• صارفین کی تعداد :
  • 3883
  • 3/7/2009
  • تاريخ :

نبی (ص) کی  لوگوں كے ساتھ حسن معاشرت

صلوات

رسول اكرم (ص) كى نماياں خصوصيتوں ميں سے ايك خصوصيت لوگوں كے ساتھ حسن معاشرت ہے ، آپ تربيت الہى سے مالامال تھے اس بنا پر معاشرت ، نشست و برخاست ميں لوگوں كےساتھ ايسے ادب سے پيش آتے تھے كہ سخت مخالف كو بھى شرمندہ كرديتے تھے اور نصيحت حاصل كرنے والے مؤمنين كى فضيلت ميں اضافہ ہوجاتا تھا۔

آپ كى معاشرت كے آداب، اخلاق كى كتابوں ميں تفصيلى طور پر مرقوم ہيں ۔ ہم اس مختصر وقت ميں چند آداب كو بيان كر رہے ہيں اميد ہے كہ ہمارے لئے رسول خدا (ص) كے ا دب سے آراستہ ہونے كا باعث ہو:

گفتگو

بات كرتے وقت كشادہ روئي اور مہربانى كو ظاہر كرنے والا تبسم آپ كے كلام كو شيريں اور دل نشيں بنا ديتا تھا روايت ميں ہے كہ :

""كان رسول اللہ اذا حدث بحديث تبسم فى حديثہ"" (1)

بات كرتے وقت رسول اكرم (ص) تبسم فرماتے تھے۔

ظاہر ہے كہ كشادہ روئي سے باتيں كرنے سے ہر ايك كو اس بات كا موقع ملتا تھا كہ وہ آپ (ص) كى عظمت و منزلت سے مرعوب ہوئے بغير نہايت اطمينان كے ساتھ آپ (ص) سے گفتگو كرے، اپنے ضمير كى آواز كو كھل كر بيان كرے اور اپنى حاجت و دل كى بات آپ (ص) كے سامنے پيش كرے۔

سامنے والے كى بات كو آپ (ص) كبھى منقطع نہيں كرتے تھے ايسا كبھى نہيں ہوا كہ كوئي آپ (ص) سے گفتگو كا آغاز كرے تو آپ (ص) پہلے ہى اسكو خاموش كرديں (2)

مزاح

مؤمنين كا دل خوش كرنے كيلئے آنحضرت (ص) كبھى مزاح بھى فرمايا كرتے تھے، ليكن تحقير و تمسخر آميز، ناحق اور   نا پسنديدہ بات آپ (ص) كى كلام ميں نظر نہيں آتى تھي۔

""عن الصادق (ع) قال ما من مؤمن الا وفيہ دعابة و كان رسول اللہ يدعب و لا يقول الاحقا"" (3)

امام صادق (ع) سے نقل ہوا ہے كہ : كوئي مؤمن ايسا نہيں ہے جس ميں حس مزاح نہ ہو، رسول خدا (ص) مزاح فرماتے تھے اور حق كے علاوہ كچھ نہيں كہتے تھے۔

آپ كے مزاح كے كچھ نمونے يہاں نقل كئے جاتے ہيں :

""قال (ص) لاحد لا تنس يا ذالاذنين "" (4)

پيغمبر خدا (ص) نے ايك شخص سے فرمايا: اے دو كان والے فراموش نہ كر۔

انصار كى ايك بوڑھى عورت نے آنحضرت (ص) سے عرض كيا كہ آپ ميرے لئے دعا فرما ديں كہ ميں بھى جتنى ہوجاؤں حضرت (ص) نے فرمايا: "" بوڑھى عورتيں جنت ميں داخل نہيں ہوں گي"" وہ عورت رونے لگى آنحضرت (ص) مسكرائے اور فرمايا كيا تم نے خدا كا يہ قول نہيں سنا :

""انا انشأناہن انشاءً فجعلنا ہن ابكاراً "" (5)

ہم نے بہشتى عورتوں كو پيدا كيا اور ان كو باكرہ قرار ديا ۔

حوالہ جات :

1) سنن النبى ص48 بحار ج 6 ص 298۔

2) مكارم الاخلاق ص 23۔

3) سنن النبى ص 49۔

4) بحارالانوار ج16 ص 294۔

5) سورہ واقعہ آيت 35 و 36۔

 

کتاب کا نام رسول اكرم(ص) كے اخلاق حسنه پر ايك نظر
تأليف  مركز تحقيقات علوم اسلامي
ترجمه معارف اسلام پبلشرز
ویب سائٹ معارف فاؤنڈیشن ڈاٹ کام