• صارفین کی تعداد :
  • 982
  • 11/11/2012
  • تاريخ :

سابق صہيوني وزيرخارجہ کے اعترافات؛ عرب حکام کے ساتھ ناجائز تعلقات

سابق صہیونی وزیر اعظم کی وزیرخارجہ زیپی لیونی

قصاب صبرا و شتيلا اور سابق صہيوني وزير اعظم کي وزيرخارجہ زيپي ليوني نے حال ميں اعتراف کيا ہے کہ اس نے حاليہ برسوں ميں صہيوني رياست کے اہداف کي خاطر عرب حکمرانوں کے ساتھ جنسي اور جسماني تعلق سے کبھي بھي اجتناب نہيں کيا-

 اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کي رپورٹ کے مطابق اخبار القدس العربي نے عرب حکام کے ساتھ ناجائز تعلقات کے سلسلے ميں سابق صہيوني وزير خارجہ زيپي ليوني کے حاليہ اعترافات کا تجزيہ کرتے ہوئے لکھا ہے: اہم مسئلہ يہ ہے کہ ليوني نے باضابطہ طور پر اعلان کيا ہے کہ اس کے اکثر گاہک (کسٹمر) عرب حکمران تھے ليکن وہ ان حکام کے خانداني روابط کو خدشہ پہنچنے کے خدشے کي بنا پر ان حکام کے نام نہيں ليتي- ليوني نے انکشاف کيا ہے کہ وہ عرب حکام کے ساتھ جنسي تعلق بنا کر ان سے اہم معلومات حاصل کرکے صہيوني ايجنسي موساد کے حوالے کرتي رہي ہے- ليوني نے کہا ہے کہ اس کے پاس اپنا دعوي ثابت کرنے کے لئے ضروري دستاويزات بھي موجود ہيں- اب سوال يہ ہے کہ يہ کونسے عرب حکام ہيں؟ اور جواب يہ ہے کہ جن عرب حکام نے شرم و حياء کي حديں پھلانگ کر اور سياسي حوالے سے عرب اور مسلم اقوام کے جذبات کا مذاق اڑا کر، ليوني کے ساتھ اعلانيہ ملاقاتيں کي ہيں وہ کچھ زيادہ انجانے بھي نہيں ہيں- وہ جنھوں نے ليوني سے ہاتھ ملايا اور اس کے ساتھ يادگار تصويريں بنوائيں وہ بھي بالکل جانے پہچانے ہيں- دوسرا سوال يہ ہے کہ کس عرب ملک کے کون سے سربراہ نے ليوني کے ساتھ ناجائز تعلق قائم کيا اور اس کا عہدہ کيا تھا؟ليوني نے حال ہي ميں برطانوي اخبار ٹائمز کو انٹرويو ديتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے بعض عرب سربراہان اور وزراء کے ساتھ ناجائز تعلقات قائم کئے ہيں اور بعض فلسطيني سياستدانوں اور سائنسدانوں کو قتل کيا ہے- ليوني نے اس انٹرويو ميں کہا کہ صہيوني رابي "آري شِوات" نے صہيوني عورتوں کو اجازت دي ہے کہ وہ اہم معلومات کے حصول کے لئے دشمنوں کے ساتھ ناجائز تعلقات قائم کريں اسي وجہ سے ميں بھي اپنے سابقہ اقدامات کو فاش کررہي ہوں-صہيوني اخبار يديعوت آحارونوت نے بھي اس انٹرويو کا پورا متن شائع کرکے لکھا ہے کہ ليوني مشہورترين صہيوني اہلکاروں ميں سے ہے جس نے معلومات حاصل کرنے کے لئے اپنے آپ کو دوسروں کے حوالے کيا- ليوني ـ جو فلسطينيوں کے خلاف جنگي جرائم کے ارتکاب کي وجہ سے بين الاقوامي سطح پر مطلوبہ مجرم ہے ـ نے اپنے "شجاعانہ" اقدامات کو پوري بے باکي سے فاش کيا ليکن وہ عرب حکام جنہوں نے اس کے ساتھ ناجائز تعلقات استوار کئے، کچھ بول سکيں گے؟ کيا عرب حکام ميں سے کوئي ليوني کا جواب دے سکے گا؟يقيني امر ہے کہ ليوني کے ساتھ ناجائز تعلقات رکھنے والے عرب حکام اس کے اعترافات کا جواب دينے کے بجائے ملينوں ڈالر کے تحفے اس کے لئے بھجوائيں کے تاکہ وہ ان کے نام فاش نہ کريں؛ بہرحال ہم زيپي ليوني کے اعترافات کي روشني ميں بعض عرب حکام کے ناموں کا اندازہ کيا جاسکتا ہے-

بعض ذرائع نے بعض عرب حکام کا نام لے کر دعوي کيا ہے کہ ليوني کے ان کے ساتھ تعلقات رہے ہيں ليکن ابھي يقين سے کچھ نہيں کہا جاسکتا-اس ميں کوئي شک نہيں ہے کہ صہيوني رياست کے حکمرانوں کي کوشش رہي ہے کہ ايک فحش معاشرہ تشکيل ديں جس ميں وہ اپنے مذموم مقاصد کو آساني سے حاصل کرسکتے ہيں اور صہيوني سرغنے سرکش معاشروں کو قابو ميں لانے کے لئے انہيں شہوت جنسي روابط کے ميں الجھا دينے کي پاليسي پر کاربند ہيں اور يہ پاليسي اس قدر پھيل گئي ہے کہ اب تو خود صہيوني حکام بھي اس ميں الجھ گئے ہيں اور صہيوني حکام سے لے کر مذہبي رابيوں تک سب اس بيماري ميں مبتلا ہوچکے ہيں اور رابيوں نے تو اسکولوں کے بچوں تک کو جنسي زيادتي سے معاف کرنا روا نہيں رکھا ہے-يہ بيماري آج زيپي ليوني کي طرف سے عرب اور مغربي حکام کے ساتھ ـ خفيہ معلومات حاصل کرنے کے لئے ـ ناجائز تعلقات کے اعتراف نے برائي پر مبني صہيوني پاليسيوں کو مزيد واضح کرديا ہے- ليوني نے کہا ہے کہ اس نے يہ سب اسرائيل کے مفاد کے لئے کيا ہے اور آج بھي ضرورت پڑے تو وہ ايسا کرنے سے دريغ نہيں کرے گي- ليوني ستر کي دہائي ميں ماڈل تھي اور بعد ميں موساد ميں شامل ہوئي- اس نے حال ہي ميں ٹائمز کے ساتھ اپنے انٹرويو ميں کہا کہ جب وہ موساد ميں تھي تو اس نے متعدد يورپي اور عرب حکمرانوں کے ساتھ ـ خفيہ معلومات کے حصول کے لئے ـ جنسي تعلق استوار کرتي رہي تا کہ ان کو بليک ميل کرے اور انہيں موساد کے جال ميں پھنسا دے/ ليوني نے کہا کہ اگر وہ اسرائيل کي خاطر پھر بھي ناجائز تعلقات استوار کرنے اور لوگوں کو قتل کرنے کے لئے تيار ہے- اس سے قبل بھي بعض ذرائع نے کہا تھا کہ وہ ہم جنس باز ہے اور اس کے سابق امريکي وزير خارجہ کے ساتھ اس قسم کے تعلقات رہے ہيں- اس سلسلے ميں سابق صہيوني وزير "ليمور ليونات" نے کہا تھا کہ اس کو معلوم تھا کہ ليوني کے کانڈوليزا کے ساتھ جنسي تعلقات ہيں-آج سے چند مہينے قبل فرانس پريس نے اسرائيلي ذرائع کے حوالے سے لکھا تھا کہ ليمور ليونات نے وزير اعظم نيتن ياہو سے کہا ہے کہ زيپي ليوني کے رائس کے ساتھ جنسي تعلقات تھے- اس کے بعد بعض امريکي ويب سائٹس نے بھي کانڈوليزا رائس کے حوالے سے لکھا کہ وہ ہمجنس بازي کا اعتراف کرچکي ہے اور اس نے اپني دوست کے لئے ايک اپارٹمنٹ خريدا ہے تا کہ اس کے ساتھ اسي قسم کے تعلقات جاري رکھ سکے- ادھر زيپي ليوني نےکہا ہے کہ متعدد عرب سائنسدانوں کو قتل کرنے کي وجہ سے وہ يورپ ميں سيکورٹي اداروں کو مطلوب ہے ليکن صہيوني لابي اس کو بچا کر رکھتي ہے- سوال يہ ہے کہ کيا زيپي ليوني تاريخي يہودي بداخلاقي کا مظاہرہ کررہي ہے؟ اس ميں شک نہيں ہے کہ صہيوني حکمرانوں نے آج تک کسي بھي جرم و ظلم اور فحشاء اور برائيوں کو اپني راہ ميں رکاوٹ نہيں سمجھا ہے اور اسي بےراہروي کے ساتھ بدعنوان اور عياش عرب حکمران ان کے لئے آسان ترين نشانے کا کردار ادا کرتے رہے ہيں- صہيوني رياست کي تاريخ سے واقف لوگوں کو معلوم پے کہ جنسي تعلق ابتداء ہي سے اس رياست اور اس کے آقا و باني سرکار انگليشيہ کا سيکورٹي حربہ ہے گوکہ ليوني سے قبل کسي اعلي صہيوني سياستدان نے اس طرح اعلانيہ اپنے کرتوتوں کا اعتراف نہيں کيا ہے- زيپي ليوني کے اعترافات سے اس سوال کا جواب بھي ملتا ہے کہ آخر عرب حکمران اسرائيل کے سامنے اتنا کمزور موقف کيوں اپناتے ہيں؟دوسرا اہم نکتہ يہ ہے کہ زيپي ليوني نے خود ہي اعتراف کيا ہے ايک يہودي مذہبي راہنما نے فتوي دے کر معلومات کے عوض جنسي تعلقات برقرار کرنے کي اجازت دي ہے- يہ فتوي اور زيپي کا کردار منفرد کردار نہيں ہے بلکہ يہ سلسلہ بيسويں صدي کے آغاز سے جاري ہے اور ليوني کا کہنا ہے کہ وہ اسرائيل کو ضرورت پڑنے پر پھر بھي اپنا کردار دہراسکتي ہے! جس سے صہيوني مذہب کے اندر کي بے راہروي کا پتہ ملتا ہے جس نے يہودي شريعت کو اپنے سياسي اغراض و مقاصد کي بنا پر تحريف کرکے رکھ ديا ہے گوکہ يہودي شريعت اس سے قبل بھي صحيح و سالم نہ رہ سکي تھي ليکن موجودہ زمانے ميں صہيونيت مخالف يہوديوں کي کوئي کمي نہيں ہے جو حکومت کے قيام کو بدعت سمجھتے ہيں اور ان کي شريعت ميں صہيوني اہداف کو مدنظر نہيں رکھا گيا ہے- صہيوني شريعت ظالمانہ ترين اور پرتشدد ترين نسلي امتياز پر مبني ہے اور وہ صہيوني مفادات کے لئے جوہر عفت بيچنے کو بھي ايک حربے کے طور پر جائز سمجھتي ہے- ادھر عرب حکمران بھي کم مجرم نہيں ہيں بلکہ وہ بھي جوہر غيرت و ديانت کھو بيٹھے ہيں اور صرف پيٹ اور شہوت کے سامنے گھٹنے ٹيک کر اپني قوموں کي دولت اور عزت و عظمت و استقلال و خودمختاري کو داۆ پر لگائے بيٹھے ہيں اور اگر ان ميں گناہ اور بے عفتي کي گنجائش نہ ہوتي تو صہيوني جاسوس عورتيں کيونکر ان کو اپنے جال ميں پھنسا سکتي تھيں؟  وہ جتنے اسرائيل کے وفادار ہيں اتنے ہي اسلام اور امت مسلمہ کے دشمن ہيں اور زيپي ليوني نے ان کے نام لے کر اس حقيقت کو ثابت کرکے رکھا ہے اور اگر وہ اسرائيل کے وفادار نہ ہوتے تو زيپي ليوني ـ جو خاص مقاصد کے لئے اپنے آپ کو عرب حکمرانوں کے حوالے کرسکتي ہے اور اعلانيہ اعتراف کرتي ہے کہ وہ کيا کچھ کرتي رہي ہے اور کرنے کا ارادہ رکھتي ہے ـ ان کو رسوا بھي کرسکتي تھي ليکن اس نے ان کے ناموں کو صيغہ راز ميں رکھا اور اگر ايک قدم اپنے اعترافات ميں آگے بڑھاتي تو نہ جانے کتنے عرب حکمرانوں کي آبرو نيلام ہوتي اور عرب و اسلامي دنيا کے سينے پر صہيوني رياست کي موجودگي کے اسباب زيادہ سے زيادہ روشن ہوتے-