• صارفین کی تعداد :
  • 5846
  • 12/16/2007
  • تاريخ :

میت کے احکام

میت

س ۲۲۶: کیا میت کے غسل ، کفن اور دفن میں مماثلت اور ہم جنس ہونا شرط ہے یا نہیں بلکہ زن و مرد میں سے ہر ایک دوسرے کی میت کے یہ کام انجام دے سکتاہے؟

ج: میت کے غسل دینے میں مماثلت شرط ہے اور اگر میت کو اس کا ہم جنس( عورت کو عورت اور مرد کو مرد) غسل دے سکتا ہو تو غیر مماثل کا غسل دینا صحیح نہیں ہے اور میت کا یہ غسل باطل ہے، لیکن تکفین و تدفین میں مماثلت شرط نہیں ہے۔

 

س ۲۲۷: اب دیہاتوں میں رواج ہے کہ میت کو رہائشی مکانوں میں غسل دیا جاتا ہے اور بعض موقعوں پر میت کا کوئی وصی نہیں ہوتا اور اس کے بچے چھوٹے ہوتے ہیں، ایسی صورت میں آپ کی کیا رائے ہے؟

ج: میت کی تجہیز یعنی غسل، کفن اور دفن کے سلسلے میں متعارف حد تک جن تصرفات کی ضرورت ہے وہ کمسن ولی کی اجازت پر موقوف نہیں ہیں اور اس سلسلے میں ورثاءکے درمیان چھوٹے بچوں کی موجودگی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

 

س ۲۲۸: ایک شخص حادثہ میں یا کسی بلندی سے گر کر مر گیا اگر مرنے والے کے بدن سے  خون بہہ رہا ہو تو  کیا خون کا اپنے آپ یا طبی وسائل کے ذریعہ بند ہونے تک انتظار کرنا واجب ہے یا لوگ خون بہنے کے با وجود اسے اسی حالت میں دفن کر دیں؟

ج:اگر ممکن ہو تو غسل سے پہلے میت کے بدن کو پاک کرنا واجب ہے اور اگر خون بند ہونے تک یا اسے روکنے کیلئے انتظار کرنا ممکن ہو تو ایسا کرنا واجب ہے۔

 

س ۲۲۹: وہ میت جو ۴۰ یا ۵۰ سال قبل دفن کی گئی تھی اور اس وقت اس کی قبر کا نشان مٹ چکا ہے اور وہ عام زمین بن چکی ہے اب اس جگہ نہر کھودی گئی تو اس میں سے اس مردے کی ہڈیاں نکل آئیں، کیا انہیں دیکھنے کے لئے ان ہڈیوں کو چھونے میں کوئی اشکال ہے؟ اور کیا وہ ہڈیاں نجس ہیں یا نہیں؟

ج: مسلمان کی اس میت کی ہڈی جس کو غسل دیا جا چکا ہو نجس نہیں ہے، لیکن اسے دوبارہ مٹی میں دفن کرنا واجب ہے۔

 

س ۲۳۰: کیا انسان اپنے والد، والدہ یا اپنے کسی عزیز کو ایسا کفن دے سکتا ہے جو اس نے اپنے لئے خریدا تھا؟

ج:اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

 

س ۲۳۱: ڈاکٹروں کی ٹیم کو طبی تحقیقات اور معائنے کے لئے میت کے دل اور اس کے جسم کے بعض حصوں کو اسکے جسم سے جدا کرنے کی ضرورت ہے اور تجربہ و معائنہ کرنے کے ایک دن بعد انہیں دفن کر دیتے ہیں، اس سلسلے میں درج ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں۔

١۔ کیا ہمارے لئے ایسا کام انجام دینا جائز ہے جبکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ لاشیں، جن پر یہکام انجام دیئے جارہے ہیں مسلمانوں کی ہیں۔

٢۔ کیا دل اور میت کے بعض حصوں کو اس کے بدن سے جدا دفن کرنا جائز ہے؟

٣۔ کیا ان اعضاءکو کسی دوسری میت کے ساتھ دفن کرنا جائز ہے؟ جبکہ  قلب اور ان حصوں کو علیحدہ دفن کرنے میں ہمارے لئے مشکلاتہیں؟

ج: اگر کسی (نفس محترمہ) کی جان بچانا یا پھر ان طبی علوم کا انکشاف کرنا جن کی معاشرے کو احیتاج ہے یا اس مرض کا سراغ لگانا جس سے لوگوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے اس پر موقوف ہو تو میت کے بدن کا پوسٹ مارٹم کرنا جائزہے، لیکن لازم ہے کہ جب تک اس کام کیلئے غیر مسلم کی میت مل سکتی ہو تو مسلمان کی میت سے استفادہ نہ کیا جائے اور جو اعضاءمسلمان کے بدن سے جدا کئے گئے ہو ں ان کا شرعی حکم یہ ہے کہ انہیں بدن کے ساتھ دفن کیا جائے اور اگر بدن کے ساتھ دفن کرنا ممکن نہ ہو تو علیحدہ دفن کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

 

س ۲۳۲: اگر انسان اپنے لئے کفن خریدے اور واجب یا مستحب نمازوں یا تلاوت قرآن مجید کے وقت ہمیشہ اس سے فرش و مصلیٰ کا کام لے اور موت کے بعد اسی کو اپنا کفن قرار دے تو کیا یہ جائز ہے؟ اوراسلامی نقطہ¿ نظر سے کیا یہ جائز ہے کہ انسان اپنے لئے کفن خرید کر اس پر قرآن کی آیتیں لکھے اور اسے صرف کفن کے کام میں لائے؟

ج: مذکورہ کاموں میں کوئی حرج نہیں۔

 

س ۲۳۳: ایک پرانی قبر سے ایک عورت کا جنازہ ملا ہے جس کی تاریخ تقریباً سات سو سال پرانی ہے۔ یہ ایک عظیم الجثہ پیکر ہے جو صحیح و سالم ہے اور اس کی کھوپڑی پر کچھ بال بھی موجود ہیں، آثار قدیمہ کے ماہرین۔جنہوں نے اس کا انکشاف کیا ہے ۔ کہتے ہیں یہ ایک مسلمان عورت کا جسد ہے، پس کیا جائز ہے کہ میوزیم آف نیچرل سائنسز( ایسی چیزوں کا عجائب گھر)کی طرف سے اس واضح و مشخص عظیم الجثہ پیکر کو (قبر کی تعمیر نو اور پھر اسی میں رکھ کر)  میوزیم کا مشاہدہ کرنے والوں کی عبرت کے لئے رکھ دیا جائے یا دیکھنے والوں کی نصیحت اور موعظہ کے لئے  مناسب آیات و احادیث لکھ کر وہاں لگا دی جائیں۔

ج: اگر اس عظیم الجثہ پیکر کے بارے میں یہ ثابت ہو جائے کہ یہ مسلمان کی میت ہے تو اس کا فوراً دوبارہ دفن کرنا واجب ہے۔

 

س ۲۳۴: کسی دیہات میں ایک قبرستان ہے جو نہ کسی خاص شخص کی ملکیت ہے اور نہ وقف ہے تو کیا اس گاؤں کے رہنے والوں کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ دوسرے شہروں یا گاؤں کی میتوں کو یا اس شخص کی میت کو جس نے اس قبرستان میں دفن ہونے کی وصیت کی ہے، دفن نہ ہونے دیں؟

ج: اگر مذکورہ عمومی قبرستان کسی خاص شخص کی ملکیت نہ ہو اور نہ ہی خاص طور پر اس دیہات والوں کیلئے وقف ہو تو اہل قریہ دوسروں کی میتوں کو اس میں دفن ہونے سے منع نہیں کر سکتے اور اگر کوئی شخص خود کو اس قبرستان میں دفن کرنے کی وصیت کرے تو اس کی وصیت پر عمل کرنا واجب ہے۔

 

س ۲۳۵:  کچھ روایات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ قبروں پر پانی چھڑکنا مستحب ہے، جیسا کہ کتاب ’ ’ لئالی الاخبار “میں ہے۔ کیا یہ استحباب صرف دفن کے دن کے ساتھ مختص ہے یا نہیں بلکہ ہر وقت پانی چھڑکنا مستحب ہے جیسا کہ صاحب لئالی کا یہی نظریہ ہے؟ آپ کی رائے کیاہے؟

ج: دفن کے دن پانی چھڑکنا مستحب ہے اور اسکے بعد بھی رجاءمطلوبیت کی نیت سے چھڑکنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

 

س ۲۳۶: میت، رات کو کیوں دفن نہیں کی جاتی؟ کیا شب میں میت دفن کرنا حرام ہے؟

ج: میت کو رات میں دفن کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

 

س ۲۳۷: ایک شخص کار کے حادثہ میں فوت ہو گیا، لوگوں نے اسے غسل دیا، کفن پہنایا اور قبرستان میں لے آئے، جب اسے دفن کرنے لگے تو دیکھا کہ تابوت اور کفن دونوں اس سے نکلنے والے خون  سے آلودہ ہیں تو کیا ایسی حالت میں کفن بدلنا واجب ہے؟

ج: اگر کفن کے اس حصے کو جس پر خون لگا ہوا ہے، دھونا یا کاٹنا یا کفن کو تبدیل کرنا ممکن ہو تو ایسا کرنا واجب ہے، ورنہ اسی حالت میں دفن کر دینا جائز ہے۔

 

س ۲۳۸: اگر اس میت کے دفن کو ۔جسے خون آلود کفن میں دفن کر دیا گیا ہے - تین ماہ گزر چکے ہوں تو کیا اس صورت میں قبر کو کھودا جا سکتا ہے؟

ج: مفروضہ صورت میں قبر کھودنا جائز نہیں ہے۔

 

س ۲۳۹: برائے کرم درج ذیل تین سوالات کے جواب مرحمت فرمائیں۔

١ ۔ اگر حاملہ عورت وضع حمل کے دوران (بچہ پیدا ہوتے وقت) مر جائے تو اس کے شکم میں موجود بچے کا  مندرجہ ذیل تین صورتوں میں کیا حکم ہے؟

الف ) اگر اس میں تازہ روح داخل ہوئی ہو ( تین ماہ یا اس سے زیادہ کا ہو)  جب یہ احتمال قوی ہوتاہے کہ اگر اسے ماں کے پیٹ سے نکالا جائے گا تو مرجائے گا۔

ب ) جب بچہ سات ماہ یا اس سے زائدکا ہو۔

ج ) بچہ ماں کے پیٹ میں مر چکا ہو۔

٢ ۔ اگر وضع حمل کے دوران حاملہ کا انتقال ہو جائے تو کیا دوسروں پر بچے کی موت یا اسکی حیات کی مکمل تحقیقکرنا واجب ہے؟

٣۔ اگر ولادت کے وقت ماں کا انتقال ہو جائے اور شکم میں بچہ زندہ ہو اور ایک شخص - متعارف طریقے کے خلاف۔ ماں کو زندہ بچے کے ساتھ دفن کرنے کا حکم دے تو اس سلسلے میں آپ کی رائے کیا ہے؟

ج: اگر حاملہ کے مرنے سے بچہ بھی مر جائے یا جب حاملہ فوت ہوئی ہے اس وقت بچے میں روح داخل نہ ہوئی ہو تو اس کا نکالنا واجب نہیں ہے، بلکہ جائز ہی نہیں ہے، لیکن اگر اس میں روح داخل ہو چکی ہو اور وہ شکم مادر میں زندہ ہو اور نکالنے تک اس کے زندہ رہنے کا احتمال بھی ہو تو اسے فوری طور پر نکال لینا واجب ہے، اور جب تک مردہ ماں کے شکم میں موجود بچے کی موت ثابت نہ ہو جائے ماں کو بچے سمیت  دفن کرنا جائز نہیں ہے اور اگر زندہ بچہ ماں کے ساتھ دفن کر دیا گیا ہو اور دفن کے بعد بھی بچے کے زندہ ہونے کا احتمال ہو تب بھی قبر کھودنے اور ماں کے شکم سے بچے کو نکالنے میں جلدی کرنا واجب ہے، اسی طرح اگر مردہ ماں کے پیٹ میں بچے کی زندگی کی حفاظت ماں کو دفن نہ کرنے پر موقوف ہو تو بظاہر بچے کی زندگی کی حفاظت کے لئے ماں کے دفن میں تاخیر واجب ہے۔ اور اگر کوئی شخص یہ کہے کہ حاملہ عورت کو اس کے زندہ بچے کے ساتھ دفن کرنا جائز ہے اور دوسرے لوگ یہ گمان کرتے ہوئے کہ کہنے والے کی بات صحیح ہے، حاملہ عورت کو دفن کر دیں، جس سے قبر میں بچے کی موت واقع ہو جائے، تو دفن کرنے والے شخص پر بچے کی دیت واجب ہے، مگر یہ کہ موت کا باعث اس کہنے والے کی بات ہو تو اس صورت میں اس قائل پر دیت واجب ہو گی۔

 

س ۲۴۰: بلدیہ نے زمین سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی غرض سے قبروں کو دو منزلہ بنانا مقرر کیا ہے، برائے مہربانی آپ اس سلسلے میں شرعی حکم بیان فرمائیں؟

ج: مسلمانوں کی کئی منزلوں والی قبریں بنانا جائز ہے، اس شرط کے ساتھ کہ یہ عمل قبر کھودنے اور مسلمان میت کی بے حرمتی کا باعث نہ ہو۔

 

س ۲۴۱:ایک بچہ کنویں میں گر کر مر گیا ہے اور کنویں میں اتنا پانی ہے کہ اس میں سے اس کی میت کو نکالا نہیں جا سکتا، اس کا کیا حکم ہے؟

ج: میت کو اسی میں رہنے دیں اور وہ کنواں ہی اس کی قبر ہو گا اور اگر کنواں کسی کی ذاتی ملکیت نہ ہو یا اس کا مالک بند کرنے پر راضی ہو جائے تو کنویں کو بند کر دینا واجب ہے۔

 

س۲۴۲: ہمارے علاقے میں رواج ہے کہ صرف ائمہ اطہار(ع)، شہداءاور اہم دینی شخصیتوں کے غم میں روایتی انداز میں سینہ زنی ہوتی ہے۔ کیا یہی سینہ زنی بعض فوجی مجاہدین کیلئے اوران لوگوں کی وفات پر کرنا جائز ہے جنہوں نے اس اسلامی حکومت اور اس اسلامی معاشرے کی کسی نہ کسی طریقہ سے خدمت کی ہے۔

ج:اس کام میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

 

س ۲۴۳:رات میں قبرستان جانا مکروہ ہے لیکن اس شخص کا کیا حکم ہے جو شب میں قبرستان جانے کو اپنی اسلامی تربیت کے لئے مؤثر عامل سمجھتا ہے ۔

ج: اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

 

س۲۴۴: کیا عورتوں کیلئے جنازے کے ساتھ چلنا اور اسے اٹھانا جائز ہے؟

ج:اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

 

س ۲۴۵: بعض قبائلیوں کے یہاں مرسوم ہے کہ جب ان میں سے کوئی مر جاتا ہے تو مرنے والے کے سوگ میں شریک ہونے والے تمام لوگوںکو کھاناکھلانے کے لئے قرض لے کر بہت سی بھیڑ بکریاں خریدتے ہیں جو ان کے لئے بڑے نقصان کا باعث ہوتا ہے، کیا اس قسم کے رسم و رواج کو باقی رکھنے کے لئے اتنے بڑے خسارے اور نقصان کا برداشت کرنا جائز ہے؟

ج:اگر بالغ وارثوں کے اموال سے اور ان کی مرضی سے کھانا کھلایا جائے تو جائز ہے، لیکن اگر وہ میت کے اموال سے خرچ کرنا چاہتے ہوں تو اس کا تعلق مرنے والے کی وصیت کی کیفیت پر ہے اور کلی طور پر ایسے امور میں اسراف اور افراط سے پرہیز کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ نعمات الہی کے ضائع ہونے کا موجب ہیں۔

 

س ۲۴۶:  آج کل اگر کوئی شخص بارودی سرنگ کے پھٹنے سے مر جائے تو کیا اس پر شہید کے احکام مترتب ہوں گے؟

ج: غسل و کفن نہ دینے کا حکم صرف اس شہید سے مخصوص ہے جو معرکہ جنگ میں مارا جائے۔

 

س۲۴۷: سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی بعض شہری مراکز میںگشت کرتے ہیں اور دشمنان انقلاب اسلامی کبھی کبھار ان پر کمین گاہوں سے حملہ کرتے ہیں جس کے نتیجہ میں کبھی کبھی یہ شہید ہو جاتے ہیں، کیا ایسے شہیدوں کو غسل دینا یا تیمم کرانا واجب ہے یا پھر اس علاقہ کو میدان جنگ سمجھا جائے گا؟

ج: اگر اس علاقہ میں فرقہ حقہ اور باطل پرست باغی گروہ کے درمیان جنگ ہو تو فرقہ حقہ میں سے قتل ہونے والا شہید کے حکم میں ہے۔

 

س ۲۴۸:جوشخص امامتِ جماعت کی شرائط نہیں رکھتا کیا مؤمن کی نماز جنازہ کی امامت کراسکتاہے؟

ج: بعید نہیں کہ جو شرائط بقیہ نمازوںکی جماعت اور امام جماعت میں ضروری ہیں وہ نماز میت میں معتبر نہ ہوں، اگر چہ احوط یہ ہے کہ نماز میت میں بھی ان کی رعایت کی جائے۔

 

س ۲۴۹: اگر دنیا کے کسی گوشے میں کوئی مؤمن احکام اسلام کے نفاذ ،فقہ جعفری کے اجرا یا مظاہروں میں قتل کر دیا جائے  تو کیا وہ شہید سمجھا جائے گا؟

ج:اسے شہید کا اجر و ثواب ملے گا، لیکن شہید کی میت کی تجہیز کے احکام اس شخص سے مخصوص ہیں جو میدان جنگ میں جنگ کرتے ہوئے شہادت پائے۔

 

س ۲۵۰:  اگر عدالت کی طرف سے کسی مسلمان شخص کے خلاف منشیات کا کاروبار کرنے کے الزام میں سزائے موت کا حکم سنایا جائے اور اسے موت کی سزا دی جائے تو:۔

١۔ کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی؟

٢۔ اس کے مراسم عزائ، قرآن خوانی اور اس کے لئے منعقد ہونے والی مجالس اہل بیت میں شرکت کا کیا حکم ہے؟

ج: جس مسلمان کو سزائے موت دی گئی ہو، اس کا حکم وہی ہے جو دیگر مسلمانوں کا ہے اور اس کے لئے وہ تمام اسلامی آداب بجا لائے جائیں گے جو عام مرنے والوں کے لئے بجا لائے جاتے ہیں۔

 

س ۲۵۱: کیا اس گوشت والی ہڈی کو چھونے سے غسل مس میت واجب ہو جائے گا جو زندہ شخص کے بدن سے جدا ہوئی ہو؟

ج:زندہ شخص کے بدن سے جدا ہونے والے حصے کو چھونے سے غسل مس میت واجب نہیں ہوتا۔

 

س ۲۵۲:کیا مردہ انسان کے بدن سے جدا ہونے والے عضو کو چھونے سے غسل مس میت واجب ہوجاتاہے؟

ج:مردہ انسان کے بدن سے جدا ہونے والے حصے کو اسکے ٹھنڈا ہونے کے بعد اور غسل دیئے جانے سے پہلے چھونا خود میت کے بدن کو چھونے والا حکم رکھتاہے۔

 

س ۲۵۳:کیا مسلمان شخص کو اسکی جان کنی کی حالت میں قبلہ رخ لٹانا ضروری ہے؟

ج: بہتر ہے کہ مسلمان شخص کو حالت نزع کے وقت اس طرح قبلہ رخ اور چت لٹا یا جائے کہ اسکے پیروں کے تلوے قبلہ کی جانب ہوں بہت سارے فقہا نے اس کام کو خود اس مسلمان پر اگر اسکی قدرت رکھتاہو اور دوسروں پر واجب قرار دیا ہے اور احتیاط یہ ہے کہ اسے ترک نہ کیا جائے۔

 

س ۲۵۴: دانت نکلواتے وقت اس کے ساتھ مسوڑھے کے کچھ ریشے نکل آتے ہیں، کیا انہیں مس کرنے سے غسل مس میت واجب ہو جاتا ہے؟

ج: اس سے غسل واجب نہیں ہوتا۔

 

س ۲۵۵:جس مسلمان شہید کو اس کے کپڑوں سمیت دفن کیا گیا ہو، کیا اس کو چھونے سے مس میت کے احکام جاری ہوں گے؟

ج: جس شہید کو غسل و کفن نہیں دیا جاتا اسے چھونے سے غسل مس میت واجب نہیں ہوگا۔

 

س ۲۵۶: میں میڈیکل  کا طالب علم ہوں بعض اوقات پوسٹ مارٹم کے دوران مجبوراً مردوں کو چھونا پڑتا ہے اور معلوم نہیں ہوتا کہ یہ لاشیں مسلمانوں کی ہیں یا نہیں، لیکن ان امور کے ذمہ دار حضرات کہتے ہیں  ان لاشوں کو غسل دیا جا چکا ہے، مذکورہ باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے برائے مہربانی ان مردہ جسموں کے مس کرنے کے بعد ہماری نماز و غیرہ کا حکم بیان فرمائیے۔ اور کیا مذکورہ صورت میں ہم پر غسل واجب ہے؟

ج:اگر میت کا غسل دیا جانا ثابت