• صارفین کی تعداد :
  • 515
  • 6/17/2016
  • تاريخ :

حقيقي اسلام کے مد مقابل امريکہ، اسرائيل اور سعودي عرب کا شوم مثلث

حقیقی اسلام کے مد مقابل امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کا شوم مثلث

اسلامي جمہوريہ ايران کے دارالحکومت تہران ميں نماز جمعہ کے خطيب نے حقيقي اسلام کے مقابلے ميں امريکہ، اسرائيل اور سعودي عرب کے شوم مثلث کي طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ داعيشيوں اور وہابي تکفيريوں کا اسلام حقيقي اسلام نہيں بلکہ ان کا اسلام امريکہ، اسرائيل اور سعودي عرب کے ںظريات پر مشتمل ہے جبکہ حقيقي اسلام يمن، شام اور عراق ميں آگے بڑھ رہا ہے۔مہر خبررساں ايجنسي کي اردو سروس کے نامہ نگار کي رپورٹ کےمطابق اسلامي جمہوريہ ايران کے دارالحکومت تہران ميں نماز جمعہ آيت اللہ امامي کاشاني کي امامت ميں منعقد ہوئي جس ميں لاکھوں روزہ دار مومنين نے شرکت کي نماز جمعہ کے خطيب نے حقيقي اسلام کے مقابلے ميں امريکہ، اسرائيل اور سعودي عرب کے شوم مثلث کي طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ داعيشيوں اور وہابي تکفيريوں کا اسلام حقيقي اسلام نہيں بلکہ ان کا اسلام امريکہ، اسرائيل اور سعودي عرب کے ںظريات پر مشتمل ہے جبکہ حقيقي اسلام يمن، شام اور عراق ميں آگے بڑھ رہا ہے انھوں نے کہا کہ وہابي تکفيريوں کے اسلام کے فروغ ميں سعودي عرب کے مال و زر ، اسرائيل کي پاليسي اور امريکہ کي طاقت اور قدرت شامل ہے  آيت اللہ امامي کاشاني نے کہا کہ سامراجي طاقتيں سعودي عرب کے توسط سے حقيقي اسلام کو صفحہ ہستي سے محو کرنا چاہتي ہيں کيونکہ حقيقي اسلام سے ہي عالمي سامراجي طقاتوں کو خطرہ ہے اور يہي وجہ ہے کہ آج امت مسلمہ کے درميان اتحاد کي پہلے سے کہيں زيادہ ضرورت ہے لہذا سني اور شيعہ مسلمانوں کو متحد ہو کر عالمي سامراجي طاقتوں اور ان کے وہابي تکفيري ايجنٹوں کے شوم منصوبوں کو ناکام بنانا چاہيے  آيت اللہ امامي کاشاني نے کہا کہ بحرين ميں شيعہ مسلمانوں پر بحريني حکومت کے مظالم اپني انتہا کو پہنچ گئے ہيں اور اب بحريني حکومت نے رمضان المبارک ميں شيعہ مسلمانوں کي مساجد کو بھي بند يا انھيں شہيد کر ديا ہے  انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو بحريني مسلمانوں کے ساتھ ہمدردي کا اظہار کرنا چاہيے اور امريکہ کے مزدور اور نوکر عرب حکمرانوں کو مسلمانوں پر ظلم و ستم روا رکھنے کي اجازت نہيں ديني چاہيے ۔ آيت اللہ امامي کاشاني نے پاکستان مں شيعوں کے قتل عام کي بھي مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے ميں پاکستان کے شيعہ اور سني علماء نے باہمي اتحاد کے ساتھ پرامن احتجاج شروع کيا ہے اور پاکستاني حکومت کو شيعہ مسلمانوں کے تحفظ کے سلسلے ميں ٹھوس اقدامات کو عمل ميں لانا چاہييں۔