• صارفین کی تعداد :
  • 1389
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 12

محرم الحرام

ہاں! تاريخ کے ہر مرحلے اور ہر زمانے ميں انسان کي کاميابي اور اس راستے کي سختيوں اور دشواريوں کے سامنے اس کے صبر و استقامت پر منحصر ہے جس پر وہ گامزن ہوتا ہے اور امام حسين عليہ السلام نے اس مقدس راستے پر شرک کي عمارت اور کفر و الحاد کي اساس کے سامنے استقامت کرکے اپني جان اور پوري ہستي کو قربان کرکے انساني معاشروں ميں پامردي اور حريت کي روح پھونکي اور عاشورا سنہ 61 ہجري کے بعد دنيا ميں رونما ہونے والے انقلابات ميں سيدالشہداء عليہ السلام کي تعليمات واضح ہيں-

4- سيدالشہداء (ع) کا قيام مقدس انقلابات کے لئے نمونۂ عمل

انسانوں کي مقدس تحريکيں دو خصوصيات کي حامل ہيں:

1- يہ تحريکيں انسانيت کے اعلي مقام و منزلت اور توحيد و عدل کے قيام اور آزادي و حريت کے حصول نيز ظلم و استبداد م آمريت کے خاتمے کے لئے شروع کي جاتي ہيں-

2- يہ تحريکيں ظلم و ناانصافي کي ديجور راتوں کي تہہ در تہہ ظلمتوں ميں در حقيقت چراغ کا کردار ادا کرتي ہيں گو کہ قوموں کے نام نہاد "عقلاء" کے نزديک يہ تحريکيں قابل قبول نہيں ہوا کرتيں-

سيدالشہداء عليہ السلام کي تحريک ان دونوں خصوصيت کي حامل ہے اور اس تحريک کا ايک مثبت اور اہم و دائمي و ابدي اثر يہ تھا کہ يہ بعد ميں رونما ہونے والي تمام حق پسندانہ انقلابوں اور الہي تحريکوں کے لئے مثال اور نمونہ عمل کي حيثيت رکھتي ہے- امام حسين عليہ السلام کي شہادت کے بعد سے آج تک رونما ہونے والے تمام مقدس و الہي و اسلامي انقلابات کي اساس اور بنياد امام حسين عليہ السلام کے الہي تحريک تھا، ہے اور ہوگا- يہ قيام تمام حقيقي تحريکوں کے لئے پيش خيمہ ثابت ہوا اور يہ وہي حقيقت ہے جس کا اظہار امام حسين عليہ السلام نے مکہ سے کربلا کے راستے پر واقع "بيضہ" نامي منزل پر پڑاۆ ڈالنے کے بعد اپنے اصحاب سے فرمايا: "و ولكم في اسوة"- (9)

............

مآخذ

9- صحيفۃ الحسين فارسي مترجَم- ص274-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 8