• صارفین کی تعداد :
  • 3265
  • 10/31/2011
  • تاريخ :

عورت اور ترقي  (دوسرا حصّہ)

مسلمان خاتون

اکيسويں صدي ميں انساني تہذيب کو جن فتنوں کا سامنا کرنا پڑے گا، ان ميں تحريک آزادي نسواں (Feminism) کا فتنہ اپنے وسيع اثرات اور تباہ کاريوں کي بنا پر سب سے بڑا فتنہ ہے- مغرب ميں عورتوں کو زندگي کے مختلف شعبہ جات ميں جس تناسب اور شرح سے شريک کر ليا گيا ہے، اگر يہ سلسلہ يونہي جاري رہا تو دنيا ترقي کي موجودہ رفتار کو ہرگز برقرار نہيں رکھ سکے گي بلکہ اگلے پچاس سالوں ميں انساني دنيا زوال اور انتشار ميں مبتلا ہو جائے گي- جو لوگ عورت اور ترقي کو باہم لازم وملزوم سمجھتے ہيں، انہيں يہ پيش گوئي مجذوب کي بڑ، رجعت پسندي اور غير حقيقت پسندانہ بات معلوم ہو گي، ليکن اکيسويں صدي کے آغاز پر انسانيت جس سمت ميں رواں دواں ہے، بالآخر اس کي منزل يہي ہو گي-

پاکستان اور ديگر ترقي پذير ممالک کو اس حقيقت کا ادراک کر لينا چاہئے کہ مغرب کي اندھي تقليد ميں خانداني اداروں کو تباہ کر لينے کے باوجود وہ ان کي طرح مادي ترقي کي منزليں طے نہيں کر سکتے- مزيد برآں مغربي ممالک کي سائنسي و صنعتي ترقي کليتاً عورتوں کي شرکت کي مرہون منت نہيں ہے- يہ ايک تاريخي حقيقت ہے کہ برطانيہ، فرانس،جرمني، ہالينڈ، پرتگال، سپين اور ديگر يورپي ممالک اس وقت بھي سائنسي ترقي کے قابل رشک مدارج طے کرچکے تھے جب ان ممالک ميں عورتوں کو ووٹ دينے کا حق نہيں ملا تھا- 1850ء تک صنعتي انقلاب نے پورے يورپي معاشرے ميں عظيم تبديلي برپا کر دي تھي- 1900ء تک مذکورہ بالا يورپي اقوام نے افريقہ، ايشيا اور لاطيني امريکہ کے بيشتر ممالک کو اپنا غلام بنا ليا تھا- جنگ عظيم دوم سے پہلے ان ممالک ميں عورتوں کا ملازمتوں ميں تناسب قابل ذکر نہيں تھا- يہ بھي ايک ناقابل ترديد حقيقت ہے کہ جنگ عظيم دوم ميں مرنے والے کروڑوں مردوں کے خلا کو پر کرنے کے لئے يورپي معاشرے ميں عورتوں کے بادل نخواستہ باہر نکلنے کي حوصلہ افزائي کي گئي-

ترقي اور جاپان:

آج کے دور ميں جاپان کي مثال ہمارے سامنے ہے- جاپان کي صنعتي ترقي اور انڈسٹري نے امريکہ اور يورپ کو منڈي کي معيشت ميں عبرت ناک شکستيں ديں- 1990ء سے پہلے جاپان کي اشيا نے امريکہ اور يورپ کي منڈي کو اپنے شکنجہ ميں کسا ہوا تھا- 1990ء سے پہلے تک جاپاني معاشرہ مغرب کي Feminism تحريک کے اثرات فاسدہ سے محفوظ تھا- حيران کن صنعتي ترقي کے باوجود جاپاني معاشرے نے اپني قديم روايات اور خانداني اَقدار کو قابل رشک انداز ميں برقرار رکھا- امريکہ اور يورپي ممالک جاپان کے 'مينجمنٹ' کے اصولوں سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے اپني نصابي کتب ميں جاپان کے اصولوں کو شامل کيا- امريکہ اور يورپ کے صنعت کار جب جاپاني صنعت کاروں کا مقابلہ نہ کرسکے تو بالآخر انہوں نے جاپاني معاشرے کي ثقافت اور اَقداري نظام کو بدلنے کي سازش تيار کي-

1990ء کے عشرے ميں مغربي ميڈيا نے جاپاني ثقافت پر مغربي تہذيب کي يلغار شروع کي- امريکہ اور يورپي ممالک نے جاپان کوOpen کرنے کے لئے مسلسل جاپاني حکومتوں پر دباؤ ڈالے رکھا- صدر ريگن اور جارج بش نے جاپاني راہنماؤ ں سے ہر ملاقات ميں اس شرط کو دہرايا کہ جاپان سے ہر سال ايک مخصوص تعداد ميں اَفراد امريکہ اور يورپي ممالک کي سير کريں- جاپاني سينماؤ ں اور ٹيلي ويژن پر امريکي فلميں اور ثقافتي پروگرام شروع کرنے کا دباؤ بھي ڈالا گيا- جاپان کي معروف صنعتي فرموں کو مجبور کيا گيا کہ و ہ اپنے ايگزيکٹوز کو يورپ اور امريکہ کي سير پر جانے کي ترغيب ديں- اس طرح کے سينئر مينيجرزکے لئے ديگر سفري الاؤنس کے ساتھ ايک نوجوان دوشيزہ کو اپنے ساتھ رکھنے کے الاؤنس بھي منظو رکرائے گئے- امريکي ہوٹلوں نے جاپاني سياحوں کو رعايتي نرخ پر سہوليات اور شباب و کباب کي تعيشات مہيا کيں- امريکيوں نے ملازمتوں ميں مساوي حقوق کي شرط بھي جاپان سے منوائي- جاپان ميں عورتوں کو اب بھي نسبتاً غير پيداواري سمجھا جاتا ہے-

1996ء ميں ہفت روزہ 'ٹائم' ميں ٹويوٹا کمپني کے چيئرمين کا انٹرويو راقم الحروف کي نگاہ سے گزرا تھا جس ميں امريکي صحافي نے ٹويوٹا ميں عورتوں کي تعداد نہايت کم ہونے کي وجہ دريافت کي تھي- اس کے جواب ميں ٹويوٹا کے چيئرمين کا جواب نہايت دلچسپ تھا، اس نے کہا تھا:

"We have already enough decoration flowers in our company"
 "ہمارے ہاں پہلے ہي سجاوٹي پھول کافي ہيں-"

1990ء کے بعد جاپاني معاشرے پر مغربي تہذيب اورFeminism کے اَثرات جس تناسب سے بڑھے ہيں، اسي رفتار سے ان کي صنعتي رفتار ميں کمي واقع ہوئي ہے اور آج جاپان جو ماضي قريب ميں بہت بڑاصنعتي ديو سمجھا جاتا تھا، ا س کے بارے ميں پيش گوئياں کي جا رہي ہيں کہ اس کي معيشت مستقبل قريب ميں شديد بحران کا شکار ہوجائے گي- اس کي بنکوں کي صنعت آج کل بحران سے گزر رہي ہے- اس کي کمپيوٹر کي صنعت جس نے امريکي صنعت کاروں کے ہوش اڑا ديئے تھے، آج کل سست رفتاري کا شکار ہے- جاپان کي مايہ ناز ثقافتي اَقدار کا جنازہ نکل رہا ہے- نوجوانوں ميں جنسي جرائم ميں اضافہ ہو گيا ہے- معاشرہ سخت کشمکش سے دوچار لگتا ہے- جاپان کي نوجوان نسل ميں محنت کي بجائے فيشن پرستي، آزاد روي اور آوارگي ميں اضافہ ہو رہا ہے-

کچھ عرصہ پہلے جاپان کے متعلق ايک تعجب انگيز خبر پڑھنے کو ملي تھي- وہ يہ کہ جاپاني حکومت اپني آمدني ميں اضافہ کرنے کے لئے ان عورتوں پر بھي ٹيکس لگانے کا قانون بنا رہي ہے جو اب تک گھروں ميں بيٹھي ہوئي ہيں اور ٹيکس سے مستثنيٰ ہيں-  IMF اور مغرب کے معاشي جادوگر پريشان حال جاپانيوں کو يہ پٹي پڑھا رہے ہيں کہ اگرتم اپني معيشت کو سنبھالا دينا چاہتے ہو تو اپني عورتوں کو گھروں سے باہر نکالو- بے حد تعجب ہے، جاپاني قيادت ان کے اس فريب کے جال ميں پھنسي ہوئي ہے!!

تحرير :  محمد عطاء اللہ صديقي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں :

آزادي نسواں

اسلام کي نظرميں عورت کي اہميّت

شوہر کروں يا خود مختار رہوں ؟

شريعت النساء

اسلام ميں تعليم نسوان پرتاکيد (حصّہ سوّم)