• صارفین کی تعداد :
  • 1622
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 16

محرم الحرام

2- انقلاب مدينہ

اس انقلاب کا مقصد خونخواہي نہ تھي بلکہ يہ انقلاب خونخوار اور درندہ صفت اموي بادشاہي نظام کے خلاف تھا- بني اميہ کے خلاف اس دوسرے اہم انقلاب ميں ايک ہزار مدنيوں نے حصہ ليا- اس انقلاب کے شرکاء کے يزيد بن اميہ کے درندوں نے نہايت قساوت قلبي سے کچل ديا اور ان افراد ميں سے اکثر اس انقلاب ميں کام آئے-

3- انقلاب مختار

خليفہ ثاني کے دور کے نامور اسلامي سپہ سالار ابوعبيدہ ثقفي کے بيٹے مختار نے قيام توابين کے فورا بعد سنہ 66 ہجري ميں امام حسين عليہ السلام سے انتقام کا نعرہ لگا کر عراق ميں قيام کيا- اس قيام کے دوران ايک دن ايسا بھي تھا جب مختار نے امام حسين عليہ السلام کے 280 قاتلوں کو في النار کيا- مختار نے اپنے قيام کے دوران عمر بن سعد بن ابي وقاص، عبيداللہ بن زياد بن ابيہ (يا معاويہ کے بقول عبيداللہ بن زيادہ بن ابي سفيان (15)) ، شمر بن ذالجوشن، سنان بن انس، حرملہ بن کاہل اسدي، خولي اور ديگر کو واصل جہنم کيا جبکہ يزيد کے لشکر کا حصہ بن کر کربلا آنے والوں اور فرزند بن رسول صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے خلاف لڑنے والوں کي ايک بڑي تعداد کو سليمان بن صرد خزاعي کي قيادت ميں توابين نے ہلاک کرديا تھا جن ميں علي اکبر عليہ السلام کا قاتل حصين بن نمير بھي شامل تھا- 

4- مطرف بن مغيرہ کا انقلاب

مطرف بن مغيرہ نے سنہ 77 ہجري ميں اموي بادشاہ عبدالملک بن مروان بن حکم کے سفاک اور بدنام تاريخ گورنر حجاج بن يوسف کے خلاف قيام کيا اور عبدالملک بن مروان کو معزول کرديا (جوگويا مطرف کو شکست دينے کے بعد دوبارہ برسراقتدار آيا)-

............

مآخذ

15- نقل از كتاب <درسى كه حسين (ع ) به انسانها آموخت > شهيد هاشمى نژاد, ص 447-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 12