• صارفین کی تعداد :
  • 8169
  • 4/13/2013
  • تاريخ :

خدا کي حاکميت کي طرف رحجان

ایران

اسلامي انقلاب نے اسلامي تشخص اجاگر کيا

اتحاد دين و دولت

اسلامي انقلاب اور مغربي  تاثرات

انقلاب ايران سے اسلام کي سربلندي

ايران ميں اسلامي انقلاب کي کاميابي کے بعد يہاں پر اسلامي نظام کي تشکيل ہوئي -  بہت ہي اچھے طريقے سے   مسلمان جنگجوۆ ں کي اہم ترين خواہش پوري ہو گئي - عراق کے اسلامي انقلاب کي مجلس کے ايک رہبر نے اس بارے ميں يوں کہا : ہم اس وقت کہتے تھے کہ اسلام ايران ميں کامياب ہو گيا ہے اور اس کے بعد جلد ہي عراق ميں بھي کامياب ہو گا - اس ليۓ ضروري ہے کہ ہم اس سے سبق حاصل کريں اور اسے اپني مشق کا حصہ بنا ليں -  (23)

دوسرے الفاظ ميں اسلامي انقلاب نے تقريبا ڈيڑھ بلين  مسلمانوں کو جگايا اور انہيں کرہ زمين پر اللہ کي حاکميت کے زير سايہ حکومت تشکيل دينے کے ليۓ متحرک کيا - يہ عمل اساس نامے ،  معاصر سياسي اسلامي تحريکوں کے  گفتار و عمل ميں مختلف صورتوں ميں قابل مشاھدہ ہے -   اسلامي حکومت کے قيام کے ليۓ متحرک مسلمانوں کي خواہش مختلف طريقوں سے پوري ہوئي ہے -  جيسے بعض اسلامي  جماعتوں نے امام خميني رح کي اسلامي حکومت کي کتب ( مثلا اليسار الاسلامي مصر )  کا ترجمہ کرکے  اور اسلامي  جمہوريہ ايران کي پيروي کرکے ( مانند جبھہ نجات اسلامي الجزاير ) ايک اسلامي حکومت کے قيام کے ليۓ اپني خواہش اور دلچسپي کا اظہار کيا ہے -

آيت اللہ محمد باقر صدر جنگ تحميلي کے شروع ہونے سے قبل اس کوشش ميں  تھے کہ عراق کي رژيم کو سرنگوں کرکے وہاں پر اسلامي جمہوريہ ايران کي طرز پر ايک اسلامي حکومت تشکيل دي جاۓ جو ولايت فقيہ کي بنياد پر ہو - (24)

بعض دوسري اسلامي تحريکيں بھي  اصل ولايت فقيہ کو  تسليم کرتے ہوۓ اسلامي انقلاب ايران کي رہبري کي پيروي کرتي  ہيں - يہ دو طرح کے گروہ ہيں -  ايک وہ گروہ جو مذھبي اور عقيدتي لحاظ سے اسلامي انقلاب کے رہبر کي تقليد کرتا ہے  جيسے لبنان ميں  تحريک امل  جبکہ دوسرا گروہ  وہ ہے جو سياسي اور مذھبي لحاظ سے رہبر انقلاب اسلامي ايران کا تابع ہے  جيسے لبان ميں حزب اللہ - (25)

ذکر شدہ اسلامي  جماعتيں اور گروہ اسلامي نظام قائم کرنے کے ليۓ مختلف طريقوں سے کام لے رہے ہيں -  بعض مسلحانہ جدوجہد  (مانند حزب الله حجاز)  اور بغاوت کرکے  (مانند جنبش آزادي بخش بحرين)  اپنے اوپر مسلط حکومتوں سے چھٹکارا حاصل کرنے ميں مصروف عمل ہيں جبکہ ايسے بھي گروہ اور جماعتيں موجود ہيں جو مسلحانہ جدوجہد کو اپنے ليۓ موافق نہيں جانتے اور مسالحت آميز طريقوں سے تبديلي لانے کي کوششوں ميں مصروف  ہيں  اور  پارليماني انتخابات  ميں حصہ ليتے ہيں  (مانند حزب اسلام گراي رفاه) ليکن دوسرے گروہ بھي موجود ہيں جو  اوپر ذکر شدہ ہر دو طريقوں سے کام لے رہے ہيں جيسے  لبنان ميں حزب اللہ جو ايک طرف تو اسرائيل کے ساتھ جنگ ميں مصروف ہيں جبکہ دوسري طرف لبناني حکومت کے ساتھ ان کا رويہ مصالحت آميزانہ ہے اور انتخابات ميں شرکت کرکے سياسي عمل کا حصہ ہے - (26)

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان