• صارفین کی تعداد :
  • 2005
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

پياس کي تاريخ 1

روزِ عاشوره

منقول ہے کہ سارہ خاتون نے اپنے شوہر ابراہيم (ع) سے کہا: اب جبکہ ميں ماں نہيں بن سکتي، آپ ہاجر سے نکاح کريں! شايد اس سے صاحب اولاد ہوسکيں! تھوڑا عرصہ بعد چھياسي سالہ ابراہيم (ع)، کے ہاں ايک بيٹا پيدا ہوا جن کا ذائقہ گويا پياس سے متعارف تھا-

جناب ابراہيم (ع) اپني زوجہ ہاجر اور بيٹے اسماعيل (ع) کو لے کر "بنو جرہم" (1) کي سرزمين کي جانب روانہ ہوئے اور "بکہ" (2) کي بے آب و گياہ سرزمين ميں پہنچے- عرض کيا: اے ميرے پروردگار ميں نے بسايا ہے اپنے بال بچوں ميں سے کچھ کو بغير کھيتي والے ايک چٹيل ميدان ميں تيرے محترم گھر کے پاس، اے ہمارے مالک! اس غرض سے کہ وہ نماز کي بنياد ”‌قائم کريں- (3)

ابراہيم (ع) فلسطين کي جانب واپس لوٹے اور اللہ کے فرمان پر ہاجر و اسمعيل کو رمز و راز سے مالامال سرزمين ميں چھوڑ ديا-

اب يہ ہاجر ہيں اور معصوم طفل کي تشنگي، جو ابھي شيرخوار ہے اور بے انتہا گرم و تفتيدہ اور ناہموار وادي!

خدايا! غريب الوطني کا کيا چارہ کروں؟ آگ و عطش کا کيا علاج کروں؟

سورج کي تپش کي اذيت بڑھ رہي تھي اور ابراہيم (ع) کا طفل ماں کي آغوش ميں! --- سينے ميں دودھ سوکھ گيا ہے اور طفل قريب الموت، اپني ايڑياں زمين پر رگڑتا ہے-

ماں بچے کو چھوڑ کر چلي گئيں کہ شايد اس کے پياس سے نجات دلائے، پاني کے خيال سے ايک بلندي پر چلي گئيں ليکن پاني نہ پايا؛ اسمعيل کي تنہائي نے فکرمند کرديا تھا، ناچار ہوکر بيٹے کي طرف لوٹ گئيں-

جانکاہ صورت حال تھي، بچہ پاني سے نکلي ہوئي مچھلي کي مانند تڑپ رہا تھا، ايک سراب دوسري جانب سے نماياں تھا، ايک بار پھر بچے کو چھوڑ کر روانہ ہوئيں اور دوسري جانب دوسرک بلندي پر پہنچيں؛ ليکن پاني نہ پايا! اسمعيل کي پياس نے ہوش و حواس اڑا ديا تھا ماں کا! صفا کي طرف لوٹيں! پاني نہيں ملا! وہاں سے واپس مروہ کي طرف، شايد ايک گھونٹ ملے پاني کا ہاجر و ابراہيم کے ننھے اسمعيل کے سوکھے گلے کو! ليکن بے سود! ايک قطرے کي حسرت دل پر نقش ہوگئي!

سيدمحمدرضا آقاميري

بخش تاريخ و سيره معصومين تبيان

...........

مآخذ:

1. بني جرہم ايک يمني قبيلہ تھا جو اُس زمانے ميں جزيرة العرب ميں آيا اور حضرت اسمعيل نے اسي قبيلے سے زوجہ اختيار کرلي-

2. مکہ کا دوسرا نام جو قرآن کي سورت آل عمران کي آيت 96 ميں بھي مذکور ہے-

3. سوره ابراهيم آيه 27.

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

امام حسين (ع) کي فکرمندي کيا تھي؟ -2