• صارفین کی تعداد :
  • 3098
  • 12/26/2007
  • تاريخ :

تقيہ قرآن مجیدكى روشنى ميں

قرآن مجید

1_حضرت عمار كا واقعہ اور اس كے بارے ميں آيات كا نزول، جان ومال كا خوف در پيش ہونے كى صورت ميں تقيہ كے جواز كى دليل ہے_

2_علاوہ ازيں خدا كا يہ ارشاد بھى جواز تقيہ كى دليل ہے (ومن يفعل ذلك فليس من اللہ فى شى الا ان تتقوا منہم تقاۃ) (1) يعنى جو بھى ايسا كرے (يعنى كفار كو اپنا ولى بنائے) اس كاخدا سے كوئي تعلق نہ ہوگا مگر يہ كہ تمہيں كفار سے خوف ہو تو كوئي حرج نہيں_(2)

3_نيز يہ آيت بھى تقيہ كو ثابت كرتى ہے (قال رجل مؤمن من آل فرعون يكتم ايمانہ اتقتلون رجلا ان يقول ربى اللہ ) (3) يعنى آل فرعون كے ايك شخص نے جو اپنے ايمان كو چھپائے ركھتا تھا كہا: ''كيا تم ايك شخص كو اس جرم ميں قتل كرتے ہو كہ وہ خدائے واحد كا اقرار كرتا ہے''_

اس آيت كو منسوخ قرار دينا غلط اور بے دليل ہے بلكہ اس كا منسوخ نہ ہونا ثابت ہے، جيساكہ جناب يعقوب كلينى نے عبداللہ بن سليمان سے نقل كيا ہے كہ سليمان نے كہا:'' ميں نے ابوجعفر (امام باقر(ع) ) سے سنا جبكہ آپ كے پاس عثمان اعمى نامى ايك بصرى بيٹھا تھا ، جب اس نے كہا كہ حسن بصرى كا قول ہے ''جو لوگ علم كو چھپاتے ہيں ان كے شكم كى ہوا سے اہل جہنم كواذيت ہوگي''_ تو آپ نے فرمايا:''اس صورت ميں تو مومن آل فرعون تباہ ہوجائے گا، جب سے خدانے حضرت نوح(ع) كو مبعوث كيا علم مستور چلا آرہا ہے _حسن دائيں بائيں جس قدر چاہے پھرے خدا كى قسم علم سوائے يہاں كے كہيں اور پايا نہ جائے گا''_ (4)

مذكورہ آيت سے امام(ع) كا استدلال اس بات كى دليل ہے كہ اس كے منسوخ نہ ہونے پرعلماء كا اتفاق تھا_

--------------------------------------------------------------------------------

1_ سورہ آل عمران، آيت 28_

2_ تقيہ كے متعلق مزيد مطالعہ كے لئے: احكام القرآن جصاص ج2 ص 9 ، تقوية الايمان ص 38 ، صحيح بخارى مطبوعہ ميمنہ ج 4 ص 128 اور ديگر متعلقہ كتب _

3_ سورہ غافر، آيت 28_

4_ اصول كافى ص 40،41 (منشورات المكتبة الاسلامية )نيز وسائل جلد 18ص 8_