• صارفین کی تعداد :
  • 774
  • 4/12/2013
  • تاريخ :

قزاقستان  ميں ايٹمي مزاکرات کا  دوسرا دور

قزاقستان  ميں ايٹمي مزاکرات کا  دوسرا دور

آلماتے ميں مذاکرات کا دوسرا دور

ايران کے ايٹمي پروگرام  پر مذاکرات کا نيا دور

ان مذاکرات کا مقصد يورپ کي ان تجاويز کو متوازن بنانا ہے جو اس نے آلماتي مذاکرات ميں ايران کي جانب سے پيش کردہ تجاويز کے جواب ميں پيش کي ہيں-  ان مذاکرات کے مفيد ہونے کا انحصار چند امور پر ہے- جن ميں سب سے اہم مذاکرات ميں يورپ  کے رويۓ ميں تبديلي ہے- ايران نے يورپ کي جانب سے تجاويز پيش کۓ جانے کو مفيد قرار ديا- اور اسي وجہ سے اس نے آلماتي مذاکرات ميں اس بات سے اتفاق کيا کہ آئندہ مذاکرات ماہرين کے مذاکرات کے بعد منعقد کۓ جائيں-

قزاقستان کے دارلحکومت آلماتے ميں ہونے والے مذاکرات کے پہلے مرحلے  کو مثبت تصور کيا جا سکتا ہے کيونکہ ان مذاکرات ميں   يورپ کي جانب سے بعض مطالبات کا تکرار نہيں کيا گيا تھا -  ان مذاکرات ميں  يورپي ٹيم  نے بيس فيصد تک يورينيم کو افزودہ کرنے   سے اجتناب پر بھي اصرار نہيں کيا  بلکہ يہ کہا گيا کہ  ايران اپني ايٹمي سرگرميوں  کي سطح ميں کمي لاۓ  -  ان مذاکرات ميں يورپي ممالک کي طرف سے  پابندياں اٹھانے کا عنديہ بھي ديا گيا مگر  جو پابندياں اٹھانے کي بات کي  گئي ہے ان کا دائرہ کار بہت محدود ہے - 

 ايران کي طرف سے مذاکراتي ٹيم کے سربراہ جناب سعيد جليلي نے  پہلے دور کے اختتام پر اس دور کو  قدرے   حقيقت پسندانہ بتايا  ليکن ان کے مطابق  ہم پھر بھي مطلوبہ نقطہ سے  ابھي فاصلے پر ہيں -  جناب سعيد جليلي نے پھر سے اس بات پر تاکيد کي  کہ  ايران ايٹمي ہتھياروں  کے خلاف ہے مگر  ہم چاہتے ہيں کہ رسمي طور پر ہمارے يورينيم کو افزودہ کرنے کے حق کو تسليم کيا جاۓ -

آلماتے ميں ہونے والا مذاکرات کا دوسرا دور اسي صورت ميں کامياب ہو سکتا ہے جب يورپ اپنے رويۓ ميں تبديلي لاۓ - امريکي کي يہ کوشش رہي ہے کہ ايران  کے ايٹمي پروگرام پر ہونے والے مذاکرات مزيد پيچيدہ ہوتے جائيں اور اس پيچيدگي  اور باہمي عدم اعتماد سے فائدہ اٹھا کر ايران  کو مزيد اقتصادي پابنديوں ميں جکڑ ديا جاۓ --

( جاري ہے )

تحرير : سيد اسداللہ ارسلان

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان