• صارفین کی تعداد :
  • 2901
  • 4/13/2009
  • تاريخ :

تحريف عملي و معنوي قرآن کريم ، ايک جائزہ (حصّہ اوّل )

قرآن کریم

يہ ايک تاريخي حقيقت ہے کہ آج سے چودہ سو سال پہلے دنيائے عرب ميں ايک عالم گير شخصيت رونما ہوئي، جس کا نام محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھا اور جس نے اس بات کا دعوي کيا کہ ميں اللہ کا بھيجا ہوا نبي ہوں اس شخص کے دعوي نبوت پر کچھ ہي عرصے ميں عرب اور عجم کي اکثريت ايمان لے آئي اور اس عظيم شخصيت کے پاس ايک کتاب تھي جسے وہ اپنے رب کي طرف منسوب کرتا تھا اور کہتا تھا کہ يہ کتاب تم کو الہي معارف، احکام شريعت اوراخلاق انساني کي تعليم دينے کے لئے نازل ہوئي ہے اوروہ شخص اپني نبوت اور اپنے لائے ہوئے دين پراسي کتاب کو دليل بنا کرپيش کرتا تھا۔ وہ اس کتاب سے لوگوں کي ہدايت کرتا اور مخالفين کے لئے حجت قرار ديتا تھا اس کا کہنا تھا

کہ اگر تم کو ميري نبوت اور اس مقدس کتاب پر يقين نہيں ہے تو تم بھي اس کے مقابل اپني کوئي کتاب لے آو اور اگر ساري کتاب کا جواب تم سے ممکن نہيں ہے تو صرف ايک سورہ يا چند آيتيں ہي لا کر بتلا دو ۔

 عرب کو اس زمانے ميں اپني زبان و بيان پر بڑا ناز تھا۔ ليکن اس کے باوجود کہ چودہ سو سال سے بھي زيادہ کا عرصہ گذر گيا ہے، اس کتاب کا کوئي جواب نہيں يا اور جن لوگوں نے اس کتاب کے جواب ميں چند سطريں بھي پيش کيں تو خود مخالفين کتاب نے اس مقدس سماني کتاب کا دفاع کيا اور کہا کہ زبان و بيان اور معني و مفہوم ..... و ہنگ کلام کے اعتبار سے يہ جواب عرب کے جاہلوں کے کلام سے بھي گيا گذرا ہے تو کجا يہ مقدس کتاب کہ جس کے مطالب و مفاہيم بھي عالي ہيں اور از لحاظ زبان و بيان حرف آخر ہے۔

سرکار دوعالم حضرت محمد مصطفي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کي اس مقدس کتاب کا نام قرآن اور جو دين آپ لے کر آئے ہيں اسے اسلام کہتے ہيں اور جو کتاب مسلمانوں کے بيچ بنام قرآن رائج ہے ،يہ وہي کتا ب ہے جو آپ  پر نازل ہوئي تھي اور جس کا جواب آج تک نہ سکا اور جو آج بھي محمد مصطفي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کي نبوت پر محکم اور متقن دليل ہے۔

جس طرح حضرت محمد مصطفي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاتم الانبياء ہيں، اسي طرح يہ کتا ب بھي کاروان ہدایت کا آخري چراغ ہے اور دين اسلام عالم بشريت کي نجات کا آخري راستہ ہے ۔

اب ايسي اہم کتاب صرف مسلمانوں کے لئے ہي نہيں ، بلکہ ساري بشريت کے لئے آب حيات کي حيثيت رکھتي ہے ۔ اس کے بغير ايک حقيقي زندگي گذارنا مشکل ہي نہيں، بلکہ محال ہے۔ يہ کتاب بشريت کي روح ہے يعني اس کے بغير انسان ايک زندہ  لاش ہے ۔

 

لیکن يہ مقدس آسماني کتاب، اسي وقت راہ ہدايت کا چراغ بن سکتي ہے جب يہ کتاب تحريف و تغيير کے ناپاک ہاتھوں سے محفوظ رہے ۔ اس لئے کہ اسلام سے پہلے تمام سماني کتابيں تحريف کا شکار رہي ہیں اور اسي تحريف کي وجہ سے ان کتابوں ميں موجود معارف پر اعتماد اور اعتقاد کو نقصان پہونچا ہے۔ اب چونکہ اسلام آخري اور کامل ترين دين ہے اور يہ دين ايسے قوانين کا حامل ہے جو انسان کي مادي و معنوي ضروريات کو پورا کرتے ہيں اور ان تمام قوانين کا جاوادانہ ماخذ او ر منبع يہي قرآن ہے ، پس اس کتاب کا تحريف سے پاک ہونا لازمي ہے ۔

                                                                                                                                                              جاری هے

تحریر: محمد عباس حيدر آبادي


متعلقہ تحریریں:

آسمانی کتابوں کے نزول کا فلسفہ

قرآن اور مستشرقين

قرآن کا تبلیغی انداز