• صارفین کی تعداد :
  • 4244
  • 12/16/2007
  • تاريخ :

نجاسات کے احکام

نجاسات کے احکام

س ۲۶۶: کيا خون پاک ہے؟

ج:جن جانداروں کا خون اچھل کر نکلتا ہو انکا خون نجس ہے۔

 

س ۲۶۷: وہ خون جو امام حسين عليہ السلام کي عزاداري ميں انسان کے اپنے سر کوديوار سے ٹکرانے کےبعد جاري ہوتا ہے اور اس بہنے والے خون کي چھينٹيں مجلس عزا ميں شرکت کرنے والوں کے سروں اور چہروں پر پڑتي ہيں تو کيا وہ خون پاک ہے يا نہيں؟

 ج:انسان کا خون ہر حال ميں نجس ہے۔

 

س ۲۶۸:کيا دھلنے کے بعد کپڑے پر موجود خون کا ہلکے رنگ کا دھبہ نجس ہے؟

ج:اگر خود خون زائل ہو جائے اور فقط رنگ باقي رہ جائے جو دھونے سے زائل نہ ہوتو وہ پاک ہے۔

 

س۲۶۹: اگر انڈے ميں خون کا ايک نقطہ ہو تو اس کا کيا حکم ہے؟

ج:پاک ہے، ليکن اس کا کھانا حرام ہے۔

 

س ۲۷۰: فعل حرام کے ذريعہ مجنب ہونے والے شخص اور نجاست خور حيوان کے پسينے کا کيا حکم ہے؟

ج: نجاست خور اونٹ کا پسينہ نجس ہے، ليکن اس کے علاوہ دوسرے نجاست خور حيوانات اور اسي طرح فعل حرام سے مجنب ہونے والے شخص کے پسينہ کے بارے ميں اقوي يہ ہے کہ وہ پاک ہے، ليکن احتياط واجب يہ ہے کہ فعل حرام سے مجنب ہونے پر جو پسينہ آئے اس ميں نماز نہ پڑھي جائے۔ 

 

س۲۷۱: ميت کو آب سدر اور آب کافور سے غسل دينے کے بعد اور خالص پاني سے غسل دينے سے پہلے جو قطرے ميت کے بدن سے ٹپکتے ہيں کيا وہ پاک ہيں يا نجس؟

ج: ميت کا بدن اسوقت تک نجس ہے جب تک تيسرا غسل کامل نہ ہو جائے۔

 

س ۲۷۲: ہاتھوں ، ہونٹوں يا پيروں سے بعض اوقات جو کھال جد اہوتي ہے، کيا وہ پاک ہے يا نجس؟

ج: ہاتھوں ، ہونٹوں يا بدن کے ديگر اعضاءسے کھال کے جو باريک چھلکے خود بخود جدا ہو جاتے ہيں، وہ پاک ہيں۔

 

س ۲۷۳: جنگي محاذ پر ايک شخص کو ايسي حالت پيش آئي کہ وہ سؤر کو مارنے اور اسے کھانے پر مجبور ہوا، کيا اس کے بدن کي رطوبت اور لعاب دہن نجس ہيں؟

ج: حرام و نجس گوشت کھانے والے انسان کے بدن کي رطوبت اور لعاب دہن نجس نہيں ہيںليکن رطوبت والي جو چيز بھي سور کے گوشت سے مس ہو گي وہ نجس ہو جائے گي۔

 

س ۲۷۴: پينٹنگ اور تصويريں بنانے ميں بالوں والے برش سے استفادہ کيا جاتاہے۔ انکي بہترين قسم سور کے بالوں سے بني ہوئي ہوتي ہے اور غير اسلامي ملکوں سے منگوائي جاتي ہے ايسے برش ہر جگہ خاص طور سے ايڈورٹائزنگ کے لئے اور ثقافتي مراکز ميں استعمال کئے جاتے ہيں پس اس قسم کے برش کے استعمال کے سلسلے ميں شرعي حکم کيا ہے؟

ج: سور کے بال نجس ہيں او ان سے ايسے امور ميں استفادہ کرنا جائز نہيں ہے جن ميں شرعاً طہارت شرط ہے، ليکن ان امور ميں ان کو استعمال کرنے ميں کوئي حرج نہيں جن ميں طہارت شرط نہيں ہے۔ اور اگر ان کے بارے ميں يہ معلوم نہ ہو کہ وہ سور کے بالوں سے بنے ہوئے ہيں يا نہيں تو ان کا استعمال ان امور ميں بھي بلا اشکال ہے جن ميں طہارت شرط ہے۔

 

س ۲۷۵: کيا غير اسلامي ممالک سے وارد ہونے والا گوشت حلال ہے ؟ نيز طہارت و نجاست کے لحاظ سے اس کا کيا حکم ہے ؟

ج: جب تک اس کا ذبح شرعي ثابت نہ ہوجائے وہ حرام ہے ليکن جب تک اس کے ذبح شرعي نہ ہونے کا يقين نہ ہو وہ پاک ہے۔

 

س ۲۷۶: چمڑے اور ديگر حيواني اجزاءکے بارے ميں آپ کي رائے کيا ہےجو غير اسلامي ممالک سے آتے ہيں ۔

ج: اگر جانور کے ذبح شرعي ہونے کا احتمال ہو تو پاک ہيں ليکن اگر يقين ہو کہ شرعي طريقے سے ذبح نہيں ہوا تو نجس ہيں۔

 

س ۲۷۷: اگر مجنب کا لباس مني سے نجس ہو جائے تو اول: يہ کہ اگر ہاتھ يا اس کپڑے ميں سے کوئي ايک گيلا ہو تو ہاتھ سے اس لباس کو چھونے کا کيا حکم ہے؟ اور دوسرے: کيا مجنب کے لئے جائز ہے کہ وہ کسي اور شخص کو وہ لباس پاک کرنے کے لئے دے؟ نيز کيا مجنب کے لئے ضروري ہے کہ وہ دھونے والے شخص کو بتائے کہ يہ نجس ہے؟

ج: مني نجس ہے اور جب اس کي سرايت کرنے والي رطوبت کے ہوتے ہوئے اسے کوئي چيز لگے تو وہ بھي نجس ہو جائے گي، اور لباس دھونے والے کو يہ بتانا ضروري نہيں ہے کہ وہ نجس ہے ليکن صاحب لباس کو جب تک اسکي طہارت کا يقين نہ ہو اس پر طہارت کے آثار جاري نہيں کرسکتا۔

 

س ۲۷۸: پيشاب کرنے کے بعد استبراءکرتا ہوں، ليکن اس کے ہمراہ ايک بہنے والي رطوبت نکلتي ہے جس سے مني کي بو آتي ہے کيا وہ نجس ہے ؟ نيز اس سلسلے ميں نماز کے لئے ميرا حکم بيان فرمائيں؟

ج: اگر اس کے مني ہونے کا يقين نہ ہو اور اس ميں مني نکلنے کے سلسلے ميں جو شرعي علامتيں بيان ہوئي ہيں وہ بھي نہ پائي جائيں تو وہ پاک ہے اور اس پر مني کا حکم نہيں لگے گا۔

 

س ۲۷۹: کيا حرام گوشت پرندوں جيسے عقاب، طوطا، کوا اور جنگلي کوا ۔ کا پاخانہ نجس ہے ؟

ج: حرام گوشت پرندوں کا پاخانہ نجس نہيں ہے ۔

 

س ۲۸۰: (مراجع عظام کي) توضيح المسائل ميں لکھا ہے کہ ان حيوانات اور پرندوں کا پاخانہ نجس ہے جن کا گوشت حرام ہے تو جن حيوانات کا گوشت حلال ہے جيسے گائے، بکري يا مرغي کيا ان کا پاخانہ نجس ہے يا نہيں؟

ج: حلال گوشت جانوروں خواہ وہ پرندے ہوں يا دوسرے جانور انکا پاخانہ پاک ہے اور حرام گوشت پرندوں کا پاخانہ بھي پاک ہے۔

 

س ۲۸۱: اگر بيت الخلاءکي سيٹ کے اطراف يا اس کے اندر نجاست لگي ہو اور اس کو کر بھر پاني يا قليل پاني سے دھويا جائے ليکن عين نجاست باقي رہ جائے تو کيا وہ جگہ جہاں عين نجاست نہ لگي ہو بلکہ صرف دھونے والا پاني اس تک پہنچا ہو، نجس ہے يا پاک؟

ج: جس جگہ تک نجس پاني نہيں پہنچا، وہ پاک ہے۔

 

س ۲۸۲: اگر مہمان، ميزبان کے گھر کي کسي چيز کو نجس کر دے تو کيا اس پر اس کے بارے ميں ميزبان کو مطلع کرنا واجب ہے؟

ج: کھانے پينے والي چيزوں اور کھانے کے برتنوں کے علاوہ دوسري چيزوں کے سلسلے ميں مطلع کرنا ضروري نہيں ہے۔

 

س ۲۸۳: کيا پاک چيز متنجس سے ملنے کے بعدنجس ہو جاتي ہے يا نہيں؟ اور اگر نجس ہو جاتي ہے تو يہ حکم کتنے واسطوں تک جاري ہو گا؟

ج:عين نجاست سے لگنے والي چيز نجس ہو جاتي ہے اگر پھر پاک چيز سے مل جائے اور ان ميں سے ايک مرطوب ہو تو وہ پاک چيز نجس ہوجائے گي اور اگر پھر يہ پاک چيز جو متنجس سے ملاقات کے بعد نجس ہوگئي ہے اگر پاک چيز کے ساتھ مل جائے تو بنا بر احتياط اس سے لگنے والي تيسري چيزبھي نجس ہو جاتي ہے، ليکن يہ تيسري متنجس چيز کسي اورچيز کو نجس نہيں کرے گي۔

 

س ۲۸۴: کيا جس جانور کو شرعي طريقے سے ذبح نہيں کيا گيا اس کي کھال کے جوتے استعمال کرنے کي صورت ميں وضو سے قبل ہميشہ پيروں کا دھونا واجب ہے؟ بعض کہتے ہيں اگر جوتے کے اندر پيروں کو پسينہ آجائے تو واجب ہے، اور ميں نے ديکھا ہے کہ ہر قسم کے جوتوں ميں پيروں سے تھوڑا بہت پسينہ ضرور نکلتا ہے، اس مسئلہ ميں آپ کي کيا رائے ہے؟

ج:اگر يقين ہو کہ جوتا ايسے جانور کي کھال کا بنا ہوا ہے جسے شرعي طريقے سے ذبح نہيں کياگيا تھا اور يقين ہو کہ مذکورہ جوتے ميں پير سے پسينہ نکلا ہے تو نماز کے لئے پيروں کا دھونا واجب ہے ليکن اگر شک ہوکہ پسينہ نکلاہے يا نہيں يا شک ہو کہ جس جانور کي کھال سے اسے بنايا گيا ہے اسے شرعي طريقے سے ذبح کيا گياتھا يا نہيں تو پاک ہے۔

 

س۲۸۵: اس بچے کے گيلے ہاتھ، اس کي ناک کے پاني اور اس کي جوٹھي غذا کا کيا حکم ہے، جو ہميشہ خود کو نجس کرتا رہتا ہے اور ان بچوں کا کيا حکم ہے جو اپنے گيلے ہاتھوں سے اپنے پير چھوتے ہيں؟

ج: جب تک ان کے نجس ہونے کا يقين حاصل نہ ہو اس وقت تک يہ پاک ہيں۔

 

س ۲۸۶: ميں مسوڑھوں کے مرض ميں مبتلا ہوں اور ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق انکي مالش کرناضروري ہے، اس عمل سے مسوڑھوں کے بعض حصے سياہ ہو جاتے ہيں گويا ان کے اندر خون جمع ہو اور جب ان پر ٹشو پيپر رکھتا ہوں تو اس کا رنگ سرخ ہو جاتا ہے، اس لئے ميں اپنا منہ آب کر سے پاک کرتا ہوں، اس کے با وجود وہ جما ہوا خون کافي دير تک باقي رہتا ہے اور دھونے سے ختم نہيں ہوتا پس آب کر سے ہٹنے کے بعد جو پاني ميرے منہ کے اندر داخل ہواہے اور ان حصوں پر لگا ہے اور پھر منہ سے خارج ہوتاہے کيا وہ نجس ہے يا اسے لعاب دہن کا جزءشمار کيا جائے گا اور وہ پاک ہو گا؟

ج: پاک ہے اگرچہ احتياط يہ ہے کہ اس سے پرہيز کيا جائے۔

 

س ۲۸۷: يہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ ميں جو کھانا کھاتا ہوں اور وہ مسوڑھوں ميں جمع شدہ خون کے اجزاءسے مس ہوتا ہے کيا وہ نجس ہے يا پاک؟ اور اگر نجس ہے تو کيا اس کھانے کو نگلنے کے بعد منہ کا اندروني حصہ نجس رہتا ہے؟

ج: مذکورہ فرض ميں کھانا نجس نہيں ہے اور اس کے نگلنے ميں کوئي اشکال نہيں ہے اور منہ کے اندر کي فضا بھي پاک ہے۔

 

نجاسات کے احکام

 

س ۲۸۸: مدت سے مشہور ہے کہ ميک اپ کا سامان بچے کي اس ناف سے تيار کيا جاتا ہے جسے اسکي پيدائش کے بعد اس سے جدا کرتے ہيں يا خود جنين کي ميت سے تيار کيا جاتا ہے ہم کبھي کبھي ميک اپ کي چيزيں استعمال کرتے ہيں، بلکہ بعض اوقات تو لپ اسٹک حلق کے نيچے بھي اتر جاتي ہے تو کيا يہ نجس ہے؟

ج: ميک اپ کي چيزوں کے نجس ہونے کي افواہيں کوئي شرعي دليل نہيں ہيں اور جب تک شريعت کے معتبر طريقوں سے ان کي نجاست ثابت نہيں ہوتي اس وقت تک ان کو استعمال کرنے ميں کوئي حرج نہيں ہے۔

 

س ۲۸۹: ہر لباس يا کپڑے کو دھوتے وقت اس سے بہت ہي باريک روئيں گرتي رہتي ہيں اور جب ہم کپڑے دھونے والے ٹب کے پاني کو ديکھتے ہيں تو اس ميں يہ باريک روئيں نظر آتي ہيں، پس اگرٹب پاني سے بھرا ہوا ہو اور اس کا اتصال نل کے پاني سے ہو تو جب ميں ٹب ميں لباس کو غوطہ ديتا ہوں اورٹب سے پاني باہر گرنے لگتا ہے تو ٹب سے گرنے والے پاني ميں ان روؤں کي موجودگي کي وجہ سے ميں احتياطاً ہر جگہ کو پاک کرتا ہوں يا جب ميں بچوں کے نجس کپڑے اتارتا ہوں تو اس جگہ کو بھي پاک کرتا ہوں جہاں لباس اتارا گيا تھا، خواہ وہ جگہ خشک ہي ہو اس لئے کہ ميں کہتا ہوں وہ روئيں اس جگہ گري ہيں پس کيا يہ احتياط ضروري ہے؟

ج:جو لباس دھونے کيلئے ٹب ميں رکھا جاتا ہے اور پھر اس پر نل سے پاني ڈالا جاتا ہے جو اسے پوري طرح گھيرليتا ہے تو يہ لباس ، ٹب ،پاني اور وہ روئيں جو لباس سے جدا ہوتي ہيں اور پاني پرنظر آتي ہيں اور پاني کے ہمراہ ٹب سے باہر گرتي ہيں سب پاک ہيں اور وہ روئيں يا غبار جو نجس لباس سے جدا ہوتےہيں وہ بھي پاک ہيں مگر جب يقين ہو کہ يہ نجس حصے سے جدا ہوئے ہيں اور جب شک ہو کہ يہ نجس لباس سے جدا ہوئے ہيں يا نہيں يا شک ہو کہ انکي جگہ نجس ہے يا نہيں تو احتياط کرنا ضروري نہيں ہے ۔

 

س۲۹۰: اس رطوبت کي مقدار کيا ہے جو ايک چيز سے دوسري چيز ميں سرايت کرتي ہے؟

ج:سرايت کرنے والي رطوبت کا معيار يہ ہے کہ کوئي گيلي چيز جب دوسري چيز کو لگے تو اس کي رطوبت اس دوسري چيز کي طرف سرايت کرجائے ۔

 

س ۲۹۱: ان کپڑوں کے پاک ہونے کا کيا حکم ہے جو ڈرائي کليننگ پر ديے جاتے ہيں؟ اس بات کي وضاحت کر دينا ضروري ہے کہ ديني اقليتيں (مثلاً يہودي اور عيسائي و غيرہ) بھي اپنے کپڑے دھونے اور استري کرنے کے لئے انہيں جگہوں پر ديتے ہيں اور يہ بھي معلوم ہے کہ ڈرائي کلين کرنے والے، کپڑے دھونے ميں کيميکل مواد استعمال کرتے ہيں۔

ج:جو کپڑے ڈرائي کليننگ ميں ديے جاتے ہيں، اگر وہ پہلے سے نجس نہ ہوں تو پاک ہيں اور (اہل کتاب) ديني اقليتوں کے کپڑوں کے ساتھ لگنا ان کے نجس ہونے کا باعث نہيں بنتا۔

 

س ۲۹۲: جو کپڑے گھر کي آٹوميٹک کپڑے دھونے والي مشين ميں دھوئے جاتے ہيں، کيا وہ پاک ہوجاتے ہيں يا نہيں؟ مذکورہ مشين اس طرح کام کرتي ہے کہ پہلے مرحلے ميں مشين کپڑوں کو کپڑے دھونے والے پاؤڈر سے دھوتي ہے جس کي وجہ سے کچھ پاني اور کپڑوں کا جھاگ مشين کے دروازے کے شيشے اور اسکے اطراف ميں لگے ہوئے ربڑ کے خول پر پھيل جاتا ہے دوسرے مرحلے ميں دھوون (غسالہ ) کو نکال ديا جاتا ہے ليکن جھاگ اس کے دروازے اور ربڑ کے خول کو پوري طرح گھير ليتا ہے اور اگلے مراحل ميں مشين کپڑوں کو تين مرتبہ آب قليل سے دھوتي ہے پھر اس کے بعد دھوون کو باہر نکالتي ہے، تو کيا اس طرح دھوئے جانے والے کپڑے پاک ہوتے ہيں يا نہيں؟

ج: عين نجاست زائل ہو جانے کے بعد جب پائپ کے ساتھ متصل پاني مشين ميں داخل ہو کر کپڑوں اور مشين کے اندراسکے تمام اطراف تک پہنچ جائے اور پھر اس سے جدا ہو کر نکل جائے تو ان کپڑوں پر طہارت کا حکم جاري ہوگا۔

 

س۲۹۳: اگر ايسي زمين پر يا حوض يا حمام ميں کہ جس ميں کپڑے دھوئے جاتے ہيں، پاني بہايا جائے اور اس پاني کے چھينٹے لباس پر پڑ جائيں تو کيا وہ نجس ہوجائے گا يا نہيں؟

ج:اگر پاني پاک جگہ يا پاک زمين پر بہايا جائے تو اس سے پڑنے والے چھينٹے بھي پاک ہيں اورگر شک ہوکہ وہ جگہ پاک ہے يا نجس تو بھي اس سے پڑنے والے چھينٹے پاک ہيں۔

 

س ۲۹۴: بلديہ کي کوڑا ڈھونے والي گاڑيوں سے جو پاني سڑکوں پر بہتا جاتا ہے اور بعض اوقات تند ہوا کي وجہ سے لوگوں کے اوپر بھي پڑ جاتا ہے، کيا وہ پاني پاک ہے يا نجس؟

ج:پاک ہے مگر يہ کہ نجاست سے لگنے کي وجہ سے اس پاني کے نجس ہونے کا کسي شخص کو يقين ہو جائے۔

 

س ۲۹۵: سڑکوں پر موجود گڑھوں ميں جمع ہوجانے والا پاني، پاک ہے يا نجس؟

ج: پاک ہے۔

 

س۲۹۶: ان لوگوں کے ساتھ گھريلو رفت و آمد رکھنے کا کيا حکم ہے جو کھانے پينے وغيرہ ميں طہارت و نجاست کے مسائل کا خيال نہيں کرتے؟

ج: طہارت و نجاست کے بارے ميں کلي طور پر شريعت اسلامي کا حکم يہ ہے کہ ہر وہ چيز جس کے نجس ہونے کا يقين نہ ہو پاک ہے۔

 

س ۲۹۷: برائے مہرباني مندرجہ ذيل صورتوں ميں قے کي طہارت اور نجاست کے بارے ميں شرعي حکم بيان فرمائيں۔

الف۔ شير خوار بچے کي قے۔

ب۔ اس بچے کي قے جو دودھ پيتا ہے اور کھانا بھي کھاتا ہے۔

ج۔ بالغ انسان کي قے۔

ج:تمام صورتوں ميں پاک ہے۔

 

س ۲۹۸: شبہہ محصورہ ( چند ايسي چيزيں جن ميں سے ايک نجس ہے) سے لگنے والي چيز کے بارے ميں کيا حکم ہے؟

ج:اگر ان ميں سے بعض چيزوں سے لگے تو نجس نہيں ہے۔

 

س۲۹۹: ايک شخص کھا نا بيچتا ہے اور سرايت کرنے والي تري کے ساتھ کھا نے کو اپنے جسم سے چھوتا ہے، ليکن اس کے دين کا پتہ نہيں ہے اور وہ کسي دوسرے ملک سے اسلامي ملک ميں کام کرنے کيلئے آيا ہے کيا اس سے اس کے دين کے بارے ميں سوال کرنا واجب ہے؟ يا اس پر اصالت طہارت کا حکم جاري ہوگا؟

ج: اس سے اس کا دين پوچھنا واجب نہيں ہے اور اس شخص کے بارے ميں اور رطوبت کے ساتھ اس کے جسم سے لگنے والي چيز کے بارے ميں اصالت طہارت جاري کريں گے۔

 

س ۳۰۰: اگر گھر کا کوئي فرد يا ايسا شخص جس کي گھر ميں رفت و آمد ہے طہارت و نجاست کا خيال نہ رکھتا ہو جس سے گھر اور اس ميں موجود چيزيں وسيع پيمانہ پر نجس ہو جائيں کہ جن کا دھونا اور پاک کرنا ممکن نہ ہوتواس صورت ميں گھر والوں کا فريضہ کيا ہے؟ ايسي صورت ميں انسان کيسے پاک رہ سکتا ہے خصوصاً نماز ميں کہ جس کے صحيح ہونے ميں طہارت شرط ہے؟ اور اس سلسلہ ميں حکم کيا ہے؟

ج: تمام گھر کو پاک کرنا ضروري نہيں ہے اور نماز صحيح ہونے کے لئے نماز گزار کا لباس اور سجدہ گاہ کے مقام کا پاک ہونا کافي ہے۔ گھر اور اس کے سامان کي نجاست کي وجہ سے، نماز اور کھانے پينے ميں طہارت کا لحاظ رکھنے ک۠