• صارفین کی تعداد :
  • 1590
  • 3/3/2012
  • تاريخ :

انسان کي زندگي ميں مذھب کي ضرورت ( حصّہ سوّم )

بسم الله الرحمن الرحیم

عقل کہتي ہے کہ اوقيانوس ميں حرکت کرنے کے ليۓ قطب نما کي ضرورت ہوتي ہے وگرنہ ساحل تک پہنچنا  مشکل ہو جاتا ہے - عقل کہتي ہے  کہ انسان کو پہلے اور بعد ميں آنے والے جہان کے متعلق آگاہي حاصل کرنےکي ضرورت ہے اور تجرباتي آگاہي اس بات کا جواب دينے  سے قاصر ہے - عقل کہتي ہے کہ انسان کو قانون کي ضرورت ہوتي ہے اور انسان کے درست کردہ قوانين انسانوں کو ايک دوسرے کے مدمقابل لے آتے ہيں -

اپني طاقت کے بل بوتے پر کوئي نظام تشکيل دے لينا ، دوسروں کي حق تلفي ، کمزوروں پر ظلم ، اپني طاقت کا غلط استعمال ايسي خرابياں ہيں جن ميں انسان اپنے ذاتي فوائد کو مدنظر رکھتا ہے اور انسان علم اور تجربے کي بنياد پر ايسے مسائل کو حل نہيں کر سکتا ہے - عقل اور تجربات کي بنياد پر قائم کيے جانے والے اصول و قوائد ميں بہت سي خامياں   رہ سکتي ہيں جن کے خطرناک اثرات مرتب ہونے کا انديشہ  ہوتا ہے  - عقل ہميں ايک خاص حد تک رہنمائي کر سکتي ہے جس کا فائدہ يہ ہوتا ہے کہ ہم تھوڑا بہت بدي اور خوبي ميں تميز کرنے کے قابل ہو جاتے ہيں ليکن حقيقت يہ ہے کہ جو کچھ بھي عقل سمجھ پاتي ہے ان کي بنياد تجربات کي بنا پر ہوتي ہے اور جو چيزيں تجرباتي نہيں انہيں عقل سمجھنے سے قاصر ہوتي ہے - عقل کا دائرہ کار محدود ہے اور ہر چيز کو سمجھنا اس کے بس کي بات نہيں ہوتي ہے اور ايک حد سے آگے يہ کام کرنا چھوڑ جاتي ہے -

دنيا اور آخرت کے بارے ميں عقل  کچھ بيان کرنے  کي صلاحيت نہيں رکھتي ہے اور انسان کے ليۓ  ہر لحاظ سے مکمل قوانين نہيں بنا سکتي ہے - اس ليۓ يہ بس مذھب کا ہي کام ہے جو ان تمام کوتاہيوں  کو دور کرتا ہے اور انسان کے ليۓ ايک جامع نظم و نسق تشکيل ديتا ہے جس سے ايک صحيح معاشرے کي بنياد پڑتي ہے -

 

 تحرير : سيد اسداللہ ارسلان