• صارفین کی تعداد :
  • 4114
  • 12/16/2007
  • تاريخ :

نشہ آور چيزيں

انگور

س۳۰۱: کيا ايسے مشروبات جن ميں الکحل کا استعمال ہوتا ہے نجس ہيں؟

ج: مست کردينے والے مشروبات بنابر احتياط نجس ہيں۔

 

س ۳۰۲: انگور کے اس پاني کا کيا حکم ہے جس کو آگ پر ابالا گيا ہو اور اس کا دوتہائي حصہ ختم نہ ہوا ہو، ليکن وہ نشہ آور بھي نہ ہو؟

ج:اس کا پينا حرام ہے، ليکن وہ نجس نہيں ہے۔

 

س ۳۰۳: کہا جاتا ہے کہ اگر کچے انگور کي کچھ مقدار کو اس کا عرق نکالنے کے لئے ابالا جائے اور اس کے ہمراہ انگور کے کچھ دانے بھي ہوں تو ابال آجانے کے بعدجو باقي رہ جاتا ہے وہ حرام ہے، کيا يہ بات صحيح ہے؟

ج:اگر انگور کے دانوں کا پاني بہت ہي کم ہو اور وہ کچے انگور کے عرق ميں اس طرح مل کر ختم ہو گيا ہو کہ اسے انگور کا عرق نہ کہا جاتا ہو تو وہ حلال ہے، ليکن اگر خود انگور کے دانوں کو آگ پر ابالا جائے تو وہ حرام ہے۔

 

س ۳۰۴: دور حاضر ميں بہت سي دواؤں ميں الکحل ۔جو در حقيقت نشہ آور ہے۔خاص طور سے پينے والي دواؤں اور عطريات بالخصوص وہ خوشبوئيں جنہيں باہر سے منگوايا جاتا ہے ميں استعمال ہوتاہے تو کيا مسئلہ سے واقف يا نا واقف آدمي کے لئے ان مذکورہ چيزوں کا خريدنا، بيچنا، فراہم کرنا، استعمال کرنا اور دوسرے تمام فوائد حاصل کرنا جائز ہے؟

ج: جس الکحل کے بارے ميں يہ معلوم نہ ہو کہ وہ بذات خود نشہ آور سيال ہے تو وہ پاک ہے، اور ان چيزوں کي خريد وفروخت اور استعمال ميں کوئي حرج نہيں ہے جن ميں يہ الکحل ہو ۔

 

س ۳۰۵: کيا ہاتھ اور طبي آلات جيسے تھرماميٹر و غيرہ کو طبي امور ميں استعمال کرنے کے لئے جراثيم سے پاک کرنے کي غرض سے نيز ڈاکٹر يا ميڈيکل بورڈ کے ذريعہ علاج کي غرض سے سفيد الکحل کا استعمال جائز ہے؟ سفيد الکحل جو طبي الکحل ہے اور پينے کے قابل بھي ہے اس کا فارمولا (c2 HOOH) ہے پس کيا جس کپڑے پر اس الکحل کا ايک قطرہ يا اس سے زيادہ گرجائے، اس کپڑے ميں نماز جائز ہے؟

ج:وہ الکحل جو در اصل سيال نہ ہو، پاک ہے، اگر چہ نشہ آور ہي ہو اورجس لباس پر يہ لگا ہو اسکے ساتھ نماز صحيح ہے اور اس لباس کو پا ک کرنے کي کوئي ضرورت نہيں ہے ليکن اگر الکحل ايسا ہے جو بذات خود سيال اور ماہرين کي تشخيص کے مطابق مست کرنے والا ہے تو وہ نجس ہے اور اگر يہ بدن يا لباس پر لگ جائے تو نماز کيلئے انہيں پاک کرنا ضروري ہے ليکن طبي آلات و غيرہ کو جراثيم سے پاک کرنے کيلئے اسکے استعمال ميں کوئي حرج نہيں ہے۔

 

س ۳۰۶: کفير ايک ايسا مادہ ہے جو غذاؤں اور دواؤں کے بنانے ميں استعمال ہوتا ہے، اس کا خمير بنانے کے دوران اس حاصل شدہ مادہ ميں %5 يا %8 الکحل حاصل ہوجاتا ہے۔ الکحل کي يہ قليل مقدار استعمال کرنے والے کيلئے کسي قسم کے نشہ کا سبب نہيں بنتي۔ کيا شريعت کي رو سے اس کے استعمال ميں کوئي مانع ہے يا نہيں؟

ج:اس حاصل شدہ مادہ ميں موجود الکحل اگر بذات خود نشہ آور ہو توبنابر احتياط وہ نجس اور حرام ہے، چاہے وہ قليل مقدار ميں ہونے اور حاصل شدہ مادہ کے ساتھ مخلوط ہونے کے سبب نشہ آور نہ بھي ہو، ليکن اگر اس ميں شک و ترديد ہو کہ وہ بذات خود نشہ آور ہے يا شک ہو کہ وہ اصل ميں سيال ہے يا نہيں تو حکم مختلف ہو گا۔

 

س ۳۰۷ : ١۔ ايٹالک الکحل نجس ہے يا نہيں؟ (بظاہر يہ الکحل منشيات ميں موجود ہوتا ہے او رنشہ آور ہوتا ہے)۔

٢۔ الکحل کي نجاست کا معيار کيا ہے؟

٣۔ وہ کونسا طريقہ ہے جس سے ہم ثابت کرسکيں کہ فلاں مشروب نشہ آور ہے؟

ج: ١۔ الکحل کي وہ تمام قسميں جو نشہ آور ہوں اور در اصل سيال ہوں نجس ہيں۔

٢۔ نشہ آور ہو اور اصل ميں سيال ہو۔

٣ ۔ اگر خود انسان کو يقين نہ ہو تو اس کے لئے موثق ماہرين کي گواہي کافي ہے۔

 

س ۳۰۸: بازار ميں موجود ان مشروبات کے پينے کا کيا حکم ہے ؟ کہ جن ميں سے بعض جيسے کوکاکولا اور پيپسي کولا و غيرہ ملک کے اندر بنتے ہيں اور کہا جاتا ہے ان کا اصل مواد باہر سے منگوايا جاتا ہے اور احتمال ہے کہ اس ميں مادہ الکحل پايا جاتا ہو

ج: پاک اور جائز ہيں، مگر يہ کہ خود مکلف کو يہ يقين ہو کہ ان ميں ايسا نشہ آور الکحل ملايا گيا ہے جو بذات خود سيال ہے۔

 

س ۳۰۹: کيا غذائي مواد خريدتے وقت اس بات کي تحقيق ضروري ہے کہ اس کے بيچنے يا بنانے والے غير مسلم نے اسے ہاتھ سے چھوا ہے يا نہيں يا اس کے بنانے ميں الکحل استعمال کياگياہے يا نہيں؟

ج: پوچھنا اور تحقيق کرنا ضروري نہيں ہے۔

 

س ۳۱۰: ميں ” اٹروپين سلفيٹ اسپرے“ بناتا ہوں کہ جسکے فارمولے ميں الکحل بنيادي حيثيت رکھتا ہے يعني اگر ہم اس ميں الکحل کا اضافہ نہ کريں تو اسپرے نہيں بن سکتا ہے۔ سائنسي لحاظ سے مذکورہ اسپرے ايک ايسا دفاعي اسلحہ ہے جس سے لشکر اسلام جنگ ميں اعصاب پر اثر انداز ہونے والي کيمياوي گيسوں سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ کيا آپ کي رائے ميں شرعي طور پر الکحل کا يوں دوا بنانے کے لئے استعمال جائز ہے؟

ج:اگر الکحل مست کرنے والا اور اصل ميں سيال ہو تو وہ نجس اور حرام ہے، ليکن اس کو دواءکے طور پر کسي بھي حال ميں استعمال کرنے ميں کوئي اشکال نہيں ہے۔