• صارفین کی تعداد :
  • 1370
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 14

محرم الحرام

... ابتداء ميں عدل و انصاف کا مطالبہ سامنے آتا ہے اور صدائيں فرياد ميں بدل جاتي ہيں يہ سب اور مظالم کي شکايت، برتن کي تہہ سے اٹھنے والے حبابوں کي مانند ہے جو ملک کے گوشوں سے اٹھنے لگتے ہيں اور يہ حباب اور بلبلے بکثرت اٹھتے ہيں تو معاشرہ ابل پڑتا ہے اور جبر کي حکومت کو اس قدر دھکے ديتا ہے اور تہہ و بالا کرتا ہے کہ بے قدر و قيمت سے جھاگ ميں تبديل ہوکر نقش زمين ہوجاتي ہے-

ہاں! امام حسين عليہ السلام کي شہادت کے فوراً بعد بني اميہ کے منحوس نظام کے خلاف تنقيد و اعتراض اور احتجاج کا يہ سلسلہ شروع ہوا اور اموي سلطنت کے زوال کا پيش خيمہ ثابت ہوا-  اور ہاں! يہ سلسلہ کربلا کے ميدان سے ہي شروع ہوا اور "سنان بن انس" ابھي قتلگاہ سے نکل نہيں پايا تھا کہ اپنے ہي دوستوں نے اس سے کہہ ديا: "تو نے دختر رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بيٹے کو قتل کيا! تو نے ايسے مرد کو قتل کيا کہ پورے عرب سے زيادہ بڑا ہے! وہ اتنا بڑا ہے کہ بني اميہ کي حکومت چھيننے کے لئے عراق آيا تھا! اب اپنے اميروں کے پاس جاۆ اور ان سے اپني پاداش لے لو اور جان لو کہ اگر وہ اپنے تمام خزانے تيرے سامنے ڈال ديں قتل حسين (ع) کے سامنے، کم ہے-  (13)

نيز"حميد بن مسلم" کہتا ہے: ميں نے بکر بن وائل کي قبيلے کي ايک عورت کو ديکھا جو اپنے شوہر کے ساتھ عمر بن سعد بن ابي وقاص کے لشکر ميں تھي- اس عورت نے جب عمربن سعد بن ابي وقاص کے اعوان اور يزيدي اشقياء کو آل رسول صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے خيموں پر ہلہ بولتے اور لوٹ مار شروع کرتے ديکھا تو وہ ايک تلوار اٹھا کر خيمے کے سامنے آکر چلّائي...

............

مآخذ

13- تاريخ طبرى، ج 4 ص 347-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 10