• صارفین کی تعداد :
  • 478
  • 3/19/2012
  • تاريخ :

مصر ميں آئين ساز اسمبلي کي تشکيل کا مرحلہ

مصر

مصري پارليمنٹ کے اراکين کي توجہ ان دنوں آئين ساز اسمبلي کے اراکين کے انتخاب کي نوعيت پر مرکوز ہوچکي ہے-

ابنا: مصر کي پارليمنٹ کا کل ايک اجلاس بلايا گيا جس کا مقصد آئين ساز اسمبلي کے اراکين کے انتخاب کي نوعيت کا جائزہ لينا تھا- اس اجلاس ميں تين اہم تجاويز پيش کي گئيں اور اراکين پارليمنٹ نے بھي زيادہ تر انہي تجاويز پر تبادلۂ خيال کيا- پہلي تجويز يہ تھي کہ آئين ساز اسملبي کے تمام ايک سو اراکين کا انتخاب پارليمنٹ کے دونوں ايوانوں کے اراکين ميں سے کيا جاۓ- دوسري تجويز يہ تھي کہ آئين ساز اسمبلي کے اراکين کے لۓ ايسي سياسي اور ثقافتي شخصيات کا انتخاب عمل ميں لايا جاۓ جن کا پارليمنٹ سے کوئي تعلق نہ ہو- تيسري تجويز يہ تھي کہ آئين ساز اسمبلي پارليمنٹ کے اراکين اور غير پارليماني شخصيات پر مشتمل ہوني چاہۓ- عدل و آزادي پارٹي نے ، کہ جس کے پاس پارليمنٹ کے دونوں ايوانوں ميں زيادہ نشستيں ہيں ، تجويز دي ہے کہ آئين ساز اسمبلي کے چاليس فيصد اراکين کا انتخاب پارليمنٹ سے کيا جاۓ جبکہ باقي ساٹھ فيصد اراکين کو غير پارليماني شخصيات ميں سے منتخب کيا جاۓ - ادھر مصر کي پارليمنٹ کي لبرل اور سيکولر پارٹياں آئين ساز اسمبلي ميں تمام سياسي جماعتوں اور عوامي گروہوں کے نمائندوں کے شامل کۓ جانے کي خواہاں ہيں- اب تک عدل و آزادي پارٹي کي تجويز کو ہي سب سے زيادہ ووٹ ملے ہيں ليکن ابھي تک اس بارے ميں اختلاف پايا جاتا ہے کہ آئين ساز اسمبلي کے لۓ پارليمنٹ سے کتنے ارکان لۓ جائيں اور غير پارليماني افراد کي تعداد کتني ہوني چاہۓ- آئين ساز اسبملي کي ذمےداري مصر کے آئين کي تدوين ہے- اس لۓ مصر کي تمام سياسي جماعتوں کي کوشش ہے کہ وہ اس اسبملي ميں اپنے نمائندے بھيج کر مصر کے آئين کي تدوين ميں اپنا کردار ادا کريں- مصري پارليمنٹ کي اسلام پسند اور سلفي جماعتيں آئين ساز اسمبلي کي زيادہ سے زيادہ نشستيں حاصل کرنے کے لۓ کوشاں ہيں اور چونکہ اخوان المسلمين کي سياسي شاخ عدل و آزادي پارٹي کے پاس پارليمنٹ کے دونوں ايوانوں کي زيادہ نشستيں ہيں اس لۓ آئين ساز اسمبلي کے اراکين کے انتخاب کي نوعيت کے سلسلے ميں اپنا موقف منوانے کےسلسلے ميں اسے دوسروں پر برتري حاصل ہے- مصرکي پارليمنٹ کے پاس آئين ساز اسمبلي کے ايک سو اراکين کے انتخاب کے سلسلے ميں اتفاق راۓ حاصل کرنے کے لۓ چوبيس مارچ تک کا وقت ہے- اور اس کے بعد مصر کے آئين کي تدوين کا کام باضابطہ طور پر شروع ہوجاۓ گا- اور يہ اسمبلي بھي چھ ماہ کے اندر آئين کي تدوين کا کام مکمل کرنے کي پابند ہوگي- ہر ملک کي داخلہ اور خارجہ پاليسيوں کو چونکہ اس ملک کے آئين کي بنياد پر ہي وضع کيا جاتا ہے اس لۓ آئين ساز اسمبلي کے اراکين کا تناسب بہت زيادہ اہميت کا حامل ہوتا ہے- اسي حقيقت کے پيش نظر يہ بات مسلم ہے کہ موجودہ صورتحال ميں آئين ساز اسمبلي کے اراکين کا انتخاب مصر کي پارليمنٹ کے اراکين کي ايک سنگين ذمےداري ہے اور اس اسمبلي کے اراکين کے انتخاب ميں احتياط سے کام لينا نہ صرف مصر کے عوام کا مطالبہ ہے بلکہ يہ اس مصري سماج کي ضرورت بھي ہے جو ايک نۓ نظام کا تجربہ کررہا ہے اور جو يہ توقع بھي رکھتا ہے کہ نيا نظام اور حکومت ان مقاصد کو حاصل کرے گي جن کے لۓ مصر کے عوام نے انقلاب برپا کر کے ايک ڈکٹيٹر کي حکومت کو سرنگوں کيا تھا-