باپ کا ہے جبھی پسر وارث
باپ کا ہے جبھی پسر وارث |
ہو ہنر کا بھی اس کے گر وارث |
فاتحہ ہو کہاں سے میت کی |
لے گئے ڈھوکے سیم و زر وارث |
خاک و کرمانِ گورو خویش و تبار |
ایک میت اور اس قدر وارث |
واعظو! دین کا خدا حافظ |
انبیاء بے پر ہے، دین بیکس ہے |
گئے اسلام کے کدھر وارث |
ہم پہ بیٹھے ہیں ہاتھ دھوئے حریف |
جیسے مردہ کے مال پر وارث |
ترکہ چھوڑا ہے کچھ اگر حالی |
کیوں ہیں میت پہ نوحہ گر وارث |
شاعر کا نام : الطاف حسین حالی
ترتیب و پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں :
میں مرمٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی مری
کل نالۂ قمری کی صدا تک نہیں آئی
کل پرسش احوال جو کی یار نے میرے