• صارفین کی تعداد :
  • 1645
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

امام حسين (ع) کي فکرمندي کيا تھي؟ 3

مجلسِ شبِ عاشوره

امام حسين (ع) نے يہ نکتہ بھي سب کو ياد دلايا اور ان سے تصديق کرائي کہ رسول اللہ (ص) نے خدا کے حکم سے خانہ علي (ع) کے سوا مسجد کي طرف کھلنے والے تمام دروازے بند کرواديئے-

3- خدا کے حکم کے مطابق دوسروں کو مسجد کي طرف ايک دريچہ کھولنے کي اجازت نہيں دي گئي-

4- رسول اللہ (ص) نے خدا کے حکم سے حجۃالوداع سے واپسي کے موقع پر غدير خم کے مقام پر علي عليہ السلام کو خلافت اور ولايت امر کا عہدہ سونپ ديا؛ کيونکہ يہ اس خاندان کي ولايت و امامت کي اہم ترين دليل ہے جس پر تأکيد ہوني چاہئے- امام حسين (ع) نے اس حوالے سے خاص طور پر فرمايا: "آپ کو خدا کي قسم دلاتا ہوں، کيا جانتے ہيں کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم غدير خم کے دن اميرالمۆمنين (ع) کو منصوب کيا اور ولايت کو ان کے لئے مستقر کرديا اور فرمايا: حاضرين غائبين کو بتائيں؟ اور اجتماع ميں حاضر تمام افراد نے مل کر جواب ديا: خدا کي قسم! درست فرما رہے ہيں-

5- حديث منزلت؛ غزوہ تبوک کے وقت رسول خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے علي عليہ السلام سے مخاطب ہوکر فرمايا: تيري نسبت ميرے ساتھ ايسے ہے جيسے ہارون کي موسيٰ کے ساتھ، تم ميرے بعد ہر مۆمن کے ولي ہو "أنتَ مِنّي بِمَنزِلَةِ هارونَ مِن موسى ، وأنتَ وَلِيُّ كُلِّ مُۆمِنٍ بَعدي"-

6- واقعۂ مباہلہ ميں رسول اللہ (ص) کے ہمراہ اميرالمۆمنين، سيدہ فاطمۃالزہراء اور حسنين عليہم السلام کا کردار-

7- قلعۂ خيبرکي فتح اور رسول اللہ (ص) کا يہ کلام مبارک کہ "ميں کل يہ عَلَم ايسے فرد کو دونگا جو حملہ کرنے والا اور فرار نہ ہونے والا ہے اللہ اور اس کے رسول (ص) اس سے محبت کرتے ہيں اور وہ اللہ اور اس کے رسول (ص) سے محبت کرتا ہے، اور خداوند متعال اسي کے ہاتھوں قلعۂ خيبر کو فتح فرمائے گا؛ لَأَدفَعُهُ إلى رَجُلٍ يُحِبُّهُ اللّه ُ ورَسولُهُ ويُحِبُّ اللّه َ ورَسولَهُ، كَرّارٍ غَيرِ فَرّارٍ، يَفتَحُهَا اللّه ُ عَلى يَدَيهِ"

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 27