• صارفین کی تعداد :
  • 2130
  • 11/11/2011
  • تاريخ :

خطبہ غدير کے چند اھم نکات (دوسرا حصّہ)

بسم الله الرحمن الرحیم

11-اھل بيت عليھم السلام کے دشمن

علي (ع کي مخالفت کر نے والا ملعون ھے -(3 )

خدا وند عالم علي (ع کي ولايت کا انکار کر نے والے کي توبہ ھر گز قبول نھيں کرے گا اور اس کو نھيں بخشے گا -(3 )

علي (ع کي مخالفت سے بچو ورنہ ايسي آگ کے حوالے کئے جا و گے جس کا ايندھن لوگ اور پتھر ھيں اور وہ کافروں کے لئے بنائي گئي ھے -(3 )

خداوند عالم فرماتا ھے (جو شخص علي (ع) کے ساتھ دشمني رکھے اور ان کي ولايت قبول نہ کرے اس پر ميري لعنت اور غضب نازل هو -(3 )

ملعون ھے ،ملعون ھے ،مغضوب ھے ،مغضوب ھے وہ شخص جو (علي کے بارے ميں ميري اس بات کو قبول نہ کرے اور اس سے متفق نہ هو -(3 )

خدايا علي کے دشمن کو اپنا دشمن قرار دے ،علي (ع) کے منکر پر اپني لعنت بھيج اورحق علي (ع کے منکر پر اپنا غضب نازل فرما -(4 )

جو لوگ علي (ع اور ان کے جا نشينوں کي امامت کے منکر ھيں قيامت کے دن ان کے اعمال حبط هو جا ئيں گے اور وہ ھميشہ آتش جہنم ميں جليں گے ان کے عذاب ميں کو ئي کمي نھيں هو گي اور ان کو مھلت نھيں دي جا ئے گي -(5 )

شقي انسان کے علاوہ کو ئي علي سے دشمني نھيں کرے گا -(5 )

خدا وند عالم نے ھميں دنيائے عالم کے تمام مقصروں ،معاندوں ،مخالفوں ،خائنوں، گناہگاروں ظالموں اور غاصبوں پر حجت قرار ديا ھے -(6 )

گمراہ کرنے والے پيشوا ،ان کے دوست ،ان کي اتباع کر نے والے اور ان کي مد د کرنے والے جہنم کے سب سے نچلے درجہ ميں هو ں گے -(6 )

علي (ع کے دشمن ،اھل شقاوت اھل نفاق اور اپنے نفسوں پر ظلم کر نے والے ھيں ،وہ شيطانوں کے بھا ئي ھيں جو آپس ميںبظاھر خوبصورت اور تکبر آميز باتيں کيا کرتے ھيں -(7 )

خداوند عالم نے قر آن کريم ميں علي (ع کے دشمنوں کا تذکرہ کيا ھے (اس کے بعد آنحضرت (ص نے اس سلسلہ ميں قرآن کريم کي چند آيات کي تلاوت فر ما ئي (7 )

ھمارا دشمن وہ شخص ھے جس پر خدا وند عالم نے لعنت و ملامت کي ھے -(7 )

12-گمرا ہ کر نے والے پيشوا

عنقريب ميرے بعد ؛کچھ افراد اپنے آپ کو امام کھلا ئيں گے اور لوگوں کو آتش جہنم کي طرف دعوت ديں گے ،قيامت کے دن ان کي کو ئي مدد نھيں کي جا ئيگي ،خدا وند عالم اور ميں ان سے بيزار ھيں،وہ ان کے اعوان و انصار اور ان کي اتباع کر نے والے جہنم کے سب سے آخري درجہ ميں هو ں گے ،آگاہ هو جاو وہ اصحاب صحيفہ ھيں لہٰذا تم ميں سے ھر کوئي اپنے صحيفہ پرغور کرلے (آنحضرت (ص نے اس کے ذريعہ اصحاب صحيفہ ملعونہ کي طرف اشارہ فرماياھے-(6 )

عنقريب ميرے بعد کچھ لوگ خلافت کو بادشاہت کے عنوان سے غصب کر ليں گے -خدا ان غاصبوں پر لعنت کرے -(6 )

13 -اتمام حجت

خدا وند عالم نے ھميں دنيا کے تمام مقصروں ،دشمنوں ،مخالفوں ،خائنوں ،گناہگاروں ،ظالموں اور غاصبوں پر حجت قرار ديا ھے -(6 )

مجھے خدا نے جس چيز کے پہنچانے کا حکم ديا تھا ميں نے پہنچا ديا تاکہ ھر حاضر و غائب اور ھر اس شخص پر جو دنيا ميں آيا ھے يا ابھي نھيں آيا حجت تمام هو جا ئے -(6 )

حاضر ين غائبين کو اور باپ اپني اولاد کو قيامت تک اس(واقعہ غدير پيغام کو پہنچا ئيں -(6 )

ايھا الناس ،خدا تم لوگوں کو تمھارے حال پر نھيں چھوڑے گا يھاں تک کہ خبيث لوگوں کوپاک لوگوں سے الگ کرلے (6)
سب سے بڑا امر با لمعروف يہ ھے کہ تم ميري باتوں کو غور سے سنو اور جو حاضر نھيں ھيں ان تک پہنچاو،ان کو ان باتوں کے قبول کر نے پر زور دو اور ان کي مخالفت کر نے سے روکو- (10 )

حضرت آدم عليہ السلام ايک معمولي سے ترک اوليٰ کي وجہ سے زمين پر بھيج دئے گئے، حالانکہ خدا کے منتخب بندے تھے تو تمھارا کيا حشر هو گا حالانکہ تم هو ! (يعني تم ميں اور حضرت آدم عليہ السلام بہت ميں فرق ھے اور تمھارے درميان خدا کے دشمن بھي مو جود ھيں -(5 )

ايسي باتيں کروکہ خداتم سے راضي هو ،اس لئے کہ اگرتم اور تمام روئے زمين کے لوگ کافر هو جا ئيں تو خدا کو کچھ نقصان نھيں پہنچا سکتے - (10)

تم ميں سے ھر ايک علي (ع کي نسبت جتني دل ميں محبت اور نفرت رکھتا ھے اسي کے مطابق پر عمل کرے-(6 )

14-بيعت

ميں خطبہ کے بعد تم لوگوں کو دعوت دونگا کہ ميرے ساتھ علي (ع کي بيعت اور ان کے بلندو بالامقام کے اقرارکے عنوان سے ھاتھ ملائيں اور ميرے بعد علي عليہ السلام سے ھاتھ ملا ئيں - آگاہ هو جا ؤ !ميں نے خدا کي بيعت کي ھے اور علي (ع)  نے بھي ميري بيعت کي ھے اور ميں خدا کي نيابت ميں علي (ع کے لئے بيعت لے رھا هوں، پس جو بھي اپني بيعت سے منھ موڑے گا وہ اپنا ھي نقصان کرے گا (9 )

ميں تم لوگوں سے بيعت لينے پر مامو ر هوں اور امير المومنين علي (ع)  اور ان کے بعد ائمہ جو مجھ سے ھيں اور ان کا آخري قائم ھے ان کے سلسلہ ميں جو کچھ خدا کي جانب سے لايا هوں اس کي قبوليت پر تمھارے ساتھ ھاتھ ملاوں-(10 )

ايھا الناس ! تمھاري تعداد اس سے کھيں زيادہ ھے کہ ميں تم سے اس مختصر سے وقت ميں بيٹھ کر بيعت لوں ،لہٰذا خدا نے مجھے يہ حکم ديا ھے کہ ميں علي (ع اور ان کے بعد آنے والے ائمہ کي خلافت اورمقام کے بارے ميں تمھاري زبانوں سے اقرار لوں -(11 )

امير المو منين علي (ع) ، حسن ، حسين اور باقي ائمہ (ع کي بيعت کرو-(11 )

جو کچھ ميں کهوں تم اس کو اپني زبان سے دھراو---کهو ”‌ھم نے سنا اور ھم اطاعت کريں گے‘(11 )

علي (ع کي بيعت کرنے ميں سبقت کر نے والے افراد کا مياب ھيں -(11 )

15-قرآن

قرآن ميں تدبر کرو ،اس کي آيات کو سمجھو ،اس کے محکمات ميں دقت کرو اور متشابھات کے پيچھے مت جا و -(3 )

خدا کي قسم علي بن طالب عليہ السلام کے علاوہ کو ئي قرآ ن کے باطن اور اس کي تفسير بيان نھيں کر سکتا ھے کہ جن کے ھاتھو ں کو ميں نے تمھارے سامنے بلند کر رکھا ھے -(3 )

16 -تفسير قرآن

رضا ئے خدا کے بارے ميں نازل هو نے والي آيت، علي (ع)  کے بارے ميں ھے (5 )

خدانے قرآن ميں مومنين کو مخاطب نھيں قرار ديا مگران ميں سب سے پھلے شخص علي (ع ھيں-(5 )

خدانے سوره (ھل آتيکو فقط علي کے بارے ميں نازل کيا ھے اور اسميں صرف علي کي مدح کي ھے-(5 )

خدا کي قسم سوره ”‌والعصر“علي بن ابي طالب کے بارے ميں نازل هوا ھے-(5 )

قرآن تم سے کہہ رھا ھے کہ علي (ع کے بعد امام ان کي اولاد ميں سے هوں گے--لہٰذا خدا فرماتا ھے:

”‌وجعلھاکلمة باقية في عقبہ“(10 )

خدا نے علي کے فضائل کو قرآن ميں نازل کيا ھے- (1 )

يہ علي (ع ھے جس نے نمازکو قائم کيا،حالت رکوع ميں زکات دي اور ھر حال ميں خدا کو ياد رکھتا ھے-(آيت”‌انماوليکم واللهورسولہ و---کي تفسير(2 )

خدا کا يہ قول:<---من قبل ان نطمس وجوھافنردھاعلي آدبارھا> سوره نساء آيت/47-”‌---قبل اس کے کہ ھم تمھارے چھروں کو بگاڑکر پشت کي طرف پھير ديں“ميرے اصحاب ميں سے ايک گروہ کے بارے ميں نازل هوا ھے جن کو ميں نام ونسب سے جانتا هوں مگر مجھے ان کے نام نہ لينے کا حکم ديا گيا ھے-

17-حلال اور حرام

ھر وہ حلال جس کي طرف ميں نے تمھاري ھدايت کي ھے اور ھر وہ حرام جس سے ميں نے منع کيا ھے ھميشہ وھي رھے گا کبھي بھي اس ميں تبديلي واقع نھيں هوسکتي-يہ بات ھميشہ ياد رھے اور دوسروں کو بھي اس بات کي تلقين کر ديجئے کہ ھر گز ميرے حلال وحرام ميں تغيّرو تبدل نہ کريں-(1 )

حلال وحرام اس سے زيادہ ھيںکہ ميں سب کوتم لوگوںکے سامنے گنوادوں اور ايک ھي مجلس ميں تمام حلال کاموں کاامر کروں اور تمام حرام کاموں سے نھي کروں پس ميں مامور هوں کہ تم سے بيعت لوںاوراس بات پرھاتھ ملاوںکہ جو کچھ ميں خدا وند عالم کي طرف سے علي (ع اور ان کے بعد کے ائمہ (ع کے بارے ميں ليکر آيا هوںتم اسے قبول کرو-(10

حلال کام فقط وھي ھے جسکو خدا ،اسکے رسول اور اماموں نے حلال کيا هو،اور حرام کام فقط وھي ھے جس کو خدا،اسکے رسول اور اماموں نے حرام کيا هو-(3 )

18-نماز اور زکات

نماز کو قائم رکھو اور زکات ديتے رهو جيسا کہ خدا نے تمھيں حکم ديا ھے-(10 )

ميں دوبارہ اپني بات کي تکرار کر رھاهوں -”‌نماز کو قائم رکھو اور زکات ادا کرو-“

19-حج اور عمرہ

حج اور عمرہ شعائر الٰھي ھيں-(10 )

خانہ خداکے حج کےلئے جاؤ، کوئي انسان خانہ خداکي زيارت نھيں کرے گا مگريہ کہ غني هو جا ئيگا اور (ممکن هونے کے باوجود کوئي خانہ خدا کي زيارت سے انکار نھيں کرے گا مگر يہ کہ فقير هوجائے گا-(10 )

دين کامل اور معرفت کے ساتھ خانہ خدا کي زيارت کے لئے جاؤ ،اور گناهوں سے دوري اور توبہ کئے بغير مقدس مقامات سے واپس نہ لوٹو-

حاجيوںکي مدد کي جائے گي جو کچھ وہ خرچ کريں گے دوبارہ انکو دے دياجائے گا-خدا احسان کرنے والوں کا اجر ضايع نھيں کرتا-(10 )

کوئي مومن موقف پہ توقف نھيں کرتا مگر خدا اس وقت تک کے اسکے گناهوں کو بخش ديتا ھے اور جب اس کا حج تمام هوجاتا ھے تو اسکے نامہ اعمال کانئے سرے سے آغاز هوتا ھے-(10 )

20-امر بالمعروف و نھي عن المنکر

ميں اپني بات کي تکرار کرتا هوں-”‌امر با لمعروف ونھي عن المنکر کرو-“(10 )

بہترين امر با لمعروف اور نھي عن المنکر يہ ھے کہ ميري بات کو غور سے سنواور جو لوگ حاضر نھيں ھيں ان تک پہنچاؤ اوران کو قبول کرنے کا حکم دو-

اور اسکي مخالفت سے بچو،اس لئے کہ يہ حکم خدا کي طرف سے ھے-(10 )

کوئي امر بہ معروف ونھي ازمنکر نھيں ھے مگر معصوم امام( کي راہنمائي کے ساتھ-(10 )

21-قيامت اور معاد

تقويٰ اختيار کرو- تقويٰ اختيار کرو- روز قيامت سے ڈرو- موت، حساب و کتاب- ميزان، اور خدا کي بارگاہ ميں محاسبہ اور ثواب و عقاب کو ياد کرو-(10 )

جو اپنے ساتھ نيکي لے کرآئے گااسکو ثواب ديا جائے گا اور جو گناہ لے کرآئے گا وہ جنت کي خوشبو بھي نھيں سونگھ پائے گا-(10 )

اس مقام پر خطبہ غدير کے مطالب کا خلاصہ اور اس کي مو ضوعي تقسيم تمام هوجاتي ھے -

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

اھل بيت عليھم السلام کے پيرو کار اور ان کے دشمن

منافقوں کي کار شکنيوں کي طرف اشارہ

مسئلہ امامت پر امت کي توجہ پر زور دينا

پيغمبر اکرم (ص) کے ھاتھوں پر اميرا لمومنين عليہ السلام کا تعارف

بارہ اماموں کي امامت اور ولايت کا قانوني اعلان