• صارفین کی تعداد :
  • 3012
  • 1/15/2008
  • تاريخ :

بست و کشاد

لاله زرد

195۔ امام صادق (ع) ۔ ہمارے علم و عدم علم کی بنیاد خدائی بست و کشاد پر ہے وہ جب چاہتاہے ہم جان لیتے ہیں اور وہ نہ چاہے تو نہیں جان سکتے ہیں امام دوسرے افراد کی طرح پیدا بھی ہوتاہے، صحتمند اور بیمار بھی ہوتاہے۔کھاتا پیتا بھی ہے، اس کے یہاں بول و براز بھی ہوتاہے، وہ خوش اور رنجیدہ بھی ہوتاہے، وہ ہنستا اور روتا بھی ہے، وہ مرتا اور دفن بھی ہوتاہے اور اس کے علم میں اضافہ بھی ہوتاہے لیکن اس کا امتیاز دو چیزوں میں ہے، ایک علم اور ایک قبولیت دعا، امام تمام حوادث کی ان کے وقوع سے پہلے اطلاع دے سکتاہے کہ اس کے پاس رسول اکرم کا عہد ہوتاہے جو اسے وراثت میں ملتاہے۔( خصال 528 /3)۔

196۔ معمر بن خلاد ! ایک مرد فارس نے امام ابوالحسن (ع) سے دریافت کیا کہ کیا آپ حضرات غیب بھی جانتے ہیں ؟ فرمایا خدا ہمارے لئے علم کو کشادہ کردیتاہے تو سب کچھ جان لیتے ہیں لیکن وہ روک دے تو کچھ نہیں جان سکتے ہیں، یہ ایک راز خدا ہے جو اس نے جبریل کے حوالہ کیا اور جبریل نے پیغمبر اسلام تک پہنچا دیا اور انھوں نے جس کے چاہا حوالہ کردیا۔( کافی 1 ص 256 /1)۔