• صارفین کی تعداد :
  • 2175
  • 11/16/2013
  • تاريخ :

بنگلہ دیش میں قمہ زنی کا رواج

بنگلہ دیش میں قمہ زنی کا رواج

 

سۆال:

بنگلہ ديش ميں تشيع کا فروغ روکنے ميں قمہ زني اور زنجير زني نے کيا کردار ادا کيا؟

 

جواب:

اس ميں کوئي شک نہيں ہے کہ قمہ زني يا زنجير زني سے تشيع کي خدمت نہيں ہوتي بلکہ وہ لوگ جو انسانوں کے گلے صرف اس لئے کاٹتے ہيں کہ وہ ان کي طرح سوچتے نہيں ہيں، آج قمہ زني اور زنجير زني کو دستاويز بنا کر شيعيان اہل بيت (ع) پر طعن و تشنيع کررہے ہيں اور قمہ و زنجير کي تصاوير لے کر شيعہ مذہب پر وار کررہے ہيں کيونکہ يہ عمل نہ عقل سے مطابقت رکھتا ہے اور نہ ہي شرع مبين ميں اس کا کوئي جواز ہے- تمام مجتہدين و مراجع نے واضح کيا ہے کہ اپنے آپ کو ضرر و نقصان پہنچانا حرام ہے اور دنيا کے قاضي صاحبان ايک چھوٹي سي خراش کے لئے ديت يا سزا تجويز کرتے ہيں جس کا مطلب يہ ہے کہ خراش انسان کے لئے نقصان دہ ہے اور اگر پھر بھي کہا جاتا ہے کہ زنجير و قمہ ہمارے لئے نقصان دہ نہيں ہے تو لامحالہ ڈاکٹر سے پوچھنا پڑے گا کہ زخمي ہونے سے بدن کو نقصان پہنچتا ہے يا نہيں؟ کيونکہ يہ تشخيص دينا ـ کہ زخم سے ہميں نقصان پہنچتا ہے يا نہيں ـ ايک عام انسان کے بس کي بات نہيں ہے-

مفسر قرآن آيت اللہ محمد ہادي معرفت (رحمہ اللہ) کہتے ہيں: بنگلہ ديش کے ايک عالم و مجتہد - جو کسي زمانے ميں ہمارے شاگرد تھے - نے مجھے بتايا: بنگلہ ديش کي پاکستان سے جدائي کا [ايک] سبب يہ [بھي] تھا کہ بنگلہ ديش پورا سني تھا جبکہ پاکستان ميں شيعہ ثقافت غلبہ رکھتا ہے ليکن اس کے باوجود بنگلہ ديش ميں بھي رفتہ رفتہ مذہب تشيع کو رواج ملا- 

ان کا کہنا تھا: تشيع نے بنگلہ ديش ميں عروج کا سفر شروع کيا تو ايک خاص گروہ پاکستان سے (؟!) بنگلہ ديش آيا؛ کہ مثلاً اس ملک ميں تشيع ترقي کررہا ہے تو حسيني شعائر بھي اس ملک ميں مکمل طور پر بجا لائے جائيں! بعض پاکستاني وہاں ان زنجيروں کا ماتم کررہے تھے جن کے سروں پر چھرياں ہيں-  وہ بنگلہ ديشي عالم کہہ رہے تھے کہ ہم نے کچھ عرصہ بعد ديکھا کہ تشيع کا فروغ رک گيا ہے اور ہميں معلوم ہۆا کہ يہي اعمال پيشرفت کے توقف کا باعث ہوئے ہيں- (1) اور يوں بڑي مسلم آبادي والے ملک ميں تشيع محدود ہوکر رہ گيا اور زنجير زنوں کي اس بات کا جواب بھي ہے کہ "ہميں کيا! کہ لوگ ہمارے بارے ميں کيا کہہ رہے ہيں!-

 

حوالہ جات:

1-  آيت اللہ معرفت کا انٹرويو موضوع: عاشورا، عزاداري اور تحريفات، ص 528-  ص 519-

 

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تجریریں:

دربار شام ميں امام سجاد (ع) کا تاريخي خطبہ 2