• صارفین کی تعداد :
  • 2910
  • 4/28/2016
  • تاريخ :

آيت الله العظمى سید شهاب الدین مرعشى نجفى ( حصّہ پنجم )

حضرت علی (ع)

آیت الله العظمی مرعشی نجفی کا کتابخانه ملک کے عظیم الشان کتابخانوں میں اور کتابخانه مجلس شورای اسلامی وکتابخانه آستانه قدس رضوی (مشهد) کی ردیف میں هے، اِس کتابخانه میں عالم اسلام کے بهت سے (نایاب) قلمی نسخے موجود هیں، جن میں سے متعدد کتابوں کے نسخے صدیوں پرانے تاریخ کے عظیم الشان اور بهت قیمتی نسخے هیں۔
آیت الله مرعشی نجفی نے اپنی جوانی کے عالم میں جب وه حوزه علمیه نجف میں مشغول تعلیم تھے، کتابوں کے قلمی نسخے جمع کرنے شروع کئے، کیونکه موصوف بهت سے اسلامی منابع اور قلمی نسخوں کو نابود اور غارت هوتے دیکھ رهے تھے، چنانچه وه بے چین هوگئے اور طلبگی کے بهت هی کم شهریه کے باوجود قلمی کتابوں کی خریداری شروع کر دی، تاکه اسلامی ثقافت کے اِس عظیم سرمایه کو اغیار کے هاتھوں غارت هونے سے بچائیں، بعض اوقات موصوف راتوں کو ایک چاولوں کے کارخانه میں کام کرتے تھے، دن میں استیجاری روزه رکھتے تھے اور رات میں نماز استیجاری پڑھتے تھے تاکه قلمی کتابوں کو خرید سکیں، جیسا که موصوف اپنی ایک تحریر میں فرماتے هیں:
«هم ایک دن مدرسه سے (صحن علوی کے سامنے) بازار کی طرف چلے اور جیسے هی بازار میں قدم رکھا تو ایک انڈے فروخت کرنے والے خاتون پر نظر پڑی جو دیوار کے پاس پاس بیٹھی هوئی تھی اوراُس کی چادر کے نیچے سے کتاب کا ایک حصه دکھائی دے رها تھا، هماری دل کو اتنا جھٹکا لگا که کچھ دیر تک کتاب پر نظریں جمائے دیکھتے رهے اور پهر صبر نه کر سکے، سوال کیا: یه کیا هے؟ اُس خاتون نے جواب دیا: بکنے والی کتاب هے، فورا هی میں نے کتاب لی اور تعجب کے ساتھ اُسے دیکھا تو معلوم هوا که وه علامه عبدالله افندی کی کتاب «ریاض العلماء» کا نایاب نسخه هے که جو کسی کے پاس نهیں تھا، یعقوب کو یوسف مل جانے کی طرح بهت هی تعجب اور حیرت سے سوال کیا: اِسے کتنے میں فروخت کرو گی؟ اُس نے کها: پانچ روپیه میں، هم چونکه خوشی سے پهولے نهیں سما رهے تھے فورا هی اُس سے کها: میری ساری پونجی سو روپیه هے کیا تم اِس کتاب کو سو روپیه میں مجھے دے سکتی هو؟ چنانچه اُس عورت نے خوشی سے قبول کر لیا۔ ( جاری ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

شيخ مفيد کا سچا خواب

آيت اللہ احمد جنّتي  کي عظيم شخصيت