• صارفین کی تعداد :
  • 3199
  • 8/4/2012
  • تاريخ :

ماں باپ کے ساتھ نيک سلوک کرو

مسلمان خاندان

اللہ تعاليٰ فرماتا ہے :

( قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّکُمْ عَلَيْکُمْ أَلاَّ تُشْرِکُوا بِہِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا)

اے رسول کہدو کہ تم آۆ جو چيزيں تمہارے پروردگار نے حرام قرارديا ہے کہ وہ تمھيں پڑھ کر سناۆں وہ يہ ہے کہ کسي چيز کو خدا کے ساتھ شريک نہ ٹھراۆ اور ماں باپ کے ساتھ نيک سلوک کرو -

تفسير آيت :

اللہ تعالي نے سورۃ بقرہ کي آيت نمبر83/اور سورۃ انعام کي آيت نمبر 152/اور سورہ نساء کي آيت 36/ ميں ايک ہي مطلب کي طرف اشارہ فرمايا ہے کہ والدين کے ساتھ اچھا سلوک کريں، صرف خدا کي عبادت کريں- اور کسي کو اللہ کا شريک نہ بنائيں کيونکہ شرک (جيسا کہ پہلے بھي اشارہ ہوا ) اسلام ميں سب سے بڑا گنا ہ محسوب ہوتا ہے-

ارشاد خداوندي ہوتا ہے:

( وَقَضَي رَبُّکَ أَلاَّ تَعْبُدُوا إِلاَّ إِيَّاہُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا)

اور تمہا رے پروردگارنے حکم ديا ہے کہ اس کے سوا کسي کي عبادت نہ کرنا اور ماں باپ سے نيکي اور اچھا سلوک کرنا-

تفسير آيت:

چنانچہ اس آيت شريفہ ميں دقت کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح آيات گذشتہ ميں خدا نے تو حيد عبادي کے ساتھ احترام والدين کا تذکرہ فرمايا ہے اسي طرح اس آيت ميں بھي توحيد عبادي کے ساتھ والدين کے ساتھ حسن سلوک سے پيش آنے کا حکم ديا ہے يہ اس بات کي دليل ہے کہ خدا کي نظر ميں تو حيد کے اقرار کے بعد اہم ترين ذمہ داري احترام والدين ہے کيوںکہ ان چاروں آيات ميں خدا نے صريحا فرمايا کہ صرف ميري عبادت کر ے اور والدين کے ساتھ حسن سلوک سے پيش آئيں تعجب آور بات ہے کہ بحيثيت مسلمان قرآن مجيد کي شب وروز تلاوت کے باوجود بعض افراد ايسي عظيم ذمہ داري سے شانہ خالي کئے بيٹھے ہيں لہٰذا ہر معاشر ے ميں بہت سے والدين مشاہدہ ميں آتے ہيں جو اپني اولاد سے ناراض اور نااميد دنيا سے رخت سفر باندھ ليتے ہيں -


متعلقہ تحريريں:

بچوں کي مشکلات کو کيسے کم کريں ؟ (حصّہ سوّم )