• صارفین کی تعداد :
  • 2988
  • 8/4/2012
  • تاريخ :

ماه رمضان ميں شکر الہي کے ساته گناہوں سے پرہيز  بهي کرتے ہيں

ماه رمضان

شکر الہي

اللہ کا شکر ادا کرنا ہر زمانہ ميں ضروري ہے اور شکر الہي کا شمار واجبات ميں ہوتا ہے- ماہ رمضان ميں اس کا لزوم دوچنداں ہوجاتا ہے کيونکہ يہ ماہ اللہ کي نعمتوں کا مہينہ ہے لہذا نعمتوں کا شکر بھي اسي قدر ضروري ہے- شکر کے يوں تو بہت سے فوائد ہيں ليکن قرآن ميں خاص طور سے دو فوائد کي طرف اشارہ کيا گيا ہے-

1-نعمتوں ميں اضافہ:

' اگر شکر کروگے تو ميں (نعمتوں ميں) اضافہ کروںگا اور اگر (نعمتوں کو) جھٹلاۆگے تو ميرا عذاب شديد ہے-' (ابراہيم:7)

واقعا انصاف کي بات بھي يہي ہے کہ اگر کوئي ،نعمت دينے والے کا شکر ادا نہ کرے تو اسے سزا ضرور ملنا چاہئے اور اگر کوئي نعمتوں کا شکر ادا کررہا ہے تو يہ اللہ کا کرم ہے کہ وہ نعمتوں ميں اضافہ کرتا ہے-

اگر اللہ نے نعمتيں ديں اور انسان شکرگزار نہ ہو اور پھر نعمتيں چھن جائيں تو اپنے آپ ہي کو ملامت کرنا چاہئے-

2-الہي ہدايت:

 '(جناب ابراہيم عليہ السلام) اس کي نعمت کے شکر گزار تھے تو اللہ ان کو منتخب کيا اور صراط مستقيم کي ہدايت دي-' (نحل:121)

گناہوں سے پرہيز

اللہ نے جن چيزوں کو حرام قرار ديا ہے ان کي تعداد، جائز اور حلال چيزوں کے مقابلے ميں نہايت کم ہے- انسان کو چاہئے کہ اللہ کے احکام کي زندگي بھر اور لمحہ لمحہ پيروي کرتا رہے- ليکن يہ ضرورت ماہ رمضان ميں زيادہ ہوجاتي ہے اس لئے کہ يہ اللہ کا مہينہ ہے لہذا اس مہينہ ميں اگر اللہ کي اطاعت نہ ہوپائي تو کافي مشکل پيدا ہوگي-

گناہوں کي دوقسميں کي جاتي ہيں ايک گناہ کبيرہ اور دوسرے گناہ صغيرہ- گناہ کبيرہ يعني بڑا گناہ اور گناہ صغيرہ يعني چھوٹا گناہ- يعني شريعت نے گناہوں کے مرتبہ رکھے ہيں- البتہ يہ بات ياد رکھنے کي ہے کہ گناہ کا چھوٹا ہونا اس کے جائز ہونے کا سبب نہيں بنتا بلکہ گناہ گناہ ہے چاہے چھوٹا ہو يا بڑا، اللہ کي نافرماني دونوں ہي ميں ہے وہ گناہ کبيرہ ہو يا صغيرہ- بلکہ حضرت علي عليہ السلام کے فرمان کے مطابق ہر وہ گناہ بڑا ہے جس کو انسان چھوٹا سمجھے (نہج البلاغہ، حکمت:348)- اس لئے گناہوں کي تقسيم بندي سے کسي کو يہ نتيجہ نہيں نکالنا چاہئے کہ چھوٹے گناہ ميں اللہ کي نافرماني کم ہے-

قرآن ميں مذکور گناہان کبيرہ کو اس طرح ترتيب ديا جاسکتا ہے:

* شرک : 'اللہ شرک کو معاف نہيں کرسکتا اور اس سے چھوٹے گناہوں کو جس کے حق ميں چاہے معاف کرسکتا ہے-(نسائ:116)

يہ کہا جاسکتا ہے کہ سب سے بڑا گناہ يہي شرک ہے اس لئے کہ اللہ جو کہ کريم ہے رحيم ہے غفور ہے وہ ہر گناہ کو معاف کرنے کے لئے تيار ہے ليکن شرک سے چشم پوشي نہيں کرسکتا-

* اللہ کي رحمت سے مايوسي اور نااميدي: 'اللہ کے فيض و رحمت سے مايوس نہ ہو (کيونکہ) اللہ کے فيض و رحمت سے صرف کفار کا گروہ ہي مايوس ہوتا ہے-'(يوسف:87)

اسي طرح حضرت ابراہيم عليہ السلام فرماتے ہيں کہ 'اللہ کي رحمت سے صرف گمراہ لوگ ہي مايس ہوتے ہيں-'(حجر:56)

ان آيات کے حساب سے اللہ کي رحمت سے مايوسي کفر و گمراہي کي علامت ہے- لہذا ہميشہ اللہ کي طرف توجہ اور اس کي رحمت کي اميد رکھنا چاہئے-

تحرير :جناب محمد باقر رضا  

پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

روزہ اور خود اعتمادي