• صارفین کی تعداد :
  • 4624
  • 9/22/2009
  • تاريخ :

کہکشاؤں کی نئی تصاویر

کہکشاں

ماہرِ فلکیات ہبل سپیس ٹیلیسکوپ (دوربین) سے زمین پر بھیجی جانے والی کہکشاؤں کی نئی تصاویر پر خوشیاں منا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ گزشتہ مئی کو خلابازوں کا خلا میں جا کر ہبل دوربین کو ٹھیک کرنے کا مشن ایک بڑی کامیابی تھا۔ تازہ ترین تصاویر میں ایک دوسرے کے ساتھ ٹکراتی ہوئی کہکشاؤں سے لے کر تباہ ہوتے ہوئے ستاروں کی تصاویر شامل ہیں۔ تصاویر میں کہیں کہکشائیں پھیل رہی ہیں تو کہیں آپس میں ٹکرا رہی ہیں۔

   ناسا کا کہنا ہے کہ مدار میں گھومتی ہوئی ہبل دوربین کو، جسے آج تک بنائے جانے والے سب سے اہم سائنسی آلات میں سے ایک کہا جاتا ہے، 2014 تک کام کرنا چاہیئے۔ مئی میں ہونے والا اٹلانٹیس مشن ہبل کو ٹھیک کرنے کا پانچواں اور آخری مشن کہا جاتا ہے۔

   امریکی خلائی ایجنسی اور اس کے بین الاقوامی ساتھی اب اپنی کوششوں کو اجرامِ فلکی کا مطالعہ کرنے والی ایک بڑی اور زیادہ کارآمد رصدگاہ پر مرکوز کر رہے ہیں۔ اس رصد گاہ کو جیمز ویب سپیس ٹیلیسکوپ کہا جا رہا ہے۔ توقع ہے کہ ہبل دور بین دو ہزار چودہ تک کام کرتی رہے گی۔ امریکہ کے شہر بالٹیمور کے سپیس ٹیلیسکوپ سائنس انسٹیٹیوٹ کی سائنسدان ڈاکٹر ہیدی ہیمل کہتی ہیں کہ ’ہبل ایکشن میں واپس آ گئی ہے۔ ناسا کے چیف سائنسدان ایڈ ویلر کا کہنا ہے کہ ’ہم میں سے زیادہ تر انسان مادی طور پر کبھی بھی ان عجیب و غریب جگہوں پر نہیں پہنچ سکیں گے، جن کو ہم نے ان تصاویر میں دیکھا ہے۔ ہبل نے جو کام کیا ہے وہ یہ ہے کہ اس نے ہمارے دلوں، دماغوں، اور روحوں کو نظامِ شمسی میں سفر کرنے کے قابل بنا دیا ہے۔ ان جگہوں پر بھی جو اربوں شمسی سال دور ہیں اور جہاں سے تقریباً وقت شروع ہوتا ہے۔

اردو ٹائمز


متعلقہ تحریریں:

خود سے ملتے جلتے چہرے اپنے اپنے لگتے ہیں

لیپ ٹاپ کی دنیا میں نئی جدت، نوٹ بک