• صارفین کی تعداد :
  • 2421
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا29

امام علی

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 25

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 26

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 27

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 28

انتہائي نتيجہ:

پہلي بات يہ ہے کہ خداوند متعال نے ليلۃ المبيت کو رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بستر پر ليٹ کر آپ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے لئے ڈھال بننے کے اس علوي کارنامے کي فضيلت و افتخار پر خود ہي گواہي دي ہے-

دوئم يہ کہ پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم اور ائمۂ طاہرين عليہم السلام نے گواہي دي ہے کہ يہ عمل عظيم اور تاريخي فضيلت ہے اور صحابہ اور مۆمنين نے بھي اس کي تصديق کي ہے-

چنانچہ اس عمل کو اللہ نے فضيلت قرار ديا، رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے اس کو فضيلت و اعزاز قرار ديا، آل رسول صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے اس کے فضيلت قرار ديا اور حتي شيعہ مخالفين کے ہردلعزيز صحابہ نے اس عمل کي فضيلت کي تصديق کي جن ميں ام المۆمنين عائشہ اور عبداللہ بن عمر بن خطاب بھي شامل ہيں لہذا اس کے باوجود اگر کوئي اس عمل کي فضيلت ميں شک کرے تو اگر وہ کلام الہي پر ايمان رکھتا ہے تو اس کو جان لينا چاہئے کہ وہ خود جاہل ہے نہ يہ کہ يہ عمل مشکوک يا مشتبہ ہو اور اگر کلام الہي پر ايمان نہيں رکھتا تو فريقِ بحث ہي نہيں ہے-  

چنانچہ يہ جو کہا جاتا ہے کہ "شيعہ عقيدے کے مطابق اميرالمۆمنين عليہ السلام علم لدني کے مالک ہونے کے ناطے جانتے تھے کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ کے بستر پر ليٹ کر آپ کو کوئي گزند نہيں پہنچے گي تو ايسي صورت ميں پيغمبر صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بستر پر ليٹنے ميں کيا فضيلت ہوسکتي ہے؟" جواب يہ ہے کہ مندرجہ بالا حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے بآساني سمجھا جاسکتا ہے کہ: "امام عليہ السلام کا علم آپ کے عمل کي فضيلت سے مغايرت نہيں رکھتا اور اگر ہم امام عليہ السلام کے بارے ميں شيعہ عقيدے کي تفصيلات کو جان ليں اور سمجھ ليں تو مذکورہ بالا چار روشوں ميں سے کسي ايک روش کے ذريعے اس حقيقت کا بآساني ادراک کرسکيں گے کہ امام عليہ السلام کے علم اور ان کے عمل ميں کوئي مغايرت و منافات نہيں ہے-

..............