• صارفین کی تعداد :
  • 2455
  • 6/2/2013
  • تاريخ :

اسلام نے عورت کو نجات دلائي

حجاب

اسلام نے عورت کو ذلت اور غلامي کي زندگي سے آزاد کرايا اور ظلم و استحصال سے نجات دلائي- اسلام نے ان تمام قبيح رسوم کا قلع قمع کر ديا جو عورت کے انساني وقار کے منافي تھيں اور اسے بے شمار حقوق عطا کئے جن ميں سے چند درج ذيل ہيں :

1- اللہ تعاليٰ نے تخليق کے درجے ميں عورت اور مرد کو برابر رکھا ہے- انسان ہونے کے ناطے عورت کا وہي رتبہ ہے جو مرد کو حاصل ہے، ارشاد رباني ہے :

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءً.

’’اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، جس نے تمہاري پيدائش (کي ابتداء) ايک جان سے کي پھر اسي سے اس کا جوڑ پيدا فرمايا پھر ان دونوں ميں بکثرت مردوں اور عورتوں (کي تخليق) کو پھيلا ديا-‘‘ ( النساء، 4 : 1)

2- اï·² تعاليٰ کے اجر کے استحقاق ميں دونوں برابر قرار پائے- مرد اور عورت دونوں ميں سے جو کوئي عمل کرے گا اسے پوري اور برابر جزا ملے گي-

 ارشادِ رباني ہے :

فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ أَنِّي لاَ أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنكُم مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَى بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ.

’’پھر ان کے رب نے ان کي دعا قبول فرما لي (اور فرمايا) يقيناً ميں تم ميں سے کسي محنت والے کي مزدوري ضائع نہيں کرتا خواہ مرد ہو يا عورت، تم سب ايک دوسرے ميں سے (ہي) ہو‘‘( آل عمران، 3 : 195)

3- نوزائيدہ بچي کو زندہ زمين ميں گڑھ جانے سے نجات ملي- يہ رسم نہ تھي بلکہ انسانيت کا قتل تھا-

4- اسلام عورت کے لئے تربيت اور نفقہ کے حق کا ضامن بنا کہ اسے روٹي، کپڑا، مکان، تعليم اور علاج کي سہولت ’’ولي الامر‘‘ کي طرف سے ملے گي-

5- عورت کي تذليل کرنے والے زمانہ جاہليت کے قديم نکاح جو درحقيقت زنا تھے، اسلام نے ان سب کو باطل کرکے عورت کو عزت بخشي-

6- اسلام نے مردوں کي طرح عورتوں کو بھي حقِ ملکيت عطا کيا ہے- وہ نہ صرف خود کما سکتي ہے بلکہ وراثت کے تحت حاصل ہونے والي املاک کي مالک بھي بن سکتي ہے- ارشاد باري تعاليٰ ہے :

لِّلرِّجَالِ نَصيِبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ نَصِيبًا مَّفْرُوضًاO

’’مردوں کے لئے اس (مال) ميں سے حصہ ہے جو ماں باپ اور قريبي رشتہ داروں نے چھوڑا ہو اور عورتوں کے لئے (بھي) ماں باپ اور قريبي رشتہ داروں کے ترکہ ميں سے حصہ ہے- وہ ترکہ تھوڑا ہو يا زيادہ (اللہ کا) مقرر کردہ حصہ ہےo‘‘( النساء، 4 : 7 )

 

 

متعلقہ تحریریں:

عورت کي مغربي حيثيت

مغرب کا خواتين کے مالکانہ حقوق سے انکار