• صارفین کی تعداد :
  • 4620
  • 8/4/2008
  • تاريخ :

ورزش نہ کرنے والوں کیلیےدوا

ورزش کرنے کا آله

’ دوا کے استعمال سے ورزش کرنے والے افراد کی کارکردگی بہتر ہوگی‘ امریکی سائنسدان ایک ایسی دوا کی تیاری کے قریب پہنچ گئے ہیں جس کےاستعمال سے جسمانی ورزش نہ کرنے والے افراد بھی وزرش کے کچھ فوائد سے بہرہ مند ہو سکیں گے۔

جرنل سیل کے مطابق امریکی محققین کے پاس اس وقت دو ایسی ادویات یا ’فٹنس پلز‘ ہیں جن کے استعمال سے ممکنہ طور پر نہ صرف پٹھوں کی مضبوطی اور سٹیمنا میں اضافہ ہو سکتا ہے بلکہ یہ گولی چربی جلانے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

ان گولیوں کے تجربات کے لیے چوہوں کو استعمال کیا گیا اور تجربات کے دوران یہ دیکھنے میں آیا کہ چوہوں کی دوڑنے کی استعداد میں چوالیس فیصد اضافہ ہوا اور انہی تجربات کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ کسی تربیت کے بغیر انسان کے دوڑنے کی صلاحیت میں بھی اتنا اضافہ ممکن ہے۔

ان گولیوں کی تیاری کو متنازعہ مانا جا رہا ہے کیونکہ خیال ہے کہ کھیلوں کی دنیا میں ان کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس تحقیق میں شامل مرکزی سائنسدان کیلیفورنیا کے سالک انسٹیٹیوٹ کے پروفیسر رونلڈ ایونز کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک ایسا ٹیسٹ بھی بنایا ہے جس کے تحت کھلاڑیوں کے خون اور پیشاب کے نمونوں میں اس دوا کا پتہ چل جائے گا۔

پروفیسر رونلڈ ایونز کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان دواؤں کو پٹھے خراب کرنے والی بیماریوں کے علاج میں یا پھر ذیا بیطس جیسی بیماریوں کا شکار افراد میں ورزش کے فوائد میں بہتری لانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

یہ دو ادویات جنہیں AICAR اور GW1516 کے ناموں سے شناخت کیا جاتا ہے، ممکنہ طور پر ایک ایسے جین پر اثر انداز ہوتی ہیں جو پٹھوں کی افزائش اور ان کے کام کرنے کی صلاحیت کنٹرول کرتا ہے۔’PPAR-Delta‘ نامی یہ جین دیگر کئی جینز کی کارگزاری کنٹرول کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے اور اسے کنٹرول کرنے سے جسم کے نظام پر واضح اثر پر سکتا ہے۔ تجربات کے دوران چوہوں میں بھی اس جین میں تبدیلی کے نتیجے میں پٹھوں کی افزائش سامنے آئی۔

پروفیسر رونلڈ ایونز کے مطابق یقیناً ایک دن ایسا آئے گا جب یہ دونوں ادویات انسانی استعمال میں آ سکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں انہیں یہ دوا کارکردگی بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے اور وہ لوگ جو کہ ورزش نہیں کرتے وہ اس دوا کے استعمال سے ورزش کے کچھ فوائد تو حاصل کر ہی سکتے ہیں۔

bbcurdu.com