• صارفین کی تعداد :
  • 1685
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 18

عاشوره

اور يہ تحريکيں بذات خود سيدالشہداء عليہ السلام کے زندہ جاويد انقلاب کے آثار و برکات ميں سے تھيں- عصر حاضر ميں ايران کا اسلامي ان ‍ قلاب بھي مجالس امام حسين عليہ السلام کي برکت سے شروع اور کامياب اور اسلامي جمہوري نظام کے قيام پر منتج ہوا-

امام حسين عليہ السلام کا انقلاب نہ صرف مسلمانوں کے لئے مشعل راہ ہے بلکہ ان غير مسلموں کے لئے بھي قابل تقليد مثال کا کردار ادا کرتا رہا ہے جو ظلم و ستم کے چنگل سے نکل کر آزادي کے حصول کے لئے کوشاں رہے ہيں يا کوشاں ہيں-

ہندوستان کي تحريک آزادي کے راہنما مہاتما گاندھي کہتے ہيں: ميں نےاسلام کے عظيم شہيد امام حسين عليہ السلام کي حيات طيبہ کا بغور مطالعہ کيا ہے اور کربلا کے صفحات پر کافي توجہ دي ہے اور مجھ پر روشن ہوچکا ہے کہ اگر ہندوستان ايک کامياب ملک بننا چاہتا ہے تو اس کو امام حسين عليہ السلام کي پيروي کرني پڑے گي، اور امام حسين عليہ السلام کو سرمشق بنانا پڑے گا- (16)

حسين ، كشته ديروز و رهبر روز است

قيام اوست ، كه پيوسته نهضت آموز است‏

خون او تفسير اين اسرار كرد

ملت خوابيده را بيدار كرد

حسين کل کے  شہيد اور ہر روز اور ہر زمانے کے رہبر و پيشوا ہيں

ان کا قيام تحريکوں اور انقلابات کي تعليم دينے والا ہے

ان کے خون نے ان اسرار و رموز کي تفسير کردي

سوئي ہوئي ملت (امت) کو بيدار کرديا

5- سوئے ہۆوں کي بيداري

سياسي اور سماجي پہلو ميں سيدالشہداء عليہ السلام کي شہادت کے ديگر آثار و برکات ميں سے ايک يہ تھا کہ اس شہادت عظمي کے نتيجے ميں سوئے ہوئے مسلمان خواب غفلت سے جاگ گئے اور ظلم و ستم کے خلاف جدوجہد کي روح مسلمانوں کے مردہ کالبد ميں منتقل ہوئي اور ہوري ہے-

............

مآخذ

16- درسى كه حسين (ع ) به انسانها آموخت، شهيد هاشمى نژاد, ص 448-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 14