• صارفین کی تعداد :
  • 732
  • 3/6/2011
  • تاريخ :

جلوۂ حسن

پهول

جلوۂ حسن کہ ہے جس سے تمنا بے تاب

پالتا ہے جسے آغوش تخیل میں شباب

ابدی بنتا ہے یہ عالم فانی جس سے

ایک افسانۂ رنگیں ہے جوانی جس سے

جو سکھاتا ہے ہمیں سر بہ گریباں ہونا

منظر عالم حاضر سے گریزاں ہونا

دور ہو جاتی ہے ادراک کی خامی جس سے

عقل کرتی ہے تاثر کی غلامی جس سے

آہ! موجود بھی وہ حسن کہیں ہے کہ نہیں

خاتم دہر میں یا رب وہ نگیں ہے کہ نہیں

شاعر کا  نام : علامہ محمد اقبال ( iqbal )

کتاب کا نام : بانگ درا  ( bang e dara )

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں :

عاشق ہر جائی (2)

عاشق ہر جائی (1)

سلیمی

وصال

چاند اور تارے