لالچی وزیر
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ملک شام پر ایک بادشاہ عالم دین حکومت کرتا تھا وہ بہت نیک اور رحمدل تھا وہ سب کو اپنے برابر سمجھتا اور کبھی کسی کو دکھ تکلیف نہ پہنچاتا۔ وہ ہر ہفتے دربار لگاتا اور ان کی پریشانیاں سنتا۔ وہ راتوں کو بھیس بدل کر ہر گھر جاتا اور دیکھتا کہ ان کو کوئی تکلیف تو نہیں اس کے دو وزیر تھے۔
احمد اور نورمحمد، احمد بہت لالچی جبکہ نور محمد بہت دانا تھا ۔ بادشاہ جب بھی کوئی کام شروع کرتا اس سے ضرور مشورہ کرتا ایک دن بادشاہ نے محسوس کیا کہ اس کا خزانہ کم ہو رہا ہے تو اس نے یہ بات نور محمد کو بتائی۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ آج رات کو خزانے والے کمرے میں چھپ کر دیکھیں گے کہ چور کون ہے ۔ آدھی رات کو کمرے میں کوئی داخل ہوا ابھی وہ آگے ہی بڑھا کہ وزیر نورنے اس پر چادر ڈالی اور پکڑ لیا جب روشنی کی تو پتا چلا کہ چور اس کا لالچی وزیر ہے ۔
اسے بادشاہ نے نوکری سے نکال دیا اس طرح اس کو اس کے کئے کی سزا مل گئی ۔ پیارے دوستو:ہمیں چاہئے کہ لالچ نہ کریں کیونکہ اگر لالچ کریں گے تو جو پایا ہے وہ بھی کھو دیں گے۔
متعلقہ تحریریں:
بچو! سلام کرنا مت بھولنا
نيت کا فرق