• صارفین کی تعداد :
  • 2850
  • 11/25/2009
  • تاريخ :

موت پر گفتگو ( حصّہ چهارم)

قبرستان

موت پر گفتگو

موت پر گفتگو ( حصّہ دوّم)

موت پر گفتگو ( حصّہ سوّم)

سوال:  اگر میت کا جسم اثنائے غسل باہر کی نجاست سے یا خود میت کی نجاست سے نجس ہوجائے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب:      بدن کا جو حصہ نجس ہوا ہے اس کا پاک کرنا واجب ہے اور غسل کا دوبارہ دینا واجب نہیں ہے۔

سوال:     میت کو غسل کے بعد کیا کیا جائے؟

جواب:      اس کو حنوط کرنا اور کفن دینا واجب ہے۔

سوال:     یہ حنوط کیا ہے؟

جواب: میت کے سجدے والے ساتوں اعضاء پر پساہواتازہ خوشبودار کافور ملنا ضروری ہے ۔وہ کافور مباح ہو، غصبی نہ ہو، پاک ہو، نجس نہ ہو، اگرچہ وہ کافور میت کے بدن کو نجس کرنے کا سبب بھی نہ بنے اور بہتر ہے کہ پیشانی سے ملناشروع کیا جائے اور ہاتھ کی ہتھیلی پر ختم کیا جائے۔

سوال:     اوربقیہ دوسرے سجدے کی جگہوں کا کیا حکم ہے؟

جواب:      دوسری جگہوں میں ترتیب شرط نہیں ہے۔

سوال:     بتائیے میت کو کفن کس طرح دیا جائے؟          

جواب:      میت کو تین پارچوں میں کفن دینا واجب ہے۔

(۱)لنگی، واجب ہے کہ وہ ناف اور گھٹنوں کے درمیان کے حصہ کو چھپالے۔

(۲)قمیض،واجب ہے کہ وہ قمیض کاندھوں کے اوپر سے آدھی پنڈلیوں تک پہنچے۔

(۳)چادر،واجب ہے کہ چادر تمام بدن کو چھپالے،لمبائی میں اس کی مقدار اتنی ہوکہ دونوں طرف سے اسے گرہ لگانی ممکن ہو۔

 سوال:    چوڑائی میں کتنی ہونی چاہئے؟

جواب:      اس کی چوڑائی اتنی ہو کہ اس کا ایک کنارہ دوسرے کنارہ پر پہنچ جائے۔

سوال:     کیا اس کفن کے لیے اوربھی کچھ شرائط ہیں؟  

جواب:      ہاں! شرط ہے کہ یہ تمام کفن میت کا بدن چھپالے اور وہ غصبی نہ ہو، اور خالص ریشم کا نہ ہو اور نہ سونے کے تاورں سے بنا ہوا ہو، اور نہ اس حیوان کے اجزاء کا بنا ہو جس کا گوشت نہ کھایا جاتاہو، اور نہ وہ کفن نجس ہو، مگر مجبوری کے عالم میں کوئی حرج نہیں، پس ان مذکورہ بالا چیزوںسے مجبوری کی حالت کفن دینا جائز ہے فقط شرط یہ ہے کہ غصبی نہ ہو۔

سوال:     اگر ان تین کپڑوں کاملنا مشکل ہوتو؟         

جواب:      جتنا ممکن ہوسکے اتنا دے۔

سوال:     میت کو غسل ، کفن اور حنوط دینے  کے بعد کیا کرنا چاہیے؟

جواب:      اس کے بعد میت پر نماز کا پڑھنا واجب ہے، اگرچہ وہ بچہ ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ چھ سال کے بچہ کی میت پر نماز پڑھنا واجب ہے۔

سوال:     نماز میت کس طرح پڑھی جائے گی؟ 

جواب:      میت کی نماز، نمازیو میہ سے مختلف ہے، اس میں پانچ تکبیریں ہیں، نہ اس میں کسی سورہ کی قرات ہے، نہ رکوع ہے، نہ سجدے ہیں، نہ تشہد وسلام ہے، بلکہ پہلی چار تکبیروں میں سے کسی ایک کے بعد میت کے لیے دعا کی جائے گی اور باقی میں پیغمبر اسلام حضرت محمد  ﷺکے اوپر صلوات، مومنین کے لیے دعا اور خدا کی تمجیدو تمحید کرنے کے درمیان اختیار ہے۔

سوال:     آپ اختصار کے ساتھ ان کو بیان کیجئے؟

جواب:      پہلے تکبیر کہو اور اس کے بعد، شھادتین پڑھو، دوسری تکبیر کہو، اور اسکے بعد نبی  ﷺپر درود بھیجو، پھر تیسری تکبیر کہو اور مومنین کے لیے دعا کرو، پھر چوتھی تکبیر کہو، میت کے لیے دعا کرو، پھر پانچویں تکبیر کہہ کر نماز کو ختم کردو۔

سوال:     کیا نماز میت، میں کچھ چیزیں شرط ہیں؟   

جواب:      ہاں چند چیزیں شرط ہیں۔

(۱)   نیت میت کو اس طرح معین کرے کہ ابہام ختم ہوجائے۔

(۲)   قیام ،جب کہ اس پر قدرت رکھتا ہو۔

(۳)   نمازمیت غسل،کفن اور حنوط کے بعد پڑھی جائے۔

(۴)   حالت اختیار میں مصلی کا رخ قلبہ کی طرف ہو۔ 

(۵)   نماز پڑھنے والے کے آگے میت ہونی چاہیے۔

(۶)   میت کا سر مصلی کے داہنی طرف اور اس کے پیرمصلی کے بائیں طرف ہونے چاہیں۔

(۷)   نماز میت کے وقت میت کو چت لٹایا جانا چاہیے ۔

(۸)   مصلی اور میت کے درمیا ن کوئی چیز مثل پردہ یا دیوار وغیرہ حائل نہ ہونی چا ہئےلیکن       آ گ میت تابوت میں ہویا کوئی دوسری میت حائل ہوتو کوئی اشکال نہیں ہے۔

(۹)   میت اور مصلی کے درمیان بہت زیادہ فاصلہ نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی ان میں سے کوئی ایک دوسرے سے بہت زیادہ اونچائی پر ہو اور اگر نماز باجماعت پڑھی جارہی ہے اور صفوں کی بناپر دوری واقع ہو جائے تو اس دوری میں کوئی حرج نہیں ہے یا چند جنازوں کی بناپر دوری ہوجائے، جبکہ ان سب پر ایک ہی دفعہ نماز پڑھی جار ہی ہو۔

(۱۰)  میت کے ولی (مثلاً باپ یا بیٹے) سے نماز پڑھنے کی اجازت لی جائے۔

(۱۱)  تکبیرات، دعائیں اور اذکارپے درپے ہونے چاہیں،یعنی درمیان میں زیادہ فاصلہ نہ ہو۔

 

نام کتاب آسان مسائل (حصہ اول)
فتاوی حضرت آیت اللہ العظمی" سید علی سیستانی مدظلہ العالی
ترتیب عبد الہادی محمد تقی الحکیم 
ترجمہ سید نیاز حیدر حسینی
تصحیح ریاض حسین جعفری فاضل قم
ناشر مؤسسہ امام علی،قم القدسہ، ایران
کمپوزنگ ابو محمد حیدری