• صارفین کی تعداد :
  • 5792
  • 12/16/2007
  • تاريخ :

غسل جنابت کے احکام

غسل

س ۱۶۷:کيا وقت کے تنگ ہونے کي صورت ميں مجنب شخص تيمم کرکے نجس بدن اور لباس کے ساتھ نماز پڑھ سکتاہے يا نہيں  بلکہ ضروري ہے کہ بدن اور لباس کو پاک کرے اور غسل کرے اور پھر نماز کي قضا بجالائے؟

ج: اگر وقت اس قدر تنگ ہو کہ اپنے بدن اور لباس کو پاک نہيں کرسکتا يا لباس کو تبديل نہيں کرسکتا اور سردي و غيرہ کي وجہ سے برہنہ بھي نماز نہيں پڑھ سکتا تو ضروري ہے کہ غسل جنابت کے بدلے ميں تيمم کرکے اسي نجس لباس کے ساتھ نماز پڑھے اور يہ نماز کافي ہے اور بعد ميں اسکي قضا واجب نہيں ہوگي۔

 

س ۱۶۸: اگر دخول کے بغير مني رحم ميں پہنچ جائے تو کيا اس سے عورت مجنب ہوجاتي ہے ؟

ج: اس صورت ميں جنابت صادق نہيں آتي۔

 

س ۱۶۹:کيا طبي آلات کے ذريعے اندروني معائنہ کے بعد عورت پر غسل جنابت واجب ہے ؟

ج: جب تک مني خارج نہ ہو غسل جنابت واجب نہيں ہے۔

 

س ۱۷۰: اگر حشفہ(ختنہ گاہ) کي مقدار تک دخول ہو ليکن مني خارج نہ ہو اور عورت بھي لذت کے آخري مرحلے تک نہ پہنچے تو کيا غسل جنابت صرف عورت پر واجب ہوگا يا صرف مرد پر يا دونوں پر ؟

ج: دخول کي صورت ميں دونوں پر غسل واجب ہوجاتاہے اگر چہ دخول حشفہ کي مقدا ر ميں ہي ہو ۔

 

س ۱۷۱:کس صورت ميں عورتوں پر احتلام کي وجہ سے غسل جنابت واجب ہوتاہے ؟ اپنے شوہر کے ساتھ خوش فعلي کے وقت جو رطوبت عورت سے خارج ہوتي ہے کيا وہ مني کے حکم ميں ہے ؟ کيا بغيراسکے کہ عورت کا بدن سست ہو اور وہ لذت کے انتہائي مرحلے تک پہنچے اس پر غسل واجب ہوجاتاہے ؟ بطور کلي مباشرت کے بغير عورت کيسے مجنب ہوتي ہے ؟

ج: اگرعورت لذت کے آخري مرحلے تک پہنچ جائے اور اسي حالت ميں اس سے کوئي رطوبت خارج ہوجائے تو وہ مجنب ہوجائے گي اور اس پر غسل واجب ہوگا ليکن اگر اسے شک ہو کہ لذت کے آخري مرحلے تک پہنچي ہے يا نہيں يا شک ہو کہ کوئي رطوبت خارج ہوئي ہے يا نہيں تو غسل واجب نہيں ہے ۔

 

س ۱۷۲: کيا شہوت انگيز ڈائجسٹ و غيرہ کا پڑھنا اور فلموں کا ديکھنا جائز ہے؟

ج: جائز نہيں ہے ۔

 

س ۱۷۳:اگر شوہر کے ساتھ مباشرت کے فوراً بعد عورت غسل کرلے جبکہ ابھي تک مني اسکے رحم ميں باقي ہو اور غسل کے بعد مني اسکے رحم سے خارج ہوجائے تو کيا اس کا غسل صحيح ہے ؟ کيا يہ مني پاک ہے يا نجس؟ نيز کيا اس سے عورت دوبارہ مجنب ہوجائے گي يا نہيں ؟

ج: اس کا غسل صحيح ہے اور غسل کے بعد جو رطوبت خارج ہوتي ہے اگر وہ مني ہو تو نجس ہے ليکن اگر مرد کي مني ہو تو عورت اس سے دوبارہ مجنب نہيں ہوگي۔

 

س ۱۷۴:کچھ عرصے سے ميں غسل جنابت کے سلسلے ميں شک ميں مبتلا ہوں يہاں تک کہ اپني بيوي سے مباشرت بھي نہيں کرتا اسکے باوجود غير ارادي طور پر ميرے اوپر ايسي حالت طاري ہوتي ہے کہ گمان کرتاہوں مجھ پر غسل جنابت واجب ہوگيا ہے اور ہر دن ميں دو تين دفعہ غسل کرتاہوں اس شک نے مجھے پريشان کرديا ہے، ميري ذمہ داري کيا ہے ؟

ج: اگر جنابت ميں شک ہو تو جنابت کے احکام مرتب نہيں ہوتے مگر يہ کہ اس طرح رطوبت خارج ہو کہ اس ميں مني خارج ہونے کي شرعي علامات پائي جائيں يا آپ کو مني خارج ہونے کا يقين ہوجائے۔

 

س ۱۷۵:کيا

 حيض کي حالت ميں غسل جنابت صحيح ہے اور کيا اس سے عورت کي شرعي ذمہ داري ادا ہوجائے گي؟

ج: مذکورہ صورت ميں غسل کا صحيح ہونا محل اشکال ہے ۔

 

س ۱۷۶:اگر عورت حيض کي حالت ميں مجنب يا جنابت کي حالت ميں حائض ہوجائے تو کيا حيض سے پاک ہونے کے بعد اس پر دو غسل واجب ہوں گے يا نہيں بلکہ حيض کي حالت ميں جنابت طاري ہونے سے غسل جنابت واجب نہيں ہوتا کيونکہ وہ جنابت کے وقت پاک ہي نہيں تھي؟

ج: دونوں صورتوں ميں غسل حيض کے علاوہ غسل جنابت بھي واجب ہے ليکن مقام عمل ميں صرف غسل جنابت پر اکتفا کرنا جائز ہے ليکن احوط يہ ہے کہ دونوں غسلوں کي نيت کرے ۔

 

س ۱۷۷:کس صورت ميں مرد سے خارج ہونے والي رطوبت پر مني ہونے کا حکم لگايا جاسکتاہے ؟

ج: جب شہوت کے ساتھ نکلے ، بدن ميں سستي آجائے اور اچھل کر نکلے تو اس پر مني کا حکم لگے گا۔

 

س ۱۷۸:بعض موقعوں پر غسل کے بعد ہاتھ يا پير کے ناخن کے اطراف ميں چونايا صابن لگا ہوا دکھائي ديتاہے جو غسل کے دوران حمام ميں نظر نہيں آتا ليکن حمام سے نکلنے اور دقت کرنے کے بعد انکي سفيدي نظر آتي ہے ، اس کا حکم کيا ہے ؟ جبکہ بعض افراد بے خبري ميں يا اس کي پروا کئے بغير غسل و وضو کرليتے ہيں جبکہ يہ معلوم ہے کہ صابن کي اس سفيدي کے نيچے پاني پہنچنا يقيني نہيں ہے ؟

ج: صرف صابن ياچونے کي سفيدي سے جو اعضاءکے خشک ہونے کے بعد دکھائي دے ، وضو يا غسل باطل نہيں ہوتا مگر يہ کہ اسکي ايسي تہ ہو جو جلد تک پاني پہنچنے ميں رکاوٹ بنے۔

 

س ۱۷۹:ايک برادر کا کہنا ہے کہ غسل سے پہلے بدن کا نجاست سے پاک ہونا واجب ہے اور اگر مني و غيرہ سے اسکي تطہير غسل کے دوران ميں ہو تو غسل کے باطل ہونے کا موجب ہے ، پس اگر ان کي بات صحيح ہے تو کيا ميري گزشتہ نمازيں باطل ہيں اور ان کي قضا واجب ہے ؟ واضح رہے کہ ميں اس مسئلہ سے بے خبر تھا؟

ج: غسل جنابت سے پہلے پورے بدن کا پاک ہونا واجب نہيں ہے بلکہ ہر عضو کا اسکے غسل سے پہلے پاک ہونا کافي ہے اور اس صورت ميں غسل اور اس سے پڑھي گئي نماز، دونوں صحيح ہيں اور اگر نجس عضو اسکے غسل سے پہلے پاک نہ ہو اور ايک ہي دھونے کے ذريعے چاہے يہ عضو پاک بھي ہوجائے اور اس کا غسل بھي انجام پاجائے تو غسل باطل ہے اور اس غسل سے پڑھي گئي نماز بھي باطل ہے اور اسکي قضا واجب ہے ۔

 

 

س ۱۸۰:نيند کي حالت ميں انسان سے جو رطوبت خارج ہوتي ہے ، کيا وہ مني کے حکم ميں ہے ؟ جبکہ اس ميں تينوں علامتيں ( اچھل کر نکلنا، شہوت کے ساتھ نکلنا اور بدن کا سست ہونا ) موجود نہ ہوں اور انسان کو پتا بھي بيدار ہونے کے بعد چلے کہ اس کے لباس پر رطوبت موجود ہے ؟

ج: اگر ان تين علامتوں ميں سے کوئي بھي موجود نہ ہو يا اسکے وجود ميں شک ہو تو اس کا مني والا حکم نہيں ہے مگر يہ کہ کسي اور طريقے سے اسکے مني ہونے کا يقين ہوجائے۔

 

س۱۸۱: ميں جوان ہوں اورايک مفلس گھرانے ميں زندگي بسر کرتا ہوں، مجھ سے کثرت سے مني خارج ہوتي ہے اورحمام جانے کے لئے والد سے پيسہ مانگتے ہوئے شرم محسوس ہوتي ہے، گھر ميں بھي حمام نہيں ہے۔ اس سلسلے ميں ميري رہنمائي فرمائيں؟

 ج: شرعي امور کي انجام دہي ميں شرم نہيں کرني چاہيے اور واجب کو ترک کرنے کے لئے شرم و حيا، شرعي عذر نہيں بن سکتے۔ بہر حال اگر آپ کے لئے غسل جنابت ممکن نہيں ہے تو نماز اور روزہ کے لئے آپ کا فريضہ يہ ہے کہ غسل کے بدلے تيمم کريں۔

 

س۱۸۲: ميرے لئے ايک مشکل ہے اور وہ يہ کہ اگر ميرے بدن پر پاني کا ايک قطرہ بھي پڑجائے تو وہ نقصان دہ ہے، بلکہ مسح کرنے کا بھي يہي حال ہے اور بدن کے کسي بھي حصہ کے دھونے سے ميرے دل کي دھڑکن بڑھ جاتي ہے، اس کے علاوہ دوسري تکليفيں بھي شروع ہو جاتي ہيں تو کيا اس صورت ميں ميرے لئے اپني بيوي سے مباشرت کرنا جائز ہے؟ اور کيا يہ ممکن ہے کہ چند ماہ تک ميں غسل کے عوض تيمم کر کے نماز ادا کروں اور مسجد ميں داخل ہواکروں؟

ج: آپ پر بيوي سے مباشرت ترک کرنا واجب نہيں ہے بلکہ مجنب ہونے کي صورت ميں اگر آپ غسل سے معذور ہوں تو ان اعمال کے لئے، جن ميں طہارت شرط ہے غسل کے بدلے تيمم کرنا، آپ کا شرعي فريضہ ہے اور تيمم کے ساتھ مسجد ميں داخل ہونے، نماز پڑھنے، قرآن کے حروف کو چھونے اور ان اعمال کے بجا لانے ميں کوئي حرج نہيں ہے، جن ميں جنابت سے پاک ہونا شرط ہے۔

 

س ۱۸۳: واجب يا مستحب غسل کے وقت قبلہ رخ ہونا واجب ہے يا نہيں؟

ج: غسل کے وقت قبلہ رخ ہونا واجب نہيں ہے۔

 

س ۱۸۴: کيا حدث اکبر کے غسالہ (دھوون) سے غسل صحيح ہے جبکہ يہ معلوم ہو کہ غسل، قليل پاني سے کيا گياتھا اور بدن غسل سے پہلے پاک تھا؟

ج: مذکورہ صورت ميں اس سے غسل کرنے ميں کوئي حرج نہيں ہے۔

 

س ۱۸۵: اگر غسل جنابت کے درميان حدث اصغر صادر ہوجائے تو کيا اس پر از سر نو غسل واجب ہے يا غسل مکمل کرنے کے بعد وہ وضو کرے گا؟

ج: از سر نو غسل کرنا واجب نہيں ہے اور حدث اصغر کا غسل کي صحت پرکوئي اثر نہيں پڑتا ليکن يہ غسل اس کي نماز اور ان اعمال کے لئے وضو سے کافي نہيں ہے جن ميں حدث اصغر سے طہارت شرط ہے۔

 

س۱۸۶: وہ گاڑھي رطوبت جو مني سے مشابہ ہوتي ہے اور پيشاب کے بعد شہوت و ارادہ کے بغير خارج ہوتي ہے، کيا وہ مني کے حکم ميں ہے؟

ج: مني کے حکم ميں نہيں ہے مگر يہ کہ اس کے مني ہونے کا يقين ہو جائے، يا نکلتے وقت اس ميں مني ہونے کي شرعي علامات موجود ہوں۔

 

س ۱۸۷: جس کے ذمے کئي مستحب يا واجب يا مختلف غسل  ہوں تو کيا ايک ہي غسل بقيہ کے لئے کافي ہوگا؟

ج: اگرسب کي نيت سے ايک غسل بجالائے تو وہ سب کےلئے کافي ہے۔ اور اگر ان ميں غسل جنابت بھي ہو اور اسي کا قصد کيا جائے تو وہ بقيہ غسلوں کيلئے کافي ہوگا، اگر چہ احتياط يہ ہے کہ ان سب کي نيت کرے۔

 

س ۱۸۸: غسل جنابت کے علاوہ کيا کوئي اور غسل بھي ہے جس کے بعد وضو کي ضرورت نہيں ہوتي؟

ج: کوئي اور غسل کافي نہيں ہے۔

 

س ۱۸۹: آپ کي نظر ميں غسل جنابت ميں کيا پاني کا بدن پر جاري ہونا شرط ہے؟

ج: معيار يہ ہے کہ اس پر غسل کے قصد سے بدن کا دھونا صادق آ جائے، پاني کا جاري ہونا شرط نہيں ہے۔

 

س ۱۹۰: اگر انسان جانتا ہو کہ اگر وہ اپني زوجہ سے مباشرت کر کے خود کو مجنب کر دے تو اسے غسل کے لئے پاني نہيں ملے گا يا غسل اور نماز کے لئے وقت نہيں رہے گا، تو کيا اس کے لئے اپني زوجہ سے مباشرت کرنا جائز ہے؟

ج: اگر غسل سے عاجز ہونے کي صورت ميں تيمم کرنے پر قادر ہو تو اپني بيوي سے مباشرت کرنے ميں کوئي حرج نہيں ہے۔

 

س ۱۹۱: کيا غسل جنابت ميں يہ ترتيب کافي ہے کہ پہلے سر دھوئيں اور اس کے بعد جسم کے باقي اعضاءکو، يا يہ کہ جسم کي دونوں اطراف ميں بھي ترتيب ضروري ہے؟

ج:بنابر احتياط واجب دونوں اطراف کے درميان ترتيب ضروري ہے اور يہ کہ پہلے جسم کا داياں حصہ دھوئے پھر باياں حصہ۔

 

س ۱۹۲: غسل ترتيبي کرتے وقت اگر ميں پہلے پيٹھ دھو لوں اور اس کے بعد غسل ترتيبي کي نيت کر کے غسل بجا لاؤں توکيا اس ميں کوئي حرج ہے؟

ج: غسل کي نيت اور غسل شروع کرنے سے پہلے پيٹھ يا اعضائے بدن ميں سے کسي عضو کے دھونے ميں کوئي حرج نہيں ہے اور غسل ترتيبي کي کيفيت يہ ہے کہ بدن کو پاک کرنے کے بعد غسل کي نيت کرے، پھر پہلے سرو گردن کو دھوئے، اس کے بعد بنا بر احتياط واجب کندھے سے پير کے تلوے تک بدن کا داياں نصف حصہ دھوئے، پھرا سي طرح باياں نصف حصہ دھوئے، اس ترتيب کي رعايت کرنے سے صحيح غسل انجام پاجائيگا۔

 

س ۱۹۳: کيا عورت پر غسل ميں تمام بالوں کا دھونا واجب ہے؟ اور اگر غسل ميں تمام بالوں تک پاني نہ پہنچے تو کيا غسل باطل ہے؟ جبکہ يہ معلوم ہو کہ سر کي تمام جلد تک پاني پہنچ چکا ہے؟

ج: احتياط واجب يہ ہے کہ تمام بالوں کو دھوئے۔