• صارفین کی تعداد :
  • 1691
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

تربت سيدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 2

عاشوره

[متوکل نے قبر امام حسين کو پاني باندھ کر مٹا ديا جس کے بعد] بني اسد کا ايک باديہ نشين آيا اور مٹھياں بھر بھر کر سونگھنے لگا حتي قبر حسين (ع) پر پہنچا اور اس کو چومنے لگا اور کہنے لگا "ميرے ماں باپ فدا ہوں آپ پر، آپ کتنے معطر ہيں کہ آپ کي قبر و تربت اس قدر معطر ہوگئي ہے"- مرد اسدي نے اس کے بعد شاعري کي زبان ميں کہا:

دشمن چاہتے ہيں کہ امام (ع) کي قبر کو ان کے حبداروں سے چھپا ديں

ان کي قبر کي خوشبو ہي عقيدتمندوں کو اپني طرف بلاتي ہے

بے شک! مزار حسين (ع) کي مٹي آپ (ع) کے عاشقوں اور شيدائيوں کي آنکھوں کا سرمہ ہے جو انہيں مجنون کي مانند اپني طرف کھينچتي ہے-

ہم يہاں سيدالشہداء عليہ السلام کي برکات و اثرات پر روشني ڈالنے کا ارادہ رکھتے ہيں لہذا تفصيل ميں جانے سے پرہيز کرتے ہيں اور اس موضوع کے شائقين کو تفصيل کے لئے متعلقہ کتب کي طرف رجوع کرنے کي تلقين کرتے ہيں-

اب ديکھتے ہيں کہ حسين عليہ السلام کي تربت طاہرہ کي برکتيں اور تأثيرات کيا ہيں:

1- اعضاء جسماني سے تربت کے ارتباط کي تأثير  تربت سيدالشہداء (ع) کي ايک برکت اور مثبت تأثير يہ ہے کہ بدن اور چہرہ اس سے متبرک کرکے انسان معنوي آثار سے بہرہ مند ہوسکتا ہے، اسي رو سے بعض بزرگان دين اور ائمۂ معصومين (ع) سے منقول ہے کہ وہ نماز کے بعد اپنا بدن اور چہرہ مہر کربلا سے متبرک کيا کرتے تھے- نيز بزرگان دين اور ائمۂ معصومين نے ارشاد حکم ديا ہے کہ شفاء کي نيت سے تربت کي تھوڑي سے مقدار تناول کرنے سے قبل اس کو چوم ليا جائے اور اعضائے بدن کو اس سے متبرک کيا جائے-

.........

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

پياس کي تاريخ 5