• صارفین کی تعداد :
  • 3405
  • 9/13/2008
  • تاريخ :

15 رمضان کے اہم واقعات

یا کریم آل محمد-ص- حسن مجتبی-ع-

15 رمضان سنہ 3 ھ ق کو نواسۂ رسول (ص) حضرت امام حسن علیہ السلام کی ولادت ہوئی ۔آپ (ع) نے رسول اکرم (ص) اور ان کی دختر گرامی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور داماد حضرت علی (ع) کے زیر سایہ زندگی گزاری اور سنہ 40 ھ ق میں اپنے والد بزرگوار حضرت علی (ع) کی شہادت کے بعد مسلمانوں کی ظاہری رہبری اور حکومت و ہدایت کی عظيم ذمہ داری سنبھالی ۔امیرالمومنین (ع) کی شہادت کے بعد شروع میں تو خود مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے آپ کی بیعت کی لیکن امیر شام نے جب آپ سے دشمنی اور بغاوت کردی اور حضرت امام حسن (ع) امویوں کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلے تو آپ کے بہت سے سپاہیوں نے دشمن کے جھوٹے وعدوں میں آکر حضرت امام حسن (ع) کو تنہا چھوڑدیا ۔اسی دوران امیر شام نے صلح کی پیش کش رکھی جس کو امام حسن (ع) نے اسلام کی حفاظت کے لئے اپنی دور اندیشی سے کام لے کر قبول کرلیا اور حکومت سے الگ ہوگئے ۔آپ کا یہ اقدام سماج میں پھیلی برائیوں کے خلاف جد وجہد کی ابتدا تھا جس نے محرم سنہ 61 ھ ق میں آپ کے بھائی حضرت امام حسین (ع) کی تحریک عاشورا کے لئے زمین ہموار کی اور اسلام کو امویوں کی سازشوں سے نجات دلائي ۔

15 رمضان سنہ 383 ھ ق کو معروف ادیب اور دانشور ابوبکر محمد بن عباس خوارزمی نے ایران کے شمال مشرقی شہر  نیشابور میں وفات پائی ۔وہ بہت قوی حافظے کے مالک تھے اور عربوں کی تاریخ اور اشعار حفظ کرنے میں بہت زيادہ صلاحیت رکھتے تھے ۔ ابوبکر خوارزمی کے تحریری آثار میں رسائل نامی کتاب باقی ہے جس کو عربی ادب میں خاص اہمیت حاصل ہے ۔

 

15 رمضان سنہ 965 ھ ق کو عظیم عالم و فقیہ زین الدین بن علی شہید ہوئے ۔وہ شہید ثانی کے لقب سے معروف تھے ۔شہید ثانی سنہ 911 ھ ق میں پیدا ہوئے اور اپنے والد کے پاس تعلیم حاصل کرنی شروع کی ۔اس کے بعد انہوں نے مختلف شہروں کا سفر کیا اور ممتاز علماء سے کسب فیض کیا جس کے نتیجے میں فقہ ، حدیث ، منطق اور فلسفے میں بہت مہارت حاصل کرلی ۔انہوں نے تقریبا" 70 کتابیں تحریر کیں ۔شہید ثانی کا بلند علمی مقام ان کے دشمنوں کے لئے بغض و حسد کا باعث بنا اور بالآخر ان کو شہید کردیا ۔