• صارفین کی تعداد :
  • 5007
  • 11/19/2011
  • تاريخ :

روشني سے تيز سفر کا تجربہ دوبارہ کامياب

روشنی سے تیز سفر کا تجربہ دوبارہ کامیاب
يورپي سائنسدانوں نے اس تجربے کو کاميابي سے دوبارہ دہرايا ہے جو بظاہر آئن سٹائن کے اس نظريے کي نفي کرتا ہے جس کے تحت کوئي بھي چيز روشني سے زيادہ تيزي سے سفر نہيں کر سکتي-

ستمبر ميں جوہري تحقيق کي يورپي تجربہ گاہ ’سرن‘ سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے دعوٰي کيا تھا کہ انہوں نے تجربات کے دوران ايسے ’سب اٹامک‘ ذرات کا پتہ چلايا ہے جو روشني سے زيادہ رفتار سے سفر کرتے ہيں-

اس تجربے کے دوران روشني کي رفتار کے ساتھ سفر کرنے والے نيوٹرينوز کو سرن ليبياٹري سے اٹلي ميں سات سو کلو ميٹر کے فاصلے پر واقع گران ساسو ليبياٹري بھيجا گيا تھا تاہم نيوٹرينو کي واپسي روشني کي رفتار سے ايک سيکنڈ قبل ہوئي-

اب انہي سائنسدانوں نے اپنے اس تجربے کو بہتر انداز ميں سرانجام ديا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس دوران ’نيوٹرينو‘ ذرات نے روشني سے زيادہ تيزي سے سفر کيا-

اس تجربے کو اوپرا کا نام ديا گيا ہے اور اس مرتبہ سائنسدانوں کي ٹيم نے بيس مرتبہ يہ تجربہ دہرايا اور نتيجہ ہر مرتبہ ايک سا رہا-

گزشتہ تجربے کے بعد ناقدين نے اس ميں سب اٹامک ذرات کے طويل گچھوں پر اعتراض کيا تھا اور اس مرتبہ تجربے ميں چھوٹے گچھے استعمال کيے گئے-

اوپرا ٹيم کے رکن انتونيو اريديتاتو کا کہنا ہے کہ ’يہ تجربہ سابقہ مشاہدات کي تصديق کرتا ہے اور اس ميں نظام کي ممکنہ غلطياں بھي دور ہوئي ہيں جو شايد بنيادي طور پر اسے متاثر کر رہي تھيں‘-

ان کے مطابق ’ہمارا خيال تھا کہ ايسا ممکن نہيں ليکن اب ہمارے پاس ثبوت موجود ہے جو اس بات کي ياد دہاني ہے کہ کہاني ابھي ختم نہيں ہوئي ہے‘-

اب اس تجربے کے نتائج کي تصديق کا عمل شروع ہوگا جس ميں کئي ماہ لگ سکتے ہيں اور يہ تجربہ کرنے والے سائنسدانوں نے تجزيے کا عمل جاري رکھنے کا اعلان بھي کيا ہے-

آئن سٹائن کا نظريۂ اضافت جديد طبيعات کا کليدي اور بنيادي اصول سمجھا جاتا ہے اور سائنس کے ليے بي بي سي کے نامہ نگار کے مطابق اگر روشني کي رفتار اگر انتہائي حد نہيں ہے تو پھر تو وقت ميں سفر بھي ممکن ہو سکتا ہے-


متعلقہ تحريريں:

اہم خلائي مشن کي روانگي کي تيارياں مکمل