• صارفین کی تعداد :
  • 2800
  • 2/27/2011
  • تاريخ :

وھابیوں کے اعتقادی اصولوں پرتحقیق و تنقید

وهابیت

وھابیت کے زبدہٴ افکار پر ایک تحقیقی اور تنقیدی نظر ڈالیں گے اور اس کے نظریات اور افکار کے بنیادی اصولوں کو بھی پرکھیں گے۔

جن مطالب کے بارے میں ”محمد ابن عبدالوھاب“ نے بحث کی ھے ۔ ان کی تعداد بہت زیادہ ھے اگر ھم چاھیں ان میں سے ھر ایک مسئلہ کے بارے میں مفصل بحث کریں تو بحث طولانی ھو جائے گی اور کئی مختلف رسالوں کو تاٴلیف کرنے کی ضرورت پڑے گی لہٰذا مجبوراً اس کے اساسی افکار، گزیدہ نظریات اور اعتقادی مسائل کے بارے میں تحقیق و بحث کریں گے اور تنھا اس مقدار کو جو اسکے اسلامی تعالیم عالیہ سے منحرف اور ہٹ جانے کی طرف اشارہ کرنے پر کافی ھو، اپنی بحث و تحقیق کا مورد قرار دیں گے اور اس کے افکار کے جزئیات میں داخل ھونے سے پرھیز کریں گے۔

موٴسسِ وھابیت کی تاٴلیفات میں جو چیز تمام چیزوں سے زیادہ دکھائی دیتی ھے وہ شرک و بت پرستی سے ممانعت“ کو قرار دیا جا سکتا ھے توحید اور اس پر دعوت دینا عبدالوھاب کے بیٹے ”محمد “ کے نظریات و آراء میں ایک کلیدی حیثیت رکھتا ھے، البتہ انھوں نے دعا کے اصلی ھدف و منشاء کو گم کردیا ھے اور بے راہ چلے گئے ھیں اور عملی میدان میں ”توحید کے منافات و اضداد“ اور ”شرک و بت پرستی کی اقسام“ میں غوطہ زن ھوکر ”اصل توحید، خدا پرستوں اور دینداروں“ کے ساتھ خصومت و دشمنی کے گڈھے میں جاگرے ھیں۔

وھابیت کا موٴسس، توحید کو ”اصل الاصول“، اساسِ اعمال، بندوں پر خدا کے واجب حق اور دعوت انبیاء کے اصلی ھدف کی حیثیت سے جانتا ھے۔ ھم بھی اس عقیدے میں اس کے حامی ھیں لیکن ھم اس کو بتائیں گے کہ جس توحید کا وہ قائل ھے وہ ایک ایسی توحید نھیں ھے جس کی طرف انبیاء الٰھی اور سچے ادیان نے لوگوں کو دعوت دی ھے بلکہ ایک ایسی توحید ھے کہ جو وھابیت کے موٴسس کے غلط استنباط اور فکری انحرافات کا نتیجہ ھے جو توحید الٰھی اور توحید اسلام کے سازگار نھیں ھے، کامل وضاحت کے لئے ھم تفصیل سے بحث کرنا چاہتے ھیں:

وھابیوں کے اعتقادی اصول

محمد ابن عبدالوھاب کہتا ھے: ”صالحین اور نیک حضرات کے بارے میں غلو سے کام لینا بت پرستی کی ایک قسم ھے اور غلوکی صورتوں میں سے ایک قبروں کی پرستش یا قبروں کے کنارے خدا کی پرستش ھے اوراسی طرح غیر خدا کے لئے نذر کرنا اور غیر خدا کو شفیع قرار دینا بھی بت پرستی ھے“

وہ کہتا ھے: ”اپنے اور خدا کے درمیان کسی چیز کو واسطہ قرار دینا شرک ھے، جو توحید کے ساتھ سازگار نھیں ھے، تقّرب جوئی، خدا کا خالص حق ھے جو کسی دوسرے کے لئے شائستہ نھیں ھے یھاں تک کہ مقّرب فرشتہ اور نبی مرسل ھی کیوں نہ ھوں، دوسرے افراد تو دور کی چیز ھیں۔“

اس کا قول ھے:

”جو لوگ خدا اور مخلوق کے درمیان واسطہ کے قائل ھیں وہ مشرک ھیں اس لئے کہ واسطہ قرار دینا اصل توحید اور ” لاالہ الااللّٰہ“ کے شعار کے ساتھ نھیں ملتا ھے اور یہ اصل توحید کو ختم کردیتا ھے“

بھرحال عبدالوھاب کا فرزند، تنھا اپنے آپ کو ”توحیدکامحافظ اور پاسدار “ اور ”اھل توحید“ جانتا ھے اور گویا عالم موحدی میں اس کے سوا کوئی نھیں آیا ھے اور اس کے علاوہ کسی نے توحید کے معنی کونھیں سمجھاھے، تنھا وھی شخص ھے کہ جس نے توحید حقیقی کو سمجھا ھے اور کفرو شرک، زندقہ اور بت پرستی کے خطرات سے توحید کی حفاظت و پاسداری کے لئے کھڑا ھوا ھے،غافل اس سے کہ اس نے اصلاً قرآن اور سچے اسلام کی توحید خالص کی بو تک نھیں سونگھی ھے ورنہ وہ اس طرح کی بیھودہ باتوں کے لئے زبان نہ کھولتا۔

محمدا بن عبدالوھّاب کہتا ھے:

”انبیاء سے استغاثہ اور ندبہ کرنا ان کو پکارنا، کفر اور اسلام کے دائرہ سے خارج کردیتا ھے“

اس کا کھنا ھے: ”صالحین، مقربان اور اولیاء خدا کے حضور عرض نیازاور حاجت مانگنا، شرک و کفر اور توحید کے خلاف ھے“

وہ کہتا ھے: ”غیر خدا کے لئے قربانی اورذ بح کرنا شرک ھے،

خدا اور مخلوقین کے درمیان واسطہ کا قائل ھونا اور اس پر توکل کرنا کفر ھے“

نام کتاب:  وھابيت کا تحليلي اور تنقيدي جائزہ

مصنف:  ھمایون ھمتی


متعلقہ  تحريريں :

سلفیہ کے لغوی اور اصلاحی معنی

شیعیان علی اہل سنت کی نظرمیں

شیعیان علی اہل سنت کی نظرمیں (حصّہ دوّم)

شيعہ تہذيب و ثقافت کي تدوين

عقیدئہ مومن