• صارفین کی تعداد :
  • 3696
  • 1/20/2008
  • تاريخ :

بيٹيوں كو زندہ در گور کرنا

 

رز سرخ

بيٹيوں كا زندہ در گور كرنے كى داستان بڑى ہى دردناك ہے (1)ان واقعات پر نظر پڑنے سےحالت غير ہوجاتى ہے _

ايك شخص پيغمبر اكرم (ص) كى خدمت ميں حاضر ہوا اس نے اسلام قبول كر ليا ،سچااسلام _

ايك روز وہ انحضرت (ص) كى خدمت ميں آیا اور سوال كيا :اگر ميں نے كوئي بہت بڑا گناہ كيا ہو تو كيا ميرى توبہ قبول ہو سكتى ہے ؟

آپ (ص) نے فرمآیا :خدا تو اب و رحيم ہے _

اس نے عرض كيا :يا رسول اللہ ميرا گناہ بہت ہى بڑا ہے _

آپ(ص) نے فرمایا :وائے ہو تجھ پر ،تيرا گناہ كتنا ہى بڑا كيوں نہ ہو خدا كى بخشش سے بڑا تو نہيں ؟وہ كہنے لگا :اب جب كہ آپ يہ كہتے ہيں تو ميں عرض كروں :زمانہ جاہليت ميں ميں ايك دور دراز كے سفر پر گيا ہواتھا ان دنو ں ميرى بيوى حاملہ تھى ميں چار سال بعد گھر وآپس لوٹا ،ميرى بيوى نے ميرا استقبال كيا ميں گھر آیا تو مجھے ايك بچى نظر ائي ميں نے پوچھا يہ كس كى لڑكى ہے ؟اس نے كہا :ايك ہمسايے كى لڑكى ہے ،ميں نے سوچا گھنٹے بھر تك آپنے گھر چلى جائے گى ليكن مجھے بڑا تعجب ہوا كہ وہ نہ گئي ،مجھے علم نہ تھا كہ يہ ميرى لڑكى ہے اور اس كي ماں حقيقت كو چھپا رہى ہے كہ كہيں يہ ميرے ہاتھوں قتل نہ ہوجائے _

اس نے بات جارى ركھتے ہوئے كہا:اخر كار ميں نے بيوى سے كہا :سچ بتاو يہ كس كى لڑكى ہے ؟

بيوى نے جواب ديا :جب تم سفر پر گئے تھے تو ميں اميد سے تھى بعد ميں يہ بيٹى پيدا ہوئي ،يہ تمہارى ہى بيٹى ہے _

اس شخص نے مزيد كہا :ميں نے وہ رات بڑى پريشانى كے عالم ميں گزارى كبھى انكھ لگ جاتى اور كبھى ميں بيدار ہو جاتا ،صبح قريب تھى ،ميں بستر سے نكلا ،لڑكى كے بستر كے پاس گيا وہ اپنى ماں كے پا س سو رہى تھي، ميں نے اسے بستر سے نكالا ،اسے جگایا ،اس سے كہا :ميرے ساتھ نخلستان كى طرف چلو_

اس نے بات جارى ركھى :وہ ميرے پيچھے پيچھے چل رہى تھى يہاں تك كہ ہم نخلستان ميں پہنچ گئے ميں نے گڑھا كھودنا شروع كيا وہ مير ى مدد كررہى تھى ميرے ساتھ مل كر مٹى باہر پھينكتى تھى گڑھا مكمل ہو گيا ميں نے اسے بغل كے نيچے سے پكڑ كر اس گڑھے كے درميان دے مارا _

اتنا سننا تھا كہ رسول اللہ (ص) كى انكھيں بھرائيں _

اس نے مزيد بتا يا :ميں نے آپنا بآیاں ہاتھ اس كے كندھے پر ركھا تاكہ وہ باہر نہ نكل سكے دائيں ہاتھ سے ميں اس پر مٹى ڈالنے لگا اس نے بہت ہاتھ پاو ں مارے ،بڑى مظلومانہ فرياد كى ;وہ كہتى تھى ابو جانآپ مجھ سے يہ سلوك كر رہے ہيں ؟

اس نے بتآیا :ميں اس پر مٹى ڈال رہا تھا كہ كچھ مٹى ميرى داڑھى پر آپڑى بيٹى نے ہاتھ بڑھا يا اور ميرے چہرے سے مٹى صاف كى ليكن ميں اسى قساوت اور سنگدلى سے اس كے منہ پر مٹى ڈالتا رہا يہاں تك كہ اس كے نالہ و فريا كى اخرى اواز بہ خاك دم توڑ گئي _

رسول اللہ (ص) نے داستان بڑے غم كے عالم ميں سنى ،وہ بہت دكھى اور پريشان تھے آپنى انكھوں سے انسو صاف كرتے جارہے تھے _ آپ(ص) نے فرمآیا :اگر رحمت خدا كو اس كے غضب پر سبقت نہ ہوتى تو ضرورى تھا كہ جتنا جلدى ہوتا وہ تجھ سے انتقام ليتا _

غروب

قيس بن عاصم نے اپنى بارہ بيٹيوں كو زندہ در گور كيا

""قيس بن عاصم""ابن تميم كے سرداروں ميں سے تھا ،ظہور رسالت مآب كے بعد وہ اسلام لے آیا تھا اس كے حالات ميں لكھا ہے كہ ايك روزوہ رسول اللہ (ص) كى خدمت ميں حاضر ہوا وہ چاہتا تھا كہ جو سنگين بوجھ وہ اپنے كندھوں پر اٹھا ئے پھرتا ہے اسے كچھ ہلكا كرے ،اس نے رسول اكرم (ص) كى خدمت ميں عرض كيا:

گزشتہ زمانے ميں بعض باپ ايسے بھى تھے جنھوں نے جہالت كے باعث آپنى بے گناہ بيٹيوں كو زندہ در گور كر ديا تھا ميرى بھى بارى بيٹياں ہوئيں ميں نے سب كے ساتھ يہ گھناو نا سلوك كيا ليكن جب ميرے يہاں تيرہويں بيٹى ہوئي بيوى نے اسے مخفى طورپر جنم ديا اس نے يہ ظاہر كيا كہ نومولود مردہ پيدا ہوئي ہے ،ليكن اسے چھپ چھپا كر آپنے قبيلے والوں كے يہاں بھيج ديا اس وقت تو ميں مطئمن ہو گيا ليكن بعد ميں مجھے اس ماجراے كا علم ہوگيا ميں نے اسے حاصل كيا اور اپنے ساتھ ايك جگہ لے گيا _

اس نے بہت آہ وزارى كى ،ميرى منتيں كيں ،گريہ و بكا كى مگر ميں نے پرواہ نہ كى اور اسے زندہ در گور كرديا _

رسول اللہ (ص) نے يہ واقعہ سنا تو بہت ناراحت ہوئے ،آپ(ص) كى انكھوں سے انسو جارى تھے كہ آپ نے فرمآیا :

جو كسى پر رحم نہيں كھاتا اس پر رحم نہيں كھآیا جائے گا _

اس كے بعد آپ(ص) نے قيس كى طرف رخ كيا اور يوں گويا ہوئے :

تمہيں سخت ترين دن درپيش ہے _

قيس نے عرض كيا:

ميں كياكروں كہ اس گناہ كا بوجھ ميرے كندھے سے ہلكا ہو جائے ؟

پيغمبر اكرم (ص) نے فرمایا:

تو نے جتنى بيٹيوں كو قتل كيا ہے اتنے غلام ازاد كر(كہ شايد تيرے گناہ كا بوجھ ہلكا ہو جائے _)

نيز مشہور شاعر فرزدق كے دادا"" صعصعہ بن ناجيۃ"" كے حالات ميں لكھا ہے كہ وہ حريت فكر ركھنے والا ايك شريف انسان تھا زمانہ جاہليت ميں وہ لوگوں كى بہت سے برى عادات كے خلاف جد وجہد كرتا تھا يہاں تك كہ اس نے 360/ لڑكياں ان كے والدوں سے خريد كر انھيں موت سے نجات بخشي، ايك مرتبہ اس نے ديكھا كہ ايك باپ اپنے نومولود بيٹى كو قتل كر نے كا مصمم ارادہ كر چكا ہے ،اس بچى كى نجات كے لئے اس نے اپنى سوارى كا گھوڑا تك اور دو اونٹ اس كے بآپ كو دے ديئے اور اس بچى كو نجات دلائي _

پيغمبر اكرم (ص) نے فرمایا:تونے بہت ہى بڑ اكام انجام ديا ہے اور تيرى جزا اللہ كے يہاں محفوظ ہے _(2)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (1)سورہ نمل ايت 58و59

(2)فرزدق نے آپنے دادا كے اس كام پر فخر كرتے ہوئے كہا ;

""اور وہ شخص ہمارے خاندان سے تھا جس نے بيٹيوں كى زندہ دفن كرنے كے خلاف قيام كيا ،اس نے لڑكيوں كو لے ليا اور انھيں زندگى عطا كى اور انھيں تہہ خاك دفن نہ ہو نے ديا _