• صارفین کی تعداد :
  • 514
  • 3/19/2012
  • تاريخ :

ہم نے آج تاريخ رقم کر دي

صدر آصف علی زرداری

اسلام ٹائمز: پيپلزپارٹي کے شريک چيئرمين نے پارليمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے مسلسل پانچويں بار خطاب کر کے تاريخ رقم کر دي، صدر مملکت کا خطاب ميں خود بھي کہنا ہے کہ دنيا ديکھ رہي ہے آج ہم تاريخ رقم کر رہے ہيں- اپوزيشن جماعتوں کے ارکان ظ•نعرے بازي کے بعد واک آؤٹ کر گئے-

اسلام ٹائمز- صدر آصف علي زرداري نے پارليمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کي چار سالہ کارکردگي پر تفصيل سے روشني ڈالي- صدر مملکت نے کہا کہ آئين کو اسکي اصلي حالت ميں بحال کرنا موجودہ حکومت اور پارليمنٹ کا بڑا کارنامہ ہے- انہوں نے کہا کہ بيسيويں آئيني ترميم کے ذريعے عام انتخابات کو شفاف بنانے اور نگران حکومت کي اتفاق رائے سے تشکيل کي بنياد رکھ دي ہے- ملک کو درپيش انتہاپسندي اور دہشتگردي کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے جانوں کي قرباني دينے والے سيکورٹي فورسز کے افسروں اور اہلکاروں کے ساتھ دھماکوں ميں شہيد ہونے والے شہريوں کو خراج عقيدت پيش کيا اور اس عزم کا اظہار کيا کہ دہشتگردي کا جڑ سے اکھاڑ ديا جائے گا- صدر نے جمہوريت کے تسلسل کو يقيني بنانے پر وزيراعظم گيلاني کو خصوصي طور خراج تحسين پيش کيا- 

صدر نے جمہوريت کو مضبوط بنانے ميں حکومت کي اتحادي جماعتوں کے سربراہان اور اپوزيشن کے کردار کو بھي سراہا- صدر زرداري نے بلوچستان کي صورتحال اور صوبہ کے عوام کي محرومياں دور کرنے کيلئے موجودہ حکومت کے اقدامات کا تفصيلي ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچ سياسي قيادت کو ميز پر لانے اور بلوچستان کو دوسرے صوبوں کے برابر لانے کے لئے ہر ممکن اقدام کيا جائے گا- معاشي صورتحال پر اظہار خيال کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ جس وقت موجودہ حکومت اقتدار ميں آئي تو ملک معاشي طور پر ديواليہ ہونے کے قريب تھا- موجودہ حکومت نے ملکي معيشت کو سنبھالا، برآمدات اور ٹيکس وصوليوں ميں ريکارڈ اضافہ کيا گيا، زرعي شعبے کو سہارا دينے کيلئے کسانوں کو اربوں روپے کي سبسڈي دي گئي، سرکاري ملازمين کي تنخواہوں ميں 125 فيصد سے زيادہ اضافہ کيا گيا اور سات ہزار سے زائد برطرف ملازمين کو بحال اور ہزاروں عارضي ملازمين کو مستقل کيا گيا ہے- 

توانائي بحران کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ يہ صورتحال ماضي کي حکومتوں کي پيدا کردہ ہے اور موجودہ حکومت طرف سے بجلي کي پيدوار ميں اضافے کے لئے بھاشا ڈيم کي تعمير، تربيلہ اور منگلا ڈيمز کي توسيع اور چشمہ پاور پراجيکٹ قابل ذکر ہيں، تاہم انہوں نے بڑے زورشور سے شروع کئے گئے رينٹل پاور پروجيکٹ کا ذکر نہيں کيا- خارجہ پاليسي کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ پاکستان دنيا بھر کے ممالک سے برابري کي بنياد پر دوستانہ روابط چاہتا ہے- انہوں نے چين اور اسلامي ممالک سے ديرينہ دوستانہ روابط کے ساتھ روس اور يورپي يونين کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کي حکومتي کوششوں کو سراہا- صدر کا کہنا تھا کہ امريکہ کے ساتھ مستقبل ميں تعلقات کا تعين پارليمنٹ کرے گي- 

اس سے قبل سپيکر قومي اسمبلي فہميدہ مرزا نے صدر مملکت کو خطاب کي دعوت دي تو اپوزيشن ارکان نے لوٹ مار بند کرو کے نعرے لگانا شروع کر ديئے، اس پر صدر مملکت مسکراتے رہے- اسپيکر نے اپوزيشن ارکان سے نعرے بازي نہ کرنے کي اپيل کي، تاہم مسلم ليگ ن، ہمخيال گروپ، جے يو آئي ف سميت ديگر اپوزيشن جماعتوں کے ارکان نعرہ بازي کرتے رہے اور بيس منٹ بعد واک آؤٹ کر گئے- اس کے بعد صدر زرداري نے اپنا خطاب کسي خلل کے بغير مکمل کيا اور حکومتي ارکان ان کے ہر جملے پر ڈيسک بجا کر داد ديتے رہے، اس سے پہلے صدر زرداري جيسے ہي خطاب کے ليے آئے تو مسلم ليگ (ن) کي تہمينہ دولتانہ نے ان کے سامنے پلے کارڈ لہرانے کي کوشش کي تو وزير اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے انتہائي چابک دستي کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان سے کتبہ چھين کر پھاڑ ديا- صدر کا خطاب سننے کے لئے تينوں مسلح افواج کے سربراہان اور غير ملکي سفراء بھي موجود تھے- 

ديگر ذرائع کے مطابق صدر آصف زرداري نے آئندہ سال کو انتخابات کا سال قرار ديا اور کہا کہ حکومت اليکشن کو صاف اور شفاف بنائے گي- صدر نے وزيراعظم يوسف رضا گيلاني کي سياسي دانش کو خراج تحسين پيش کيا- ماضي کي زيادتيوں پر ايک بار پھر بلوچستان کے عوام سے معافي مانگ لي- پارليمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آصف علي زرداري نے کہا کہ ہم نے بے شمار چيلنجز کا مقابلہ کيا اور آگے بڑھتے رہے، انہوں نے کہا کہ ہماري حکومت نے قانون کي بالادستي اور آئين کي حکمراني کو يقيني بنايا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے اٹھارہ وزارتيں صوبوں کے حوالے کيں، تاکہ صوبائي خود مختاري کو يقيني بنايا جا سکے- اپنے اختيارات وزيراعظم کو تفويض کئے تاکہ وہ بااختيار ہو سکيں- 

صدر آصف علي زرداري نے کہا ہے کہ جمہوري حکومت نے مشکلات کے باوجود لوگوں کا معيار زندگي بہتر بنانے کي کوشش کي ہے- صدر مملکت نے کہا ہے کہ دنيا ديکھ رہي ہے کہ جمہوريت کا سفر جاري ہے. انہوں‌ نے کہا کہ ہماري حکومت شفاف اور منصفانہ انتخابات کو يقيني بنائے گي- کنکرنٹ لسٹ ختم کي اور صوبائي مختاري کي طرف گئے- آپ کو يقين دلاتا ہوں‌ رياست کي رٹ چيلنج نہيں کرنے ديں گے- انہوں ‌نے کہا کہ وزيراعظم کي سياسي دانشمندي کو خراج تحسين پيش کرتا ہوں- انہوں نے بلوچستان کے عوام سے ايک پھر ماضي کي غلطيوں‌ پر معافي مانگي- صدر زرداري واحد جمہوري صدر ہيں ‌جنہيں‌ مسلسل پانچويں‌ مرتبہ ايک ہي پارليمنٹ سے خطاب کرنے کا موقع ملا-

واضح رہے کہ حکومت کے ابتدائي چار سال کے دوران پارليمنٹ کے دس مشترکہ اجلاس ہو چکے ہيں- 20 ستمبر 2008ء کو صدر زرداري نے پارليمنٹ کے پہلے مشترکہ اجلاس سے پہلي بار خطاب کيا تھا- 8 سے 22 اکتوبر 2008ء کو ہونے والے مشترکہ ان کيمرہ اجلاس ميں قومي سلامتي کے امور پر بريفنگ دي گئي- صدر زرداري نے 28 مارچ 2009ء کو ہونے والے تيسرے مشترکہ اجلاس سے اپنا دوسرا خطاب کيا- 26 اکتوبر 2009ء کو ہونے والے مشترکہ اجلاس سے ترکي کے وزيراعظم طيب اردگان نے خطاب کيا- 24 نومبر 2009ء کو پارليمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران وزيراعظم يوسف رضا گيلاني نے آغاز حقوق بلوچستان پيکج کا اعلان کيا جبکہ 7 سے 9 دسمبر 2009ء کے مشترکہ اجلاس ميں بلوچستان پيکج پر بحث کي گئي-

5 اپريل 2010ء کو ہونے والے ساتويں مشترکہ اجلاس سے صدر زرداري نے اپنا تيسرا خطاب کيا- 19 دسمبر 2010ء کو ہونے والے مشترکہ اجلاس سے چين کے وزيراعظم وين جيا باؤ نے خطاب کيا- 22 مارچ 2011ء کو ہونے والے نويں مشترکہ اجلاس سے صدر زرداري نے اپنا چوتھا خطاب کيا جبکہ 17 مارچ 2012ء کو ہونے والے آخري مشترکہ اجلاس کے دوران عسکري قيادت نے ايبٹ آباد ميں يکطرفہ امريکي آپريشن کے بارے ميں ان کيمرہ بريفنگ دي-