• صارفین کی تعداد :
  • 1827
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا27

امام علی

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 23

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 24

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 25

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 26

سيوطي نے در المنثور ميں اللہ کي اس آيت " يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَ يُثْبِتُ وَ عِنْدَهُ أُمُّ الْكِتَابِ"، کے سلسلے ميں روايت کرتے ہيں کہ حضرت علي عليہ السلام نے رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم سے اس آيت کے بارے ميں سوال کيا تو آپ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا: "ميں آپ اور اپني امت کي آنکھوں کو اس آيت کي تفسير سے روشن کرتا ہوں: "صحيح روش سے صدقہ دينا، والدين سے نيکي کرنا اور نيک اعمال سرانجام دينا شقاوت و بدبختي کو سعادت اور خوشبختي ميں بدل ديتا ہے اور انسان کي عمر کو بڑھا ديتا ہے اور بري موت سے محفوظ رکھتا ہے-

انبياء عليہم السلام سے بھي غيب گوئي کے بارے ميں بعض روايات ہم تک پہنچي ہيں کہ انبياء نے کسي واقعے کي پيشين گوئي کي ہے اور بعد ميں وہ واقعہ رونما نہيں ہوا ہے- يہ بھي اسي باب سے ہيں کيونکہ انبياء عليہم السلام نے تيسري قسم کي غير محتوم قضا کي خبر لوگوں کو دي ہے جن ميں بداء ممکن تھي اور ان ميں بداء واقع ہوئي ہے- مثلاً حضرت داۆد عليہ السلام کو ايک نوجوان کے بارے ميں معلوم ہوا کہ وہ ايک ہفتہ بعد دنيا سے چلا جائے گا اور انہيں اس نوجوان پر ترس آيا اور دعا کي اور ايک ہفتہ بعد ديکھا کہ وہ نوجوان زندہ ہے تو عزرائيل عليہ السلام سے سبب پوچھا: عزرائيل عليہ السلام نے کہا: ""يا داود إنّ الله رحمه برحمتك له، فأخّر فى أجله ثلاثين سنة"، خداوند متعال نے آپ کے ترحم اور ترس کي برکت سے اس پر ترحم فرمايا اور اس کي موت کو 30 برس تک مۆخر کرديا- (32)

.........

مآخذ

32- علامه محمد باق مجلسى، بحار الأنوار،ج 4 ص111، مطبوعہ مۆسسة الوفاء، بيروت، 1404 ق -