، ايک وہ جہاں الف لام حروفِ شمسي (ت، ث، د، ذ، ر، ز، س، ش، ص، ض، ط، 1 ل، ن) سے پہلے آيا ہے اور بعد کا حرف مشدّد بولا جاتا ہے تو الف لام آواز نہيں ديتا، جيسے عبد السّتار يا بالتّرتيب ميں- دوسرے وہ جن ميں الف لام حروفِ قمري (باقي تمام حروف) سے پہلے آيا ہے تو لام تلفظ ميں شامل رہتا ہے، جيسے بالکل يا ملک الموت ميں- ہميں سيّد ہاشمي فريد آبادي کي اس تجويز سے اتفاق نہيں کہ حروفِ شمسي و قمري کا فرق اردو ميں اٹھا دينا چاہيے، ہمارا خيال ہے کہ يہ طريقہ اردو املا کا جز ہو چکا ہے، اِس کو بدلنا ممکن نہيں- چنانچہ ايسے تمام الفاظ کا وہي قديم املا برقرار رکھنا چاہيے:

في الحال بالکل انا الحق بالفعل ملک الموت

البتہ يہ ضروري ہے کہ جہاں الف لام آواز نہ دے وہاں لام کے بعد والے حرف پر تشديد لگائي جائے، اور ان الفاظ ميں الف لام کو اردو کے خاموش حروف تسليم کر ليا جائے- پڑھنے والوں کو تشديد سے معلوم ہو جائے گا کہ الف لام تلفظ ميں نہ آئے گا:

عبدُ السّتّار شجاعُ الدّولہ عبدُ الرّزّاق لغاتُ النّساء بالتّرتيب فخرُ الدّين

تحرير: ‎‎‎ڈاکٹر گوپي چند نارنگ، پروفيسر اردو، دہلي يوني ورسٹي

پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

دہر ميں نقش وفا وجہ تسلي نہ ہوا/ ہے يہ وہ لفظ کہ شرمندۂ معني نہ ہوا