• صارفین کی تعداد :
  • 4080
  • 8/25/2012
  • تاريخ :

اصلاح معاشرہ کي ضرورت اور تعليمات نبوي (ص)

اصلاح معاشرہ

اسلامي تعليم کا بنيادي مقصد انساني معاشرے کي اصلاح کرنا ہے، اور اس طرح اصلاح کرنا ہے کہ دنيا ميں تمام انسان امن و امان کي زندگي بسر کريں اور اس طرح زندہ رہيں کہ اخلاق کا دامن کبھي ہاتھ سے نہ چھوٹے اور آخرت کي لامتناہي زندگي کے ليے پورے اخلاق و تقويٰ کے ساتھ تياري کريں الله ان سے راضي ہو، اسلامي تعليم کا يہ بنيادي مقصد صرف اس طرح سے حاصل ہو سکتا ہے کہ الله تعاليٰ  کے حکم کے مطابق ہم رسول اکرم صلي الله عليہ و سلم کے اسوہ حسنہ کي پيروي کرتے ہوئے يہ معلوم کريں کہ حضور صلي الله عليہ و سلم نے معاشرے کي اصلاح کس طرح کي تھي-

ہمارے ليے اس دنيا کے کسي دوسرے مفکر اور مصلح فلسفي اور رہبر کي ضرورت نہيں ہے کيونکہ ہمارے سامنے ہر کام کي غايت الله سبحانہ تعاليٰ کي رضا ہے اور الله نے قرآن حکيم ميں واضح طور پر ہميں يہ حکم ديا ہے کہ اس کي رضا اور خوشنودي صرف رسول الله صلي الله عليہ و سلم کي پيروي ہي سے حاصل ہو سکتي ہے، بلکہ اس نے ہم سے يہ بھي وعدہ کيا ہے کہ تم الله کے رسول کي پيروي کرو گے تو الله تعاليٰ تم سے محبت کرے گا ذرا غور فرمائيے کسي انسان کے ليے اس سے زيادہ بڑا مرتبہ اور کيا ہو سکتا کہ خود الله اس سے محبت کرنے لگے-

اس تمہيد سے يہ بات واضح ہو گئي کہ اصلاح معاشرہ کے ليے بھي ہميں رسول کا ہي اتباع کرنا ہو گا اور آپ ہي کي بتائي ہوئي راہ پر چلنا ہو گا اور آپ کي حيات طيبہ کا مطالعہ کرنا ہو گا، ہماري خوش قسمتي يہ ہے کہ الله تعاليٰ کے آخري رسول کي پوري زندگي کا ريکارڈ ہمارے اسلاف نے ہمارے ليے جمع کر ديا ہے، اس کے علاوہ عائشہ کے بليغ ارشاد کے مطابق خود قرآن حکيم ہي آپ کي مبارک زندگي کا سب سے زيادہ قابل اعتماد وسيلہ موجود ہے- اصلاح معاشرہ کے سلسلے ميں حضور صلي الله عليہ و سلم نے جو کاميابي حاصل کي وہ دنيا کي تاريخ کا سب سے بڑا اور سب سے اہم واقعہ ہے، عرب کے باشندے مختلف ٹوليوں ميں بٹے ہوئے تھے، جہالت و سرکشي نے انہيں ايسے اوصاف سے بھي محروم کر ديا تھا کہ جو تمام انسانوں کے ليے تو کيا خود ان کے ليے ہي ايک پر امن معاشرہ مہيا کرتا، ايسے معاشرے ميں الله کے رسول پيدا ہوئے اور الله تعاليٰ نے آپ کو نبوت سے سرفراز فرمايا اور آپ صلي الله عليہ و سلم کے ذمہ يہ کام لگايا کہ معاشرے کو برائيوں سے پاک کريں اور اس طرح اصلاح کريں کہ وہ دنيا کا مثالي معاشرہ بن جائے اور افراد معاشرہ دنيا کي بہترين افراد بن جائيں- رسول الله صلي الله عليہ و سلم کي حيات طيبہ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اصلاح معاشرہ کے سلسلے ميں آپ صلي الله عليہ و سلم نے دو بنيادي اصولوں پر عمل کيا، ايک تو يہ کہ آپ نے کبھي کوئي ايسي بات نہيں کہي، جس پر آپ خود عمل نہ فرماتے ہوں، حضور صلي الله عليہ و سلم کے قول و فعل ميں کبھي تضاد نہ تھا، جو فرماتے تھے خود اس پر عمل فرماتے تھے- اب يہ بات واضح ہو گئي کہ اصلاح معاشرہ کي کوئي کوشش اس وقت تک کامياب نہيں ہو سکتي جب تک اصلاح کرنے والا خود اس پر عمل نہ کرتا ہو، يہاں يہ نکتہ بھي قابل غور ہے کہ رسول الله کي تعليم اور اصلاح معاشرہ کي کوئي کوششيں ايسي بار آور ہوئيں کہ لوگوں کي کايا پلٹ گئي، ليکن آپ سے قبل سقراط، افلاطون اور ارسطو اور بيسوں دوسرے حکما اور فلسفي اور مصلحين جو وعظ نصيحت کرتے رہے اور انہوں نے فلسفہ اور عقل و دانائي کي بنياد پر شان دار عمارتيں کھڑي کر ديں ليکن معاشرے پر ان کا کوئي اثر نہيں پڑا ايسا صرف اس ليے ہوا کہ وہ دوسروں کو تو روشني دکھاتے رہے، ليکن خود تاريکي سے باہر نہيں آئے وہ رحم و محبت کا سبق پڑھاتے رہے، ليکن خود غريبوں پر رحم کھانے سے عاري تھے اور دشمنوں سے محبت کرنے کي عظمت سے محروم تھے- آج ہمارے معاشرے کا کيا حال ہے؟ آج ہم کہاں کھڑے ہيں؟ قرآن نے کہا:

ولا تلقوا بايديکم الي التہلکۃ (سورة البقرہ)

ترجمہ: اپنے تئيں اپنے ہاتھوں سے ہلاکت ميں نہ ڈالوں-‘‘

تدوين: اعجاز عبيد

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

نکاح کے بدلے مال دينا اور لينا کيسا ہے