• صارفین کی تعداد :
  • 2846
  • 1/15/2008
  • تاريخ :

ماضي و مستقبل

گل مینا

94۔ امام علی (ع) اگر قرآن مجید میں یہ آیت نہ ہوتی کہ ” اللہ جس چیز کو چاہتاہے محو کردیتاہے اور جس کو چاہتاہے باقی رکھتاہے اور اس کے پاس ام الکتاب ہے، تو میں تمھیں تمام گذشتہ اور آئندہ قیامت تک ہونے والے حالات سے باخبر کردیتا۔( التوحید 305 /1 ، امالی صدوق (ر) ص 280 /1 الاختصاص ص 235 ، الاحتجاج 1 ص 610 بروایت اصبغ بن نباتہ، تفسیر عیاشی 2 ص 215 /59 ، قرب الاسناد 354 / 1266)۔

95۔ امام صادق (ع) ! اے وہ خدا جس نے ہم کو تمام ماضی اور آئندہ کا علم دیا ہے اور انبیاء کے علم کا وارث بنایاہے، ہم پر تمام گذشتہ امتوں کا سلسلہ ختم کیا ہے اور ہمیں وصایت کے ساتھ مخصوص کیا ہے۔( بصائر الدرجات 129 / 3 بروایت معاویہ بن وہب)۔

96۔ معاویہ بن وہب ! میں نے امام صادق (ع) کے دروازہ پر اجازت طلب کی اور اجازت ملنے کے بعد گھر میں داخل ہوا تو دیکھا کہ حضرت مصلیٰ پر ہیں۔ میں تھہر گیا جب نماز تمام ہوگئی تو دیکھا کہ آپ نے مناجات شروع کردی، ” اے وہ پروردگار جس نے ہمیں مخصوص کرامت عطا فرمائی ہے اور وصیت کے ساتھ مخصوص کیا ہے اور ہم سے شفاعت کا وعدہ کیاہے اور ہمیں تمام ماضی اور مستقبل کا علم عطا فرمایاہے اور لوگوں کے دلوں کو ہماری طرف جھکادیاہے، خدایا ہمیں اور ہمارے برادران ایمانی کو اور قبر حسین (ع) کے تمام زائروں کو بخش دے۔( کافی 4 ص 582 /11 ، کامل الزیارات ص 116)۔

97۔ سیف تمار ! میں ایک جماعت کے ساتھ امام صادق (ع) کی خدمت میں حاضر تھا، آپ نے تین مرتبہ خانہ کعبہ کی قسم کھاکر فرمایا کہ اگر میں موسی ٰ (ع) اور خضر (ع) کے درمیان حاضر ہوتا تو دونوں کو بتاتا کہ میں ان سے بہتر جانتاہوں اور وہ باتیں بتاتا جو ان کے پاس نہیں تھیں، اس لئے کہ موسیٰ (ع) اور خضر کو گذشتہ کا علم دیاگیا تھا۔( انھیں مستقبل اور قیامت تک کے حالات کا علم نہیں دیا گیاتھا اور ہمیں یہ سب رسول اللہ سے وراثت میں ملا ہے۔( کافی 1 ص 260 / 1 ، بصائر الدرجات 129 /1 ، 230 / 4 ، دلائل الامامة ص 280 / 218)۔

98۔ حارث بن المغیرہ امام صادق (ع) سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت نے فرمایا کہ میں آسمان و زمین کی تمام اشیاء جنت و جہنم کی تمام اشیاء ، ماشی اور مستقبل کی تمام اشیاء کا علم رکھتاہوں، اور پھر یہ کہہ کر خاموش ہوگئے جیسے سننے والے کو یہ بات بری معلوم ہورہی ہے اور اس کی اس طرح وضاحت فرمائی کہ یہ سب مجھے کتاب خدا سے معلوم ہواہے کہ اس میں ہر شے کا بیان پایا جاتاہے۔( کافی 1 ص 261 / 2 ، بصائر الدرجات 128 / 5 ، 128 / 6 ، مناقب ابن شہر آشوب 4 ص 249)۔

99۔امام صادق (ع) ! ہم اولاد رسول اس عالم میں پیدا ہوئے ہیں کہ ہمیں کتاب خدا،ابتدائے آفرینش اور قیامت تک کے حالات کا علم تھا، اور اس کتاب میں آسمان و زمین، جنت و جہنم ، ماضی و مستقبل سب کا علم موجود ہے اور ہمیں اس طرح معلوم ہے جس طرح ہاتھ کی ہتھیلی ، پروردگار کا ارشاد ہے کہ اس قرآن میں ہر شے کا بیان موجود ہے۔( کافی 1 ص 61/8، بصائر الدرجات 197 /2 ، ینابیع المودة 1 /80/20 ، روایت عبدالاعلیٰ بن اعین ، تفسیر عیاشی 2 ص 266 / 65)۔

100۔ امام رضا (ع) ! کیا خدا نے یہ نہیں فرمایا کہ وہ عالم الغیب ہے اور اپنے غیب کا اظہار صرف اپنے پسندیدہ بندوں پر کرتاہے اور رسول اکرم اس کے پسندیدہ بندہ تھے اور ہم سب انھیں کے وارث ہیں جن کو خدا نے اپنے غیب پر مطلع فرمایاہے اور تمام ماضی اور مستقبل کا علم دیا ہے( ا لخرائج و الجرائح 1 ص 343 روایت محمد بن الفضل الہاشمی)۔

101 ، عبداللہ بن محمد الہاشمی ! میں مامون کے دربار میں ایک دن حاضر ہوا تو اس نے مجھے روک لیا اور سب کو باہر نکال دیا ، پھر کھانا منگوایا اور ہم دونوں نے کھایا ، اور خوشبو لگائی ، پھر ایک پردہ ڈال دیا اور مجھے حکم دیا کہ صاحب طوس کا مرثیہ سناؤ۔

میں نے شعر پڑھا۔

” خدا سرزمین طوس پر اور اس کے ساکن پر رحمت نازل کرے جو عترت مصطفی میں تھا اور ہمیں رنج و غم دے کر رخصت ہوگیا “ مامون یہ سن کر رونے لگا اور مجھ سے کہا کہ عبداللہ ! میرے اور تمھارے گھرانے والے مجھے ملامت کرتے ہیں کہ میں نے ابوالحسن الرضا (ع) کو ولی عہد کیوں بنادیا ، سنو میں تم سے ایک عجیب و غریب واقعہ بیان کررہاہوں ، ایک دن میں نے حضرت رضا (ع) سے کہا کہ میں آپ پر قربان، آپ کے آباء و اجداد موسیٰ بن جعفر (ع) ، جعفر (ع) بن محمد، محمد بن علی (ع) ، علی بن الحسین (ع) کے پاس تمام گذشتہ اور آئندہ قیامت تک کا علم تھا اور آپ انھیں کے وصی اور وارث ہیں اور آپ کے پاس انھیں کا علم ہے ، اب مجھے ایک ضرور ت ہے آپ اسے حل کریں۔

فرمایا بتاؤ ! میں نے کہا کہ یہ زاہر یہ میرے لئے ایک مسئلہ بن گئی ہے، میں اس پر کسی کنیز کو مقدم نہیں کرسکتا، لیکن یہ متعدد بار حاملہ ہوچکی ہے اور اس کا اسقاط ہوچکاہے، اب پھر حاملہ ہے، اب مجھے کوئی ایسا علاج بتائیں کہ اب اسقاط نہ ہونے پائے۔

آپ نے فرمایا گھبراؤ نہیں، اس مرتبہ اسقاط نہیں ہوگا اور ایسا بچہ پیدا ہوگا جو بالکل اپنی ماں کی شبیہ ہوگا اور اس کی ایک انگلی داہنے ہاتھ میں زیادہ ہوگی اور ایک بائیں پیرمیں۔

میں نے اپنے دل میں کہا کہ بیشک خدا ہر شے پر قادر ہے۔

اس کے بعد زاہریہ کے یہاں بالکل ویسا ہی بچہ پیدا ہوا جیسا حضرت رضا (ع) نے فرمایا تھا تو بتاؤ اس علم و فضل کے بعد کس کو حق ہے کہ ان کو پرچم ہدایت قرار دینے پر میری ملامت کرسکے۔( عیون اخبار الرضا (ع) 2 ص 223 / 43 ، الغیبتہ الطوسی 74 / 81 روایت محمد بن عبداللہ بن الحسن الا فطس ، مناقب ابن شہر آشوب 4 ص 333)۔