• صارفین کی تعداد :
  • 1722
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

امام حسين (ع) کي فکرمندي کيا تھي؟ -2

مجلسِ شبِ عاشوره

امام حسين عليہ السلام خطبے کے لئے کھڑے ہوئے اور خداوند متعال کي حمد و ثناء کے بعد فرمايا: اما بعد! اس طاغوت نے ہم اور ہمارے پيروکاروں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا ہے وہ آپ سب نے ديکھا ہے، اور آپ جانتے ہيں اور وہ سب آپ کي نظروں کے سامنے ہے- ميں آپ سے ايک سوال پوچھتا ہوں- اگر ميں نے سچ بولا تو ميري تصديق کريں اور اگر ميں نے جھوٹ بولا تو ترديد کريں-

[گر آپ نے تصديق کرلي تو] آپ پر اللہ کے حق کي قسم! آپ پر رسول اللہ کے حق کي قسم! اور آپ کے پيغمبر (ص) سے ميري قرابت کي قسم! کہ اپنے وطن کو لوٹنے کے بعد اپنے قبائل کے قابل اعتماد افراد کو مجتمع کرو اور ميري يہ باتيں ان کے لئے بھي نقل کرو؛ کيونکہ مجھے انديشہ ہے کہ يہ موضوع (امامت) کہيں آپ کي يادوں سے مٹ نہ جائے اور حق مغلوب ہوجائے اور مٹ جائے؛ "فَادعوهُم إلى ما تَعلَمونَ مِن حَقِّنا ؛ فَإِنّي أتَخَوَّفُ أن يَدرُسَ هذَا الأَمرُ و يَذهَبَ الحَقُّ و يُغلَبَ "، اور خداوند متعال نے ارشاد فرمايا ہے ؛ اور اللہ اپنے نور کو کمال منزل تک پہنچانے والا ہے، چاہے کافر لوگ ناپسند کريں؛ "وَ اللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَ لَوْ كَرِهَ الْكَـفِرُون".(1)

اس کے بعد امام حسين عليہ السلام نے ان حقائق کي يادآوري فرمائي جن ميں اس ہر ايک اہل بيت عليہم السلام کي امامت اور ولايت کي حقانيت کي سند ہے اور سات سو نامور افراد کے اجتماع ميں شريک سات سو افراد ميں سے ہر ايک نے ان حقائق پر گواہي دي ہے- مذکورہ حقائق و معارف کچھ يوں ہيں:

1- مواخات کے مشہور تاريخي سنت کے دن ـ جب مہاجرين و انصار ميں سے ہر دو آدميوں کے درميان اخوت و برادري کي رسم ادا کي گئي ـ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے علي عليہ السلام کو دنيا اور آخرت ميں اپنا بھائي قرار ديا-

2- مسجد کي طرف کھلنے والے تمام دروازے بند مگر علي علي (ع) کے گھر کا دروازہ!

---------

مآخذ:

1- سوره صفّ آيه 8-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 26