• صارفین کی تعداد :
  • 1806
  • 9/15/2008
  • تاريخ :

باپ کا ہے جبھی پسر وارث

 

الطاف حسین حالی

باپ کا ہے جبھی پسر وارث

ہو ہنر کا بھی اس کے گر وارث

 

فاتحہ ہو کہاں سے میت کی

لے گئے ڈھوکے سیم و زر وارث

 

خاک و کرمانِ گورو خویش و تبار

ایک میت اور اس قدر وارث

 

واعظو! دین کا خدا حافظ

انبیاء بے پر ہے، دین بیکس ہے

 

گئے اسلام کے کدھر وارث

ہم پہ بیٹھے ہیں ہاتھ دھوئے حریف

 

جیسے مردہ کے مال پر وارث

ترکہ چھوڑا ہے کچھ اگر حالی

 

کیوں ہیں میت پہ نوحہ گر وارث

 

شاعر کا نام             : الطاف حسین حالی

ترتیب و پیشکش      : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں :

 میں مرمٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی مری

 کل نالۂ قمری کی صدا تک نہیں آئی

 کل پرسش احوال جو کی یار نے میرے