محمد ضياء الدين عبد اللہ بن احمد بن البيطار المالقي الاندلسي
ان کا نام "محمد ضياء الدين عبد اللہ بن احمد بن البيطار المالقي الاندلسي" ہے، وہ طبيب اور پودوں يعني نباتاتي عالم تھے، عرب کے ہاں وہ علمِ نبات (پودوں کا علم) کے سب سے مشہور عالم سمجھے جاتے ہيں، وہ چھٹي صدي ہجري کے اواخر ميں پيدا ہوئے، اندلس کے مشہور نباتاتي عالم ابي العباس کے شاگرد تھے جو کہ اشبيليہ کے علاقے ميں پودوں پر تجربات کيا کرتے تھے-
اپني جواني کے ابتدائي زمانے ميں ہي وہ ملکِ مغرب کي طرف نکل پڑے اور مراکش، جزائر اور تونس کا سارا علاقہ پودوں کي تلاش اور تجربات ميں چھان مارا--!! کہا جاتا ہے کہ اس جستجو ميں اور علمائے نبات سے سيکھنے کے ليے وہ اغريق اور ملکِ روم کے آخر تک گئے--!! اور کارِ آخر مصر آن پہنچے جہاں ايوبي شاہ الکامل نے ان کا اکرام کيا، ابن ابي اصيبعہ لکھتے ہيں کہ الکامل نے انہيں مصر ميں تمام علمائے نبات کا سربراہ مقرر کر ديا تھا اور انہيں پر اعتماد کيا کرتے تھے، الکامل کے بعد وہ ان کے بيٹے شاہ الصالح نجم الدين کي خدمت ميں دمشق آ گئے، دمشق ميں ابن البيطار پودوں کي تلاش اور تجربات کے سلسلے ميں شام اور اناضول کے علاقوں کے مسلسل چکر لگايا کرتے تھے، اس عرصہ ميں "طبقات الاطباء" کے مصنف ابن ابي اصيبعہ ان سے جا ملے اور پودوں پر ان کي علميت سے متاثر ہوئے بغير نہ رہ سکے چنانچہ انہي کي معيت ميں دسقوريدس کي دواۆں کي تفاسير پڑھي، ابن ابي اصيبعہ لکھتے ہيں: "ميں ان کي علمي زرخيزي سے بہت کچھ ليتا اور سيکھتا تھا، وہ جس دوا کا بھي ذکر کيا کرتے ساتھ ہي يہ بھي بتاتے کہ دسقوريدس اور جالينوس کي کتب ميں وہ کہاں درج ہے اور اس مقالے ميں مذکور ادويات ميں وہ کون سے عدد پر ہے--!!"
ان کي اہم تصنيفات ميں "کتاب الجامع لمفردات الادويہ والاغذيہ" ہے، يہ کتاب "مفردات ابن البيطار" کے نام سے مشہور ہے، ابن ابي اصيبعہ اس کتاب کو "کتاب الجامع في الادويہ المفردہ" کا نام ديتے ہيں-- اس کتاب ميں طبعي عناصر سے نکالے گئے آسان علاجات ہيں، اس کتاب کا مختلف زبانوں ميں ترجمہ ہوا، ان کي کتاب "المغني في الادويہ المفردہ" کو بھي نظر انداز نہيں کيا جا سکتا جس ميں جسم کے ايک ايک حصہ کي تکاليف بمع علاجات بتائے گئے ہيں، ان کي ديگر اہم تصانيف ميں "کتاب الافعال الغريبہ والخواص العجيبہ" اور "الابانہ والاعلام علي ما في المنہاج من الخلل والاوہام" قابلِ ذکر ہيں--
ابن البيطار کي صفات ميں جيسا کہ ابن ابي اصيبعہ بيان کرتے ہيں کہ وہ انتہائي صاحبِ اخلاق شخص تھے اور زرخيز علم رکھتے تھے، انہوں نے حيرت انگيز يادداشت پائي تھي جس سے انہيں پودوں اور دواۆں کي درجہ بندي کرنے ميں بہت آساني ہوئي، انہوں نے طويل تجربات کے بعد مختلف پودوں سے مختلف ادويات بنائيں اور اس ضمن ميں کوئي دقيقہ فروگزاشت نہيں کيا-- ان کے بارے ميں ميکس مائرہاف کہتے ہيں: وہ عرب علمائے نبات کے سب سے عظيم سائنسدان تھے-
تحرير: محمد علي مکي
شعبہ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
اھل معنويت و معرفت