• صارفین کی تعداد :
  • 1614
  • 4/26/2016
  • تاريخ :

بعض افغان حکام پر دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام

بعض افغان حکام پر دہشت گردانہ حملوں میں ملوث

افغانستان کی سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین نے بعض افغان حکام اور سیکورٹی اہکاروں پر کابل کے حالیہ دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔
افغانستان کی سینٹ کے اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین محمد علم ایزدیار نے کہا ہے کہ بعض شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ دارالحکومت کابل میں گذشتہ منگل کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں افغانستان کے بعض حکام اور بعض سیکورٹی اہلکاروں کا ہاتھ رہا ہے جنھوں نے طالبان اور دہشت گردوں کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جن حکام اور سیکورٹی اہلکاروں نے اس خونریز واقعے میں کردار ادا کیا ہے اور دشمنوں کے ساتھ تعاون کیا ہے ان کی شناخت اور ان کو سزائیں دیئے جانے کی ضرورت ہے۔
ایزدیار نے کہا کہ افغانستان کے وزیر دفاع اور قومی سلامتی کے ادارے کے سربراہ کو چاہئے کہ ایسے سرکاری فوجیوں کا دفاع کریں جو ملک کی آزادی و وقار اور سلامتی کے دفاع میں اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔
گذشتہ ہفتے کابل میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں طالبان کے ساتھ تعاون کرنے کے تعلق سے افغانستان کے بعض حکام اور سیکورٹی اہلکاروں پر اس ملک کی سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین کا الزام، کابل کے واقعے کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔ کابل میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملے میں بعض افغان حکام اور سیکورٹی اہلکاروں کے تعاون کے بارے میں بعض شواہد کے باوجود افغانستان کے اس عہدیدار کا اشارہ، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے دارالحکومت کابل میں ایسے اہداف تک دسترسی کافی آسان ہے جو سیکورٹی کے اعتبار سے بہت اہمیت رکھتے ہیں اور ان کے لئے متعدد حفاظتی حصار بنائے گئے ہیں۔
افغانستان کا دارالحکومت کابل، مختلف وجوہات منجملہ اس ملک کے سیاسی اقتدار اور وسیع انتظامات کا مرکز اور مختلف بین الاقوامی اداروں اور سفارت خانوں کی موجودگی کی بناء پر غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کے لئے کئی سیکورٹی حصار قائم کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے دیگر شہروں کے مقابلے میں اس شہر میں دہشت گردوں کے لئے کوئی کارروائی کرنا آسان نہیں ہے۔ اسی بات کے مدنظر افغانستان کی سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین نے بعض حکام اور سیکورٹی اہلکاروں پر دہشت گردانہ کارروائی سے متعلق طالبان کے لئے راہ ہموار کرنے میں تعاون کرنے کا الزام لگایا ہے۔
یہ الزام ایسے وقت لگایا گیا ہے کہ جب کچھ عرصے قبل افغانستان کی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر نے کابل میں داعش گروہ کے کمانڈروں کی موجودگی اور اس شہر میں بعض سفارت خانوں کے ساتھ ان کے رابطوں کی خبر دی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین کی جانب سے عائد کئے جانے والے الزام سے، افغانستان کی متحدہ قومی حکومت کو سخت صورت حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی کی پالیسیاں ایک بار پھر شدید تنقید کا نشانہ بن سکتی ہیں۔ یہ بھی خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ بعض حکومت مخالفین، تخریبی کارروائیوں کے لئے مسلح گروہوں کو اطلاعات فراہم کرنے کے ذریعے سیکورٹی مسائل پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ افغانستان میں محمد اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے لئے سیاسی حالات بگاڑے جا سکیں۔

 

سحر ٹی وی

 متعلقہ تحریریں:

ایران متحدہ عراق میں امن کے فروغ کے عزم پر قائم، ڈاکٹر لاریجانی

شام: تاریخی شہر پالمیرا کو مکمل آزاد کرا لیا گیا