• صارفین کی تعداد :
  • 2809
  • 7/26/2013
  • تاريخ :

خمس کے متعلق سنّي حضرات کي دليلوں کا جواب

خمس کے متعلق سنّی حضرات کی دلیلوں کا جواب

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ اوّل)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ دوّم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصہ سوّم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ چہارم)

خمس مذھب شيعہ کي نظر ميں (حصّہ پنجم)

اھل سنت کے مذکورہ استدلال کے جواب ميں علمائے شيعہ کھتے ھيں : بسا اوقات غنائم جنگي کي مقدار بھت زيادہ ھوتي ھے يا غنائم جنگي ميں بے حد نفيس و قيمتي زر و جواھرات ھوتے ھيں جيسے صدر اسلام کي جنگوں کے غنائم يا جنگ ايران کے غنائم کہ جسے ايک انسان تنھا خرچ بھي نھيں کر سکتا -

اب اگر ان غنائم جنگي کي تقسيم کے دوران ، سھم خدا کو يہ کھہ کر نہ نکالاجائے کہ خدا کو اس کي ضرورت نھيںھے تو چونکہ پيغمبر اکرم کي زندگي نھايت سادہ اور معوملي زندگي ھے اور سارے غنائم کا پچيسواں حصہ ايک عظيم سرمايہ ھے جوآپ کي سادہ زندگي کي ضرورت سے بھت زيادہ ھے ، آپ کي جيسي سادہ و معمولي زندگي کي ضرورت کو مھيا کرنے کے لئے مال غنيمت ميں ھاتہ آئے قيمتي زر و جواھرات کي يقينا ضرورت نھيں ھے لھذا خدا کي طرح رسول کو بھي مال غنيمت کي ضرورت نھيں ھے اور جب رسول کو ضرورت نھيں ھے تو سھم خدا کي طرح سھم پيغمبر کو بھي ختم کر دينا چاھئے - پيغمبر ھي کي طرح ذو القربيٰ کي زندگي بھي نھايت سادہ و معمولي ھے لھذا انھيں بھي خمس کي ضرورت نھيں ھے -

مختصر يہ کہ اگر سھم نہ بننے کا معيار بے نيازي ھے تو سھم خدا کے ساتہ سھم پيغمبر اور سھم ذو القربيٰ کو بھي ختم ھونا چاھئے کيونکہ وہ بھي خمس کے محتاج نھيں ھيں - اور اگر پيغمبر اکرم اور ذو القربيٰ کے بے نياز ھونے کے باوجود انکا سھم بن سکتا ھے تو خدا وند متعال کا حصہ ( سھم ) بھي خمس ميں ھونا چاھئے -

حقيقت امر يہ ھے کہ صرف خدا کا ھي نھيں بلکہ پيغمبر و ذو القربيٰ کا ذکر بھي صرف انکي عظمت کو اجاگر کرنے اور انکي منزلت کا اعلان کرنے کے لئے ھے اور خمس کے يہ تين سھام ، زمان پيغمبر ميں پيغمبر کے اختيار ميں، زمان امام ميں امام کے اختيار ميں اور نائب امام کے زمانے ميں نائب امام کے اختيار ميں ھوتا ھے جسے وہ اپنے ذاتي کاموں ميں خرچ کرنے کے بجائے اسلام و مسلمين کے اصلاحي و ارتقائي امور ميں خرچ کرتا ھے - اسکا مطلب يہ نھيں ھے کہ پيغمبر کو اپنے ذاتي امور ميں سرف کرنے کا حق نھيں ھے بلکہ انھيں اسکي ضرورت نھيں ھوتي - ( جاري ہے )

 

بشکريہ مطالعات شيعہ ڈاٹ کام

 

متعلقہ تحریریں:

فکر پر کس بقدر ہمت اوست

اوصافِ شيعہ