• صارفین کی تعداد :
  • 10545
  • 11/4/2013
  • تاريخ :

4 نومبر امريکي سامراج سے مقابلے کا قومي دن

4 نومبر امریکی سامراج سے مقابلے کا قومی دن

13 آبان مطابق 4 نومبر1979 کو امام خميني( رہ) کے پيرو طلباء نے تہران ميں امريکہ کے سابق سفارتخانے پر جو جاسوسي کا اڈہ بن چکا تھا قبضہ کرليا امريکہ کے جاسوسي اڈے ميں سفارتکاروں کے بھيس ميں امريکي جاسوس ايران کے اسلامي انقلاب اور اسلامي نظام کے خلاف مسلسل سازشوں ميں مصروف تھے جس کے بعد طلباء نے جاسوسي کے اس اڈے  پر قبضہ کرليا- اس واقعہ کے بعدامام خميني نے اپنے بيان ميں طلباء کے اس اقدام کي حمايت کرتے ہوئے اسے انقلاب دوم کا نام ديا تھا -اس سال کے بعد ہرسال اس دن ايران ميں عالمي سامراج کے خلاف جدوجہد کا قومي دن منايا جاتا ہے -

اس مناسبت سے آج پورے ايران کے تمام  چھوٹے  بڑے شہروں ميں عوام خاص طورپرطلباء نے وسيع پيمانےپرجلوس نکالےاور امريکہ مردہ بادکے نعرے  لگا کر امريکہ کي سامراجي پاليسيوں کے تئيں ايک بارپھر اپني نفرت وبيزاري کا اعلان کيا -عالمي سامراج کے خلاف جدوجہد کے قومي دن کي مناسبت سے آج پورا اسلام جمہوريہ ايران امريکہ مخالف نعروں سے گھنٹوں گونجتا رہا -اس سلسلے کا سب سے بڑا جلوس تہران ميں امريکہ کے جاسوسي اڈےکے سامنے نکالا گيا جس ميں لاکھوں انقلابي طلباء اور عوام کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کي اور ايران کے اسلامي جمہوري نظام اور اسي طرح شہداء انقلاب، امام خميني (رہ )اور رہبرانقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي خامنہ اي سے تجديد عہد کرتے ہوئے امريکہ سے اپني شديد نفرتوں کا اظہار کيا -

 انيس سواٹھہترميں آج کے ہي دن ظالم شاہي حکومت کے کارندوں نے اسکولي طلباء کے ايک احتجاجي جلوس پرحملہ کرکے دسيوں اسکولي طلباء کو شہيد کر ديا تھا اس لئے آج کے دن کو اسکولي طلباء کا دن بھي کہا جاتا ہے-  جبکہ انيس ترسٹھ ميں آج ہي کے دن شاہي حکومت نے امام خميني رہ کوجنھوں نے کيپچوليشن کے خلاف خطاب کرکے ايراني عوام کوشاہي حکومت کي غداريوں سے مطلع کيا تھا ايران سے ترکي جلاوطن کرديا تھا -دراصل چارن ومبر انيس اناسي کے واقعات ايران کے عوام اور اسي طرح دنيا کي ديگرا قوام کي جدوجہد ميں سنگ ميل کي حيثيت رکھتے ہيں-

آج کے ہي دن امريکہ کي قوت و طاقت کا بھرم ٹوٹا تھا اوراس کي جھوٹي حيثت وہيبت پر ايران کے انقلابي طلباء نے انتہائي کاري ضرب لگائي تھي اور يوں تمام مستضف قوموں اور اسلامي ملکوں پراس کے تسلط کے خلاف سب سے بڑا اقدام کيا گيا تھا- چار نومبر کے واقعات نے عالمي استکبار کے خلاف جنگ ميں ايراني عوام کو عزم و حوصلہ عطاکيا تھا ايسا حوصلہ جوآج تيس برس گذرجانے کے بعد بھي ايراني عوام ميں پوري طرح سے موجزن ہے اورآج ايک بارپھر ايران کے عوام نے امريکہ اوراس کي سامراجي پاليسيوں کے خلاف اپني نفرت کا برملا اظہار کيا اور اسي حوصلے کي بدولت ہي تيس برس گذرجانے کے بعد اسلامي انقلاب کا يہ شجرہ طيبہ روزبروز تنومند ہوتا جا رہا ہے ايران کے طلباء نے تہران ميں امريکہ کے جاسوسوں کوقيدي بناکرنہ صرف اپنے انقلاب کا بيمہ کيا بلکہ دنيا کي ديگرقوموں کوجوامريکي سامراج کے خلاف جدوجہد کے لئے خود کو تيار کر رہي تھيں ميدان عمل ميں اترنے کا عزم و ولولہ پيداکيا اسي لئے يہ تاريخ سامراج مخالف جدوجہد کي تاريخ ميں بہت ہي اہميت کي حامل ہے -

يہ عظيم وبے مثال کارنامہ امام خميني کے نام تاريخ ميں ہميشہ ہميشہ کے لئے ثبت ہوگيا ہے کہ وہ ايک ايسے انقلابي رہبرتھے جنھوں نے دين کوحيات نوعطاکي اورعوام کوميدان عمل ميں اتارا-تاريخ ميں بہت سے انقلابات اور تحريکوں نے جنم ليا ہے اور دنياکے گوشہ و کنار ميں متعدد انقلابات برپا ہوئے اور تحريکيں بھي چليں ليکن ان تمام انقلابات اور ايران کے اسلامي انقلاب ميں بنيادي فرق يہ تھا کہ ديگر انقلابات مادي مقاصد کے لئے برپا ہوئے تھے اور جب تک ماديت کا تقاضہ تھا وہ انقلاب بھي قائم رہے مگرجب ماديت جوايک فنا ہونے والي شئي ہے ختم ہوگئي توانقلابات بھي خود بخود ختم ہوگئے ليکن ايران ميں آنے والا انقلاب معنويت کي اساس و بنياد پرتھا اور معنويت وہ  چيز ہے جو ابد تک باقي رہنے والي حقيقت ہے اسي لئے امام خميني کي قيادت ميں آنے والا يہ انقلاب آج بھي زندہ و پايندہ ہے اور اس کي اقداربھي جن ميں سامراج و استکبار کي نفي و مخالفت نماياں مقام رکھتي ہيں زندہ ہيں-


متعلقہ تحریریں:

اسلامي انقلاب اور جہادي سرگرمياں

ميانمار ميں انسانيت سوز مظالم